
آج کے میرجعفر اور میرصادق
جمعرات 5 اگست 2021

وسیم اکرم
ہندوستان کے دو مسلمان میروں نے انگریزوں کا ساتھ دے کر جتنا نقصان اپنی ریاست کو پہنچایا تھا شاید ہی کسی اور نے پہنچایا ہو۔ بنگال کو اکبر بادشاہ کے دور میں 1592 میں مغلیہ سلطنت کا حصہ بنایا گیا تھا۔ مغلیہ سلطنت جب سازشوں کی وجہ سے کمزور ہوئی تو کئی علاقے آزاد ہوگئے جن میں بنگال بھی شامل تھا۔ نواب سراج الدولہ 24 سال کی عمر میں اپنے دادا کے انتقال کے بعد 1756 میں بنگال کا حاکم بنا تو انگریز سراج الدولہ کے فیصلوں سے بہت تنگ آگئے تھے اور اس سے نجات حاصل کرنے کیلئے سازشیں کرنے لگے۔
(جاری ہے)
دوسری طرف میر صادق جو ٹیپو سلطان کی مجلس کا صدر تھا۔ ٹیپو سلطان کو نہ صرف بہادر بلکہ عبادت گزار اور مسلمانوں کے اقتدار کی آخری نشانی اور روشن چراغ بھی سمجھا جاتا تھا کیونکہ جنگ بلاگسر میں مغلیہ حکمران انگریزوں کے ہاتھوں محض کٹھ پتلی بن چکے تھے۔ ٹیپو سلطان انگریزوں کے توسیع پسندانہ عزائم کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ تھا۔ چنانچہ انگریزوں نے ٹیپو سلطان کے قلعے پر حملہ کردیا اور میر صادق نے انگریزوں کو خفیہ راستوں سے قلعے کے اندر تک رسائی دی اور تمام دروازے بند کروا دیئے تاکہ ٹیپو سلطان قلعے سے باہر نہ نکل سکے۔ ٹیپو سلطان کے وفاداروں نے میر صادق کی غداری دیکھتے ہوئے اسے قلعے میں ہی قتل کردیا اور ٹیپو سلطان قلعے کے اندر انگریزوں کے خلاف لڑتے لڑتے شہید ہوگئے۔ میر صادق کے ساتھ اس سازش میں میر غلام علی، میر قمر دین اور میر قاسم علی شامل تھے۔ یوں ٹیپو سلطان "شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سالا زندگی سے بہتر ہے" کہہ کر شہادت کے اعلی درجے پر فائز ہوگئے۔۔۔
تاریخ بتاتی ہے کہ میر جعفر اور میر صادق دو ایسے غدار تھے جنہوں نے جنگ آزادی میں اپنوں کی بجائے انگریزوں کا ساتھ دیا اور ہمیشہ کیلئے ذلت کی علامت بن گئے۔ میر جعفر اور میر صادق خود تو دنیا سے چلے گئے لیکن پیچھے بےشمار اپنے جانشین چھوڑ گئے جو نہ صرف انکے نقش قدم پر چل رہے ہیں بلکہ انکے کردار کی بدولت دونوں غداروں کا نام زبان ذدِ عام ہے۔ آج مملکت خداداد پاکستان بھی میر جعفر اور میر صادق کے جانشینوں کے نرغے میں ہے۔ آجکل کے حالات کے مطابق تو یوں لگتا ہے جیسے پاکستان میں میر جعفر اور میر صادق زیادہ اور ٹیپو سلطان کم رہ گئے ہیں۔ اس وقت اگر ہماری پارلیمنٹ میں میر جعفر اور میر صادق موجود ہیں وہاں صحافت، عدلیہ اور دیگر اداروں میں بھی انکی کمی نہیں ہے۔ سیاست اور صحافت کا تعلق سماجی خدمت اور ریاست کی خدمت ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے یہ دونوں ادارے بھی میر جعفر اور میر صادق کے جانشینوں کی وجہ سے بدنام ہوچکے ہیں۔ اسی طرح عدلیہ میں موجود میر جعفر اور میر صادق کی وجہ سے نہ صرف عدلیہ بدنام ہورہی بلکہ انکی وجہ سے ملک کا مستقبل بھی خطرے میں پڑسکتا ہے۔ میر جعفر اور میر صادق کے کئیں جانشین سیاست دانوں کا تو یہ عالم ہے کہ عوامی خدمت کو پس پشت ڈال کر ملکی سلامتی کی ضامن افواج پاکستان اور خفیہ ایجنسیوں کے خلاف زہر اگل کر ملک کو دولخت کرنے کے درپے ہیں۔ انکی ملکی محبت ایسی ہے کہ وہ یہاں کا پانی پینا بھی پسند نہیں کرتے لیکن ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ایسے لوگ ہر بار ملک کو چلانے والوں کے ساتھ صفحہ اول میں نظر آتے ہیں۔ اب ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ ہم انہیں پہچان کر ملک سے باہر نکال پھینکیں اور جو پہلے ہی ملک سے فرار ہیں انہیں کبھی ملک میں داخل نہ ہونے دیں۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
وسیم اکرم کے کالمز
-
ایس ایس جی کمانڈوز
منگل 2 نومبر 2021
-
پاکستان، ترکی اور 2023
ہفتہ 25 ستمبر 2021
-
افغانستان کی فتح میں کس کا کیا کردار ہے؟
بدھ 22 ستمبر 2021
-
پاک چین دوستی یا ایک دوسرے کی ضرورت؟
پیر 13 ستمبر 2021
-
زمین کے پھیپھڑے
جمعہ 10 ستمبر 2021
-
وطن کی مٹی گواہ رہنا
بدھ 1 ستمبر 2021
-
اخلاق کیا ہے؟
بدھ 25 اگست 2021
-
مینارِ پاکستان اور بھوکے بھیڑیے
جمعہ 20 اگست 2021
وسیم اکرم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.