
بھارتی چینلز پر پابندی؟
منگل 30 اکتوبر 2018

زین صدیقی
پاکستان میں طویل عرصے سے بھارتی چینلزکیبل پر چل رہے ہیں ۔
(جاری ہے)
سب کے سب شروع کے نمبروں پرلگے ہوئے ہوتے ہیں ۔پاکستانی نیوز چینلز کے نمبرزپیسے لے کرآگے پیچھے کیے جاتے ہیں ،لیکن سمجھ سے باہر ہے کہ انڈین چینلز کیلئے کون یہ رقم اداکر تا ہے اور کیوں ان چینلز کو شروع کے نمبروں پر سیٹ کیاجاتاہے ۔
کیبل والے بھائیوں کو اکثر یہ کہتے سنا ہے کہ انڈین چینلز کی وجہ ہی سے تو ہمارا کیبل چل رہا ہے ،کیونکہ یہ چینل بہت دیکھے اور پسند کیے جاتے ہیں اور اسی لیے تو ہم انڈین چینلز لگاتے ہیں ۔ورنہ کیبل کون لگوائے گا ہم سے ۔ماضی میں پی ٹی وی ہی دیکھا جاتا تھا ،وہ بھی اینٹنالگا کراوربسااوقات اسے دیکھنے کیلئے انٹینا کی سمت ادھر ادھر کرنی پڑتی تھی ،مگر آج سیٹلائٹ اورانٹرنیٹ کا دور ہے ۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹس نے کام اور آسان کردیا ہے کہ اب دوریاں سمت گئی ہیں ۔اب سنئے ہمار اصل مسئلہ کیا ہے ۔ یہ بات روزروشن کی طرح واضح ہے کہ بھارت ہمارا روایتی حریف ہے ۔اس نے ہمیشہ پاکستان کی امن کی خواہش کو کمزوری سمجھا ہے۔پاک ،بھارت سرحد پر بھی وہ جوکچھ کرتا آرہا ہے، وہ دنیاکے سامنے ہے ،ہمارے بہت سے جوان اورشہری بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں جام شہادت نوش کرچکے ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں وہ جو کچھ کررہا ہے دنیا کے سامنے ،آج بھی بھارت نے 8لاکھ سے زائد بھارتی فوج کشمیر میں جھونک رکھی ہے اور وہاں نوجوانوں کو شہید کر رہا ہے ،کشمیری قیادت کو نظربند کیا جاتا ہے ۔بھارتی مظالم کے باعث وہاں کا نظام زندگی مفلوج ہوچکی ہے ۔بھارت قیام پاکستان کے بعد سے آج تک ہٹ دھرمی پر قائم ہے ۔اسکے مظام پر دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔اوآئی سی کرداراداکرنے کوتیار نہیں ۔بھارت آزادہے۔بھارت پاکستان سے مذاکرت ہی نہیں کرنا چاہتا ۔ بلیم گیم اس کی عادت بن چکی ہے سو وہ اسی کا سہارا لیتا رہتا ہے۔ بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف زہر اگلتا نظرآتا ہے ،مگرہم خواہاں ہیں کہ مسئلہ حل کیا جائے۔ماضی میں بھارت آبی جارحیت کا بھی مظاہر کرتا رہا ہے ،جس سے پاکستان کو سیلاب اور اس سے پیدا ہونے والی خوفناک صورتحال کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے ۔پھر بھی ہم بھارت کیلئے نرم جذبات رکھ رہے ہیں ۔
بھارت جہاں دیگر جارحیتوں کا مظاہر ہ کررہا ہے ،وہاں اس کی کوشش ہے کہ اپنی تہذیب وثقافت کے ذریعے پاکستان کی اخلاقی وسماجی اقدارکو بھی تباہ کیا جائے ،اوراپنے کلچراورہندوانہ اقدار کو فروغ دیا جائے ۔اس کی مثال پاکستان میں چلنے والے چینلز ہیں ،جنہیں وہ پاکستانی سماج ہر اثرانداز ہونے کیلئے ٹول کے طو رپر استعما ل کررہا ہے ۔بھارت کی 98فیصد فلمیں اردو میں بن رہی ہیں جس میں ہندی الفاط کی معمولی آمیزش ہوتی ہے ،بھارت کو علم ہے کہ اگریہ اردومیں فلمیں نہ بنائے تو اس کی صنعت کاکم ازکم پاکستان سے صفایا ہوجائے گا۔اس صورتحال میں اسے بڑا دھچکا لگے گا کیونکہ ان کی فلمیں پاکستان میں کروڑوں کا بز نس کرتی ہیں۔بھارت اپنے تمام گھریلو فلموں میں مندر،اپنے مذہبی رسومات ،بتوں کی پوجا پاٹ کو دکھا کر اپنے مذہب کی بھی تبلیغ کر رہا ہے ۔ دہشت گردی کے حوالے سے بننے والے فلموں میں دہشت گردوں کے طورپر مسلمانوں کے نام لیے جاتے ہیں جو قابل مذمت فعل ہے۔اس عمل سے بھارتی فلم رائٹرزکی ہم سے نفرت کا اظہارہوتا ہے ،جبکہ پاکستا ن کے ڈراموں میں مسجد اورنماز کا دور دورتک تذکرہ نہیں ہوتا ۔ہمارے رائٹرز کا شاید اس بارے میں کوئی خاص نظریہ ہے نہ ہی ان کے پیش نظر دین کی تبلیغ یا پرچار مقصد ہوتا لیکن بھارت اپنی فلموں اور ڈراموں میں یہ کام منظم طریقے سے کر رہا ہے ۔بھارتی رائٹرز فلموں اورڈراموں کومذہب کے پرچارکیلئے ہتھیار کے طو رپر استعمال کررہے ہیں ۔
دنیا بھر میں جہاں تقریر وتحریر کا بڑا اثر ہوتا ہے ،وہاں ویڈیو کے ذریعے کروڑوں انسانوں تک اپنی بات پہنچانا بھی مہم جوئی کا حصہ بن چکا ہے اوربھارت اپنی اس مہم جوئی کوہمارے کلچر کو پراگندہ کرنے کیلئے استعمال کررہا ہے ۔آج ہمیں کو کارٹون دیکھنے کو مل رہے ہیں وہ انڈین ،ڈرامے اور فلمیں وہ انڈین ہیں ،ان کا انتااثر ہورہا ہے کہ بچے اب عام زندگی میں ہندی الفاظ استعمال کرتے نظر آتے ہیں ۔جوافسوسناک ترین امرہے ۔ان کی فلموں اورڈراموں کی وجہ سے پھیلنے والی فحاشی اور بے حیائی الگ ہے ۔ہمیں اس کلچرسے اپنی نسل کو بچانا ہو گا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جو کام کررہے ہیں وہ تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھے جانے کے قابل ہیں ۔بھارتی چینلز کی بند ش کا اعلان پر بھی ہمیں خوشی ہوئی ہے ،مگر یہ پابندی صرف پانی ہی کی وجہ سے نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے مظالم اورکشمیریوں کے قتل عام ،اپنی فلموں اور ڈراموں میں اپنے مذہب کی تبلیغ کے پرچار،فحاشی وعریانی کے فروغ،اپنی ثقافت کو ہم پر مسلط کرنے،ہمارے فوجی جوانوں اورشہریوں کو شہید کرنے کے جرم میں بھی لگنی چاہیے تھی اورپاکستان میں ان کے فلمی کاروبارکو مکمل روکناچاہیے تھا تاکہ بھارت کو بھرپورجواب دیا جا سکتا ۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ کبھی بھارت کے ان سنگین جرائم کے ارتکاب پر بھی ان کے چینلز مستقل بند کیے جائیں گے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زین صدیقی کے کالمز
-
جماعت اسلامی کا دھرنا اوراصل مسئلہ
پیر 10 جنوری 2022
-
مفت آکسیجن سروس ....
ہفتہ 7 اگست 2021
-
وزیر اعظم کے لباس کے بیان پر تنقید کیوں؟
ہفتہ 3 جولائی 2021
-
واقعی تم اکیلے نہیں !!!
منگل 20 اپریل 2021
-
مفتی قوی پھر ٹریپ ہو گئے !!!
جمعہ 22 جنوری 2021
-
محمدبخش پولیس کیلئے مثال مگر۔۔۔
منگل 1 دسمبر 2020
-
رضاکارتجھے سلام
اتوار 15 نومبر 2020
-
منور حسن ،سچی وکھری سیاست کے امین
جمعہ 26 جون 2020
زین صدیقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.