جنوبی ایشیاء میں اچھے مستقبل کے خواب کو پورا کرنے کیلئے اسلحہ کی دوڑ کو گڈ بائی کہنا ہو گا،

خطہ میں پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے، افغانستان میں امن سے پاکستان کا امن براہ راست منسلک ہے، مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر قابض بھارتی فوج کے شدید ظلم و ستم کو عالمی برادری دیکھ رہی ہے، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق چاہتے ہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف غیر ملکی سفارتکاروں سے خطاب

ہفتہ 12 مئی 2018 17:47

جنوبی ایشیاء میں اچھے مستقبل کے خواب کو پورا کرنے کیلئے اسلحہ کی دوڑ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 مئی2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیاء میں اچھے مستقبل کے خواب کو پورا کرنے کیلئے اسلحہ کی دوڑ کو گڈ بائی کہنا ہو گا، خطہ میں پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے، افغانستان میں امن سے پاکستان کا امن براہ راست منسلک ہے، مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر قابض بھارتی فوج کے شدید ظلم و ستم کو عالمی برادری دیکھ رہی ہے، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق چاہتے ہیں۔

ہفتہ کو یہاں غیر ملکی سفارتکاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے ماخذ علامہ اقبال اور قائد اعظم کے افکار ہیں، ہم پاکستان کو معتدل، اجتماعیت اور ترقی پسند ملک بنانے کے لئے عمل پیرا ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئین کے تحت تمام شہریوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں، ہمیں ماضی کی طرف دیکھنے میں بہتر مستقبل کے لئے جدوجہد کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سرد جنگ کے زمانے میں فرنٹ لائن سٹیٹ کا درجہ حاصل ہوا، 21ویں صدی میں دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف جنگ میں پاکستان ایک بار پھر فرنٹ لائن سٹیٹ ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے 70 ہزار معصوم بچوںِ، خواتین، بے گناہ شہریوں اور سپاہیوں نے جانوں کے نذرانے پیش کئے، پاکستان کی عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بلند حوصلے اور غیر متزلزل عزم کا مظاہرہ کیا، عالمی تاریخ میں سب سے زیادہ مہاجرین کی میزبانی کا حق بھی ادا کیا گیا، پاکستان کی بہادر افواج نے نائن الیون کے بعد شروع ہونے والے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں گرانقدر قربانیاں پیش کیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی سیاسی اور عسکری قیادت کے اتحاد و اتفاق کے باعث ممکن ہوئی، پاک فوج کے 2009ء میں سوات آپریشن، 2014ء کے ضرب عضب اور موجودہ ردالفساد آپریشن میں پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت ایک صفحہ پر ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ریکارڈ گواہ ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ عالمی برادری میں ذمہ دار ملک ہونے کے تقاضوں کو نبھایا ہے، پاکستان نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی کنونشنز پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کو ترجیح دی، دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے امن مشنز میں پاکستان کی مسلح افواج نے شاندار خدمات سرانجام دی ہیں، پاکستان کی خارجہ پالیسی قائداعظم کے متعین کردہ امن کے راستے پر استوار ہے، خطہ میں پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ افغانستان کی امن عمل کی بحالی اشد ضروری ہے، پاکستان میں امن و استحکام افغانستان میں امن سے براہ راست منسلک ہے، ہم ہمسایہ ممالک کے ساتھ معاشی اور علاقائی تعاون کی حمایت کرتے ہیں۔ پاک۔چین اقتصادی راہداری منصوبہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک خطہ میں باہمی معاشی تعاون کی بہترین مثال ہے، ضرورت کے وقت پاکستان کی مدد کرنے پر چین کے شکر گزار ہیں، چین کے صدر شی جن پنگ کے ون بیلٹ ون روڈ کے تحت دونوں ممالک اقتصادی ترقی کی شرح پر گامزن ہیں، سی پیک کے تحت توانائی، مواصلات، پائپ لائنز، بندرگاہوں کی تعمیر اور دیگر شعبوں میں معاشی تعاون سے نئے افق وا ہو رہے ہیں، جنوبی ایشیاء میں اچھے مستقبل کے خواب کو پورا کرنے کیلئے اسلحہ کی دوڑ کو گڈ بائی کہنا ہو گا کیونکہ جنوبی ایشیاء کی کثیر آبادی اسلحہ کی دوڑ کی وجہ سے عدم استحکام اور معاشی مسائل کا شکار ہے، قائداعظم محمد علی جناح پاک۔

بھارت تعلقات کو امریکہ اور کینیڈا کے تعلقات کی مانند سہل اور رواں دیکھنا چاہتے تھے تاکہ دو مختار ہمسائے مساوات اور برابری کی بنیاد پر امن و استحکام سے زندگی بسر کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کے بارے میں پاکستان میں مکمل اتفاق اور یکسوئی پائی جاتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں موجودہ حالات بے رحم ظلم و ستم کا ردعمل ہے، عورتوں اور بچوں سمیت کشمیریوں کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے سنگین جرائم کو عالمی برادری دیکھ رہی ہے، نہتے شہریوں کے خلاف طاقت کے ظالمانہ استعمال کی مثال نہیں ملتی، ہم بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شمالی اور جنوبی کوریا کے تنازعات کا حل امن کیلئے سنجیدہ کوششوں کی کامیاب مثال ہے۔ میں یہاں عالمی برادری کی توجہ کشمیر کے سلگتے ہوئے مسئلہ کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں، دو نیوکلیئر پڑوسی ممالک کا امن و شانتی سے رہنا مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ مشروط ہے۔