
خواتین ہراول دستے کا کردار ادا کریں
جمعرات 25 جون 2020

شازیہ انوار
اس وقت ملک کرونا کی بدترین صورتحال کی بنیادی وجہ کیا ہے؟ لاک ڈاؤن میں نرمی یا عوامی رویہ؟ میرا ووٹ دوسرے کے حق میں ہے کیوں کہ میں نے دیکھا ہے عوام کو بے حسی کی عملی تفسیر بنے ہوئے۔ لاک ڈاؤن میں نرمی کا مقصد عوام کوبھوک اور افلاس سے بچاناہے لیکن لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہی ایسا لگا کہ لوگوں کو آزاد اور کرونا کو لاک ڈاؤن کرد یا گیا۔
(جاری ہے)
مرد حضرات کو دکانوں‘ شاہراہوں اور دیگر جگہوں پر دیکھ کر خود کو تسلی دی اپنے خاندان کو معاشی مسائل سے بچانے کیلئے ان لوگوں کا باہر نکلنا نہایت ضروری ہے لیکن شاپنگ سینٹروں اور بازاروں میں چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ خریداری کرتی ہوئی خواتین کو کیا کہا جائے؟
گروسری اسٹور میں ایک ایسی ہی خاتون کوتین چھوٹے بچوں کے ہمراہ دیکھ کر میں خاموش نہ رہ سکی۔ میں نے اس سے کہا کہ ان بچوں کومارکیٹ میں اپنے ہمراہ لانا خطرناک ہوسکتا ہے اور وہ بھی کسی احتیاطی تدبیر کے تو انہوں نے مسکراتے ہوئے بڑی ادا سے کہا کہ بچوں کی ضدکے آگے کون ٹہرسکا ہے اور انہیں ماسک پہنانا بھی مشکل ترین کام ہے۔ میں مزید کچھ کہتی لیکن لاحاصل سمجھ کر آگے بڑھ گئی۔
لاک ڈاؤن کے دوران بازاروں میں جس طرح خواتین کو قطاریں لگاکر خریداری کرتے ہوئے تواسی وقت دل اس بات پر ایمان لے آیا کہ آنے والے چند دن اس ملک کے لئے انتہائی خطرناک ہوں گے۔یہ بھی دلچسپ لطیفہ ہے کہ لاک ڈاؤن کھلنے کے تین دن کے اندر اندر ملک بھر کی خواتین نے ریکارڈ خریداری کرڈالی۔نئے کپڑوں کے بغیر عیدنہ منانے کی ضد کرنے والی یہ بے فکر ‘ بے حس اوربے شعور خواتین تسلسل سے یہ بات سن رہی تھیں کہ اگر یہ وبا پھیل گئی تو کوئی گھر محفوظ نہیں ہوگا۔ اگر بچ گئے تو عیدیں بہت ‘خوشیاں بہت اور مواقع بہت ۔ صرف کراچی ہی نہیں بلکہ ملک بھر سے یہی افسوسناک اطلاعات آئیں اور ہماری خواتین نے گھروں میں نئے کپڑ ے پہن کر عید منائی ‘ انہیں شاید اس بات کا اندازہ بھی نہیں کہ ان کے شوق اور لاپرواہی کا خمیازہ نہ صرف خود ان کو بلکہ پوری قوم کو بہت جلد اور بے حد اذیت ناک انداز میں بھگتنا پڑے گا۔ افسوس ان کی ناعاقبت اندیشی کی وجہ سے ہی صورتحال آج اس نہج پر آئی ہے بصورت دیگر پاکستان میں معاملات بہتر انداز میں چل رہے تھے
عید کے بعد ہر گزرتے ہوئے دن میں کورونا کے مریضوں اور اموات کی شرح میں اضافہ ہوتا چلا گیا ‘ محض ہماری خواتین کی بے احتیاطی کی وجہ سے نہ صرف بچوں اور خواتین میں کرونا کی شرح خطرناک حدتک جا پہنچی بلکہ مجموعی طور پر یہ شرح انتہائی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔
ایسی صورتحال میں تو ہماری خواتین کو ہراول دستے کا کردار ادا کرتے ہوئے نہ صرف خود کو بلکہ اپنے بچوں کو گھرمیں محدود کرلینا چاہئے تھابلکہ گھر سے ضروری کام سے نکلنے والے مردوں کو احتیاطی لوازمات سے آراستہ کرکے گھروں سے روانہ کریں۔
مجھے اس بات کایقین ہے کہ اگر ہماری خواتین چاہیں تو صورتحال پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ابھی بھی وقت ہے‘ یہ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے‘ آنے والے پندرہ دن خطرناک قرار دیئے جارہے ہیں۔ متاثرین کی تعداد تیزی سے بڑ ھ رہی ہے‘ اموات کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے ایسے میں اپنے بچوں کو گھروں میں محدود کریں‘ کسی ضروری کام کیلئے بھی گھر سے باہر نہ نکلیں ناگزیرہو تو مردوں کو بازار بھیجیں۔ آج کل آن لائن شاپنگ کا رواج عام ہے‘ بڑے مہنگے برانڈز سے کر ان بر انڈڈ ملبوسات ‘ جوتے‘ بیگ‘ زیورات و دیگرنہایت سہولت سے مل جاتے ہیں۔ کھانے پینے کی تمام اچھی اشیائآپ گھر بیٹھ کر منگواسکتے ہیں تو خدارا گھروں سے باہر نہ نکلیں۔اگر نکلنا ناگزیر ہو تو ماسک اور گلوز کا استعمال کریں اور اپنے گھر والوں کو بھی کرائیں۔
یہ مشکل وقت ہے اسپتالوں میں جگہ نہیں ہے۔ اب ہمیں اپنے اردگرد کرونا کے مریض نظر آنے لگے ہیں۔ جان پہچان والوں کی اموات کی اطلاع آرہی ہیں۔ ماحول میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔اس گمان سے باہر نکل آئیں کہ کروناآپ کو کچھ نہیں کہے گا۔ کل تک جو لوگ یہ کہہ رہے تھے کہ کورونا سیاسی افواہ ہے آج ان کے عزیز و اقارب اسپتالوں میں دم توڑ رہے ہیں ۔حکومت ایک بار پھر مختلف جگہوں پر لاک ڈاؤن کرنے پر مجبور ہوچکی ہے۔
ہمارے اپنوں کی زندگیوں کا سوال ہے ایسے میں خواتینآگیآئیں اور اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ نہ خود باہر نکلیں اور نہ بچوں کو نکلنے دیں‘ اگر خواتین چاہیں تو لاک ڈاؤن میں نرمی کے باوجود اپنے گھر والوں کو اس وبا سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔ اپنے احساس ذمہ داری کو جگائیں اور آنکھیں کھول کر دیکھیں‘ کچھ بھی اہم نہیں آپ کے اور آپ کے گھر کے علاوہ۔ خدا کے واسطے سنجیدگی اختیار کریں اورکمر کس کر اس عہد کے ساتھ میدان میں اتر آئیں کہ اپنے گھر والوں کو اس وبا سے ہر قیمت پر بچائیں گی۔ہم کوشش کرسکتے ہیں باقی من جانب اللہ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شازیہ انوار کے کالمز
-
کرونا وائرس کا نیا حملہ ‘بوسٹر لگوائیں‘ احتیاط کریں
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
بریسٹ کینسر کی الارمنگ صورتحال
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
مہنگائی اور ہم
ہفتہ 8 جنوری 2022
-
عمر شریف کو فوری طور پر بیرونی ملک بھیجا جائے
منگل 14 ستمبر 2021
-
واقعہ کربلا ‘خواتین کی عزم و حوصلے کی لازوال داستان
بدھ 18 اگست 2021
-
ملالہ فیشن میگزین کے سرورق اور عوام کی زبان پر
جمعہ 4 جون 2021
-
کورونا وائرس ‘ مئی کا مہینہ جنوبی ایشیاء کیلئے خطرناک قرار
جمعرات 6 مئی 2021
-
کورونا آگاہی مہم ،آکسیجن ،ویکسین اور فوری طبی انتظامات
ہفتہ 1 مئی 2021
شازیہ انوار کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.