"کورونا صورتحال اور تیسری لہر"

ہفتہ 20 مارچ 2021

Sheikh Munim Puri

شیخ منعم پوری

آج کا انسان بہت جلد افواہوں پر یقین کر بیٹھتا ہے لیکن جب یہی افواہیں درست ثابت ہوں تو پھر نقصانات ہونے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں، پاکستان میں جب سے کرونا وباء پھیلی ہے، ہر طرف افواہوں کا بازار گرم ہے لیکن سب سے قابلِ افسوس بات تو یہ ہے کہ اِن افواہوں میں وہ حقائق بھی چھپ گئے ہیں جن سے چٹکارا حاصل کرنا بہت ضروری تھا، کچھ لوگوں نے تو اِس وباء کو سرے سے تسلیم ہی نہ کیا تو کچھ کے خیال میں یہ اسلام کے خلاف سازش ہے، اب جب تیسری لہر ایک بار پھر شدت پکڑ رہی ہے تو ایک بار پھر سے افواہیں سرگرم ہیں، ایک بات جو ہمارے ہاں عام کہی جا رہی ہے وہ یہ کہ حکومت نے پی ڈی ایم کے لانگ مارچ کو روکنے کے لئے ایک بار پھر کرونا کو ہی محفوظ ڈھال سمجھا ہے لیکن حقائق بلکل برعکس ہیں، جب سے کرونا وباء آئی ہے، تب سے ہی ہم نے من گھڑت کہانیوں کے ذریعے ناجانے اپنا کتنا نقصان کر دیا ہے، ہم میں سے اکثریت نے تو اِس وباء کو سرے سے کبھی سنجیدہ لیا ہی نہیں، پاکستان میں یہ وباء شائد کم پھیلتی لیکن ہماری غیر سنجیدگی کی وجہ سے توقع سے کہیں زیادہ نقصان ہوا، اِس سارے عمل میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان کے غریب طبقے کا ہوا ہے، ایک بار پھر سے تیسری لہر کا خوف جوبن پر ہے، ہسپتال کرونا مریضوں سے بھر چکے ہیں، کئی افراد کی اموات ہو رہی ہیں ،یہ شرح دن بدن بڑھ رہی ہے، اور اموات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، اِس سارے عمل میں عوام کا رویہ تو قابلِ افسوس ہے ہی لیکن موجودہ حکومت کی کوتاہیاں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ،کرونا کی دوسری لہر کے بعد جب روزمرہ کی زندگی معمول پر آنے لگی تو عوام کرونا وباء کو جیسے بھول گئی، اِس عمل میں حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے حالات پر کنٹرول رکھتی، اگر حکومت کے لئے ایک بار پھر سے یہ سب کچھ کرنا مشکل تھا تو کم از کم کرونا کی ویکسین اور اِس سلسلے میں ویکسینیشن کے مناسب انتظامات کیے جاتے تاکہ اگر کرونا کی وباء دوبارہ سے اپنے پنجے جماتی تو ہمارے پاس اِس مسئلے کا نعم البدل ہوتا،لیکن اب جب ایک بار پھر سے ملک بھر میں خاص طور پہ بڑے شہروں میں کرونا کی لہر بڑے شدت سے پھیل رہی ہے، ملک کے تمام چھوٹے بڑے ہسپتال کرونا مریضوں سے بھر رہے ہیں تو اِن حالات میں ہمارے پاس ویکسین کی شدید کمی ہے اور ہم نے ایک سال گزرنے کے باوجود وباء پر ہمیشہ کے لئے قابو پانے کے لئے بہتر انتظامات نہیں کیے اور وقفے وقفے سے یہ وباء ہم پر حملہ آور ہے، ایک بار پھر سے ہم لاک ڈاؤن کی طرف بڑھ رہے ہیں اور خاص طور پہ ملک کے بڑے شہر اِس وباء سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں، کرونا سے بہت سی قیمتی جانوں کا ضیاع تو ہوتا ہی ہے لیکن کاروباری سرگرمیاں اور تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے ملک کے نظام میں بھی کافی بگاڑ پیدا ہوتا ہے, تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے طالب علموں کا کیریئر داؤ پر لگ جاتا ہے کیونکہ پچھلے ایک سال سے جب سے کرونا کی وباء پھیلی ہے، زیادہ تر تعلیمی ادارے بند ہی رہے ہیں جس نے تعلیمی نظام کو بھی کافی حد تک مفلوج کیا ہے، اب ایک بار پھر عوام کے ساتھ ساتھ حکومت کے کندھوں پر بھاری ذمہ داریاں آن پہنچی ہیں، لیکن اِس ساری صورتحال میں حکومت کا مثبت کردار نہایت ہی ضروری ہو گا تاکہ حالات کو جلد از جلد کنٹرول میں لایا جا سکے، کیونکہ کرونا وباء کی ویکسین بھی آ چکی ہے، حکومت کو چاہیے کہ اب کی بار جہاں کرونا وباء پھیل چکی ہے وہاں مختصر وقت کے لئے لاک ڈاؤن لگا کر ویکسینیشن کا عمل مکمل کیا جائے اور حفاظتی اقدامات بہترین کیے جائیں تاکہ کرونا وباء کو پھیلنے سے روکا جائے اور متاثرین کی جان بچائی جا سکے ، حالات کو دیکھتے ہوئے کرونا ویکسین کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے اور بین الاقوامی سطح پر ویکسین کے آرڈر دیے جائیں تاکہ پاکستان کے پاس ویکسین کی فراوانی ہو، اِن حالات میں عوام کا اپنی حکومت کے ساتھ تعاون بھی بےحد ضروری ہے تاکہ اِن مسائل پر جلد از جلد قابو پا لیا جائے اور معمولات زندگی بھی بحال کیے جا سکیں۔

۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :