Live Updates

پنجاب کے 23ویں وزیر اعلیٰ کا انتخاب (آج) ہو گا، پی ٹی آئی کے عثمان بزدار، (ن) لیگ کے حمزہ شہباز مد مقابل

پنجاب اسمبلی کا اجلاس صبح 11بجے سپیکر پرویز الٰہی کی زیر صدارت ہوگا ،اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے سکیورٹی سمیت تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے عثمان بزدار نے اسمبلی آکر خود کاغذات نامزدگی جمع کرائے ، پرتپاک استقبال کیا گیا، ہار پہنائے گئے اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں حمزہ شہباز کے کاغذات نامزدگی مجتبیٰ شجاع الرحمن نے جمع کرائے،دونوں جماعتوں نے اپنے اراکین کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی عمران خان کے وژن کے مطابق نئے پاکستان کیلئے جو ٹاسک ملا ہے اس کو مکمل کرینگے،سب کو ساتھ لے کر چلیں گے‘ سردارعثمان بزدار میرے اوپر کوئی کیسز نہیں، یہ سیاسی باتیں ہیں ،جنوبی پنجاب میں سب سیکرٹریٹ قائم کیا جائیگا، عوام کی مجھ تک رسائی ہو گی‘ میڈیا اور نجی ٹی وی سے گفتگو عمران خان نے کہا تھا صاف اور شفاف لوگوں کے ساتھ حکومت کریں گے ،ایسے شخص کو وزیر اعلیٰ نامز د کیا گیا ہے جن پر کیسز ہیں‘ مجتبیٰ شجاع الرحمن

ہفتہ 18 اگست 2018 15:00

�اہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2018ء) پنجاب کے 23ویں وزیر اعلیٰ کا انتخاب (آج )اتوار کو ہوگا ،تحریک انصاف کے سردار عثمان بزدار اور مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز مد مقابل ہیں،پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے سکیورٹی سمیت تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج ( اتوار) صبح 11بجے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت ہوگا جس میں پنجاب کے 23ویںوزیر اعلیٰ کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا ۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر انتخاب کیلئے رائے شماری ڈویژن کے ذریعے ہو گی ۔ایوان میں پی ٹی آئی کے اراکین کی تعداد176جبکہ اس کی اتحادی مسلم لیگ (ق) کے اراکین کی تعداد10ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی تعداد 162ہے جبکہ اس کے اس کے تین اراکین نے ابھی تک حلف نہیں اٹھایا ۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی کے 7 ، راہ حق کا پارٹی کا ایک اورتین آزاد ارکان ہیںجن میں سے ایک آزاد رکن اسمبلی چوہدری نثار علی خان نے حلف نہیں اٹھایا۔

تحریک انصاف کی جانب سے سردار عثمان بزدار کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کے لئے نامزد کیا گیا ہے جبکہ ان کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز شریف سے ہوگا ۔سردار عثمان بزدار اور حمزہ شہباز شریف کی جانب سے اسمبلی سیکرٹریٹ میں کاغذات نامزدگی جمع کر ادئیے گئے ہیں۔ عثمان بزدار نے اراکین اسمبلی اوردیگر رہنمائوں کے ہمراہ خود اسمبلی سیکرٹریٹ آ کر اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ حمزہ شہباز کے کاغذات نامزدگی میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے جمع کرائے ۔

سردار عثمان بزدار کوپنجاب اسمبلی آمد پر وزیر اعلیٰ کا پروٹوکول دیا گیا اور اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ۔تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی اور رہنمائوں کی جانب سے اسمبلی آمد پر سردار عثمان بزدار کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں جبکہ اراکین اسمبلی نے انہیں پھولوں کے ہار پہنائے ۔

کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار عثمان بزدار نے کہا کہ عمران خان نے میرے اوپر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اس پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا ۔عمران خان کا وژن ہے کہ ہم نے غریبوں کیلئے کام کرناہے ۔ عمران خان کے وژن کے مطابق نئے پاکستان کیلئے جو ٹاسک ملا ہے اس کو مکمل کریں گے اور اس کے لئے سب کو ساتھ لے کر چلیں گے ۔

انہوں نے جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کے حوالے سے کہا کہ ابھی تھوڑا سا انتظار کر لیں ،عمران خان نے قوم سے جو بھی وعدے کئے ہیں انہیں پورا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب پسماندہ ترین ہے اور ہم نے غریب عوام کے لئے کام کرنا ہے ،ترقیاتی کام بھی کرائیں گے لیکنصحت اور تعلیم کے شعبوں کو ترجیح دیں گے ، امن و امان کے قیام کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے ۔

انہوںنے اپنے اوپر نیب کیسز کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ میرے اوپر کوئی کیسز نہیں، یہ سیاسی باتیں ہیں ۔ انہوں نے بغیر نمبر پلیٹ گاڑی پر بیٹھ کر پنجاب اسمبلی آنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ گاڑی میری نہیں بلکہ عامر طلال گوپانگ کی ہے ۔انہوںنے اس سوال کہ آپ اور آپ کے والد رکن اسمبلی رہے ہیں اور آپ کے علاقے میں بجلی میسر نہیں آ سکی کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ وفاق کا دائرہ اختیار ہے اور ہم نے اپنے علاقے کو بجلی دلانے کی بھرپور کوششیں کیں۔

نجی ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے سردار عثمان بزدار نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں صحت اور تعلیم کی سہولتوں کی نام کی کوئی چیز نہیں ، وہاں سب سیکرٹریٹ قائم کیا جائے گا تاکہ جنوبی پنجاب کے لوگوں کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوں ۔ فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم کو ختم کیا جائے گا ۔ ہمیں معلوم ہے کہ اگر ہم نے اہداف پورے نہ کئے تو ہم نے پانچ سال بعد دوبارہ عوام کے پاس بھی جانا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ میرے دروازے عام عوام کیلئے کھلے رہیں گے اور سب کی مجھ تک رسائی ہو گی ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ عمران خان کا کہنا تھاکہ ہم صاف اور شفاف لوگوں کے ساتھ حکومت کریں گے لیکن عمران خان نے وزیر اعظم بننے کے بعد ایک مرتبہ پھر یوٹرن لیا ہے او رایسے شخص کو وزیر اعلیٰ پنجاب نامز د کیا گیا ہے جن پر نیب کے کیسز ہیں ۔

پی ٹی آئی کی جانب سے جن لوگوں کے وزارت اعلیٰ کیلئے نام آئے سب کے کیسز سامنے آتے رہے اور یہی حال جس شخص کو وزیر اعلیٰ نامزد کیا گیا ہے ان کے ساتھ بھی ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سپیکر کے انتخاب میں جن 12لوگوں نے پارٹی کے خلاف ووٹ دیا ان میں سے کچھ کا پتہ چل گیا ہے۔ دو گھنٹے بعد ڈپٹی سپیکر کے انتخاب میں یہ ووٹ واپس آ گئے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں اگر کوئی رکن اسمبلی دوسری جانب جائے گا تو اس کا نہ صرف ایوان میں محاسبہ کیا جائے گا بلکہ اس کے حلقے میں جا کر بھی اس کا محاسبہ کریں گے ۔ انہوں نے نمبر گیم کے حوالے سے بتایا کہ پنجاب میں ہمارے پاس 161ووٹ ہیں اور اب تک 159 نے حلف اٹھایا ہے جو آج اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔اسمبلی میں کچھ آزاد حیثیت میں بیٹھے ہیں ،جو ہمیں چھوڑ کر گئے ہیں وہ بھی رابطے کر رہے ہیں اور آج انتخاب کے موقع پر صورتحال واضح ہو جائے گی۔

انہوںنے عظمی قادری کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ان سے رابطے میں ہیں امید ہے وہ آ جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ پہلا وزیر اعظم ہے جنہیں حلف اٹھانا نہیں آیا ،پنجاب کے لوگوں کا مینڈیٹ چوری کرکے سپیکر اور وزیراعلی بنایاگیا ،اگر غیر جانبداری سے ایوان چلایاتو چلے گا وگرنہ ایوان نہیں چلے گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات