"بلبل اور جگنو"

اتوار 29 نومبر 2020

Sheikh Munim Puri

شیخ منعم پوری

بچپن میں ہم نے بلبل اور جگنو کا قصہ بارہا دفعہ پڑھا، جس میں یہ بتایا گیا تھا کہ ایک جگنو اندھیری رات میں بلبل کو اُس کے گھر تک لے جاتا ہے ۔بلبل رات کے اندھیرے میں اپنے گھر تک نہیں پہنچ پاتا تو ایک جگنو اپنی روشنی کی بدولت اُسے گھر کا راستہ دکھاتا ہے ۔اُس وقت تو ہمیں محض یہ ایک کہانی لگتی تھی اور ہم بہت دلچسپی کے ساتھ اِسے پڑھا کرتے تھے لیکن اِس کہانی کے پیچھے چھپی اصل حقیقت سے واقف ہونا بھی ضروری تھا ۔

آج کل کے حالات میں ہمیں جگنو کا کردار ادا کرنا پڑے گا تاکہ اندھیرے میں بلبل کو راستہ دکھایا جا سکے۔
پاکستان میں بے پناہ ایسے مسائل بھی ہیں کہ جن کا ادراک کرنا بحثیت انسان ہم پر لازم ہے ۔ہمارے معاشرے کی اکثریت غریب اور کم تعلیم یافتہ افراد پر مشتمل ہے ۔

(جاری ہے)

بہت سے لوگ دو وقت کی روٹی با مشکل ہی کھا پاتے ہیں ۔اِس کے پیچھے وجوہات تو اور بھی ہیں لیکن سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنی زندگی کی اصل منزل کو حاصل کرنے کے لئے وہ راستہ تلاش نہیں کر پاتے جس کو اختیار کر کے وہ اپنی منزل پر پہنچ سکیں اور خوشحال زندگی گزار سکیں ۔

اصل میں اُن کو وہ جگنو نہیں مل سکتا جو اُن کواصل راستہ بتائے اور وہ اپنی اصل منزل تک باآسانی پہنچ سکیں ۔
کچھ دن پہلے میری ایک دوست سے ملاقات ہوئی،
ہم پرائمری سکول میں اکٹھا پڑھا کرتے تھے ۔چلتے چلتے حال احوال پوچھنے کے بعد جب میں نے اُس سے پوچھا کہ آپ کی تعلیم کہاں تک پہنچی؟ تو اُس نے اپنی اصل روداد بیان کرنا چاہی اُس نے بتایا کہ وہ اپنی بی ایس کیمسٹری کی ڈگری مکمل کر چکا ہے۔

میں یہ سن کر کافی خوش بھی ہوا اور حیران بھی، کیونکہ یہ دوست غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا، اور تعلیم میں بھی زیادہ اچھا نہیں تھا لیکن میں نے جب اُس سے ساری وجہ پوچھی کہ آپ یہاں تک کیسے پہنچ گئے یقیناً اِس کے پیچھے وجوہات ہونگی تو اُس نے بتایا کہ ایف ایس سی میں میرے ایک استاد تھے جن کے پاس میں ٹیوشن پڑھنے جایا کرتا۔ میرا ارادہ نہیں تھا کہ میں پڑھوں لیکن مجھے وہاں ایک ایسا دوست ملا جو بعد میں میرا اصل رہنما بھی بنا وہ پڑھائی میں کافی اچھا تھا اُس کا دل تھا کہ میں بھی پڑھوں اور اپنی قسمت کو بدلوں ،میں اُس کے کہنے پر چل پڑا، اُس نے میری ہمت باندھی اور روزانہ شام کے وقت وہ اور میں مل کر پڑھا کرتے، کبھی وہ مجھے پڑھا دیتا تو کبھی میں پڑھنے اُس کے گھر چلا جاتا۔

یوں یہ سلسلہ چلتا رہا اور بلآخر ایف ایس ای دونوں نے بہت اچھے نمبروں سے پاس کر لی۔ لیکن میرا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا۔ میرے گھر والے میری پڑھائی کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے تھے اور نہ ہی پڑھائی کے حوالے سے گھر میں ماحول تھا۔لیکن میرا دوست میری ہمت باندھتا رہا اور بلآخر مجھے دوست کے ساتھ ہی ایک جگہ ہی یونیورسٹی میں داخلہ مل گیا۔

اچھے نمبروں کی وجہ سے میرا وظیفہ بھی لگ گیا اور ساتھ سیکینڈ ٹائم جاب بھی شروع کر دی تو اپنی فیس اور دیگر اخراجات خود برداشت کیے.یوں دوست کی ہمت اور اچھی رہنمائی کی وجہ سے میں نے ڈگری بھی مکمل کر لی اور یوں میری زندگی بدل گئی اور اب میں اپنا روشن مستقبل دیکھ رہا ہوں۔اِس سے یہ پتہ چلا کہ یہاں دوست نے جگنو کا کردار ادا کیا اور اندھیرے میں اُجالا بن کر آیا اور میرے دوست کی زندگی میں روشنی بھر دی۔

ایسی کئی مثالیں ہمارے معاشرے میں موجود ہوتی ہیں کہ بہت سے لوگ پڑھنا چاہتے ہیں، اپنی قسمت بدلنا چاہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے اُن کو رہنما نہیں مل سکتا اور اگر مل جائے تو یقیناً اُن کی قسمت بدل جاتی ہے۔
ہمیں جگنو بننا ہوگا تاکہ اپنے معاشرے میں موجود لوگوں کا سہارا بن سکیں، اُن کو وہ راستہ فراہم کریں جہاں وہ چل کر اپنی منزل تک پہنچ سکیں، ہمیں معاشرے میں بے بس لوگوں کا ہاتھ بٹانا چاہئے تاکہ وہ معاشرے کا شہری بن کر بہتری کے لئے کام کریں اور ترقی اور خوشحالی کی راہیں ہموار ہوں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :