سندھ اور بلوچستان کا پانی چوری کرکے پنجاب کو دینے کے معاملہ کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنائی جائے یا معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے ،شاہد خاقان عباسی

اپوزیشن نے پاکستان کی بہتری کیلئے حکومت کو پالیسیاں بنانے کی مہلت دے رکھی ہے،وفاقی وزراء روزانہ چور چور کے القابات استعمال کرتے ہیں‘ اگر بغیر کسی ثبوت کے کسی کو چور اور ڈاکو کہا جائیگا تو دوسری طرف سے بھی اس کا جواب ملے گا،رانا ثناء اللہ صرف بینک اسلامی کا ایک اکائونٹ ہیک ہوا ہے‘ یہ بھی نہیں ہونا چاہیے تھا، میرے خاندان کے کسی فرد کیخلاف کیس نہیں ،نواز شریف کے پورے خاندان کو سزائیں یا وہ مفرور ہیں، فیصل واوڈا جس نے بھی پاکستان کو لوٹا ہے اسے ڈی چوک میں سرعام سزائے موت دینے کیلئے قانون بنایا جائے‘ نواز شریف کو سپریم کورٹ نے قرار دیا وہ صادق و امین نہیں ہیں، وہ اپنی جائیدادوںکے بارے میں جواب نہیں دے سکے، مراد سعید کا قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال

بدھ 7 نومبر 2018 19:06

سندھ اور بلوچستان کا پانی چوری کرکے پنجاب کو دینے کے معاملہ کی تحقیقات ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2018ء) اراکین اسمبلی نے کہا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کا پانی چوری کرکے پنجاب کو دینے کے معاملہ کی تحقیقات کیلئے قومی اسمبلی کی کمیٹی بنائی جائے یا معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے ،اپوزیشن نے پاکستان کی بہتری کے لئے حکومت کو پالیسیاں بنانے کی مہلت دے رکھی ہے تاہم وفاقی وزراء روزانہ چور چور کے القابات استعمال کرتے ہیں‘ اگر بغیر کسی ثبوت کے کسی کو چور اور ڈاکو کہا جائے گا تو دوسری طرف سے بھی اس کا جواب ملے گا۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ سندھ اور بلوچستان کا پانی چوری کرکے پنجاب کو دینے کے معاملہ کی تحقیقات کیلئے قومی اسمبلی کی کمیٹی بنائی جائے یا معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کرکے تحقیقات کی جائیں کہ کس کے احکامات پر یہ کام ہوا اور کمیٹی کو ایک ماہ کا وقت دیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس ایوان کا تقدس برقرار رکھنے کیلئے الفاظ کا استعمال درست انداز میں کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر موصوف نے کہا کہ پانی چوری ہوا ہے میں دیانت داری کا دعویٰ نہیں کر سکتا، میں وزیراعظم رہا ہوں تحقیقات کا آغاز مجھ سے کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن چوری کرنے والے اپنی چوری پر پردہ ڈالنے کے لئے دوسروں کو چور کہہ رہے ہیں۔ نکتہ اعتراض کے جواب میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا کہ سابق دور میں جہاں ہر شعبے میں چوری ہوئی ہے وہاں پانی کی بھی چوری ہوئی ہے، کمیٹی بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں ہر ادارے میں چوری ہوئی ہے اور ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، میں نے اگر کوئی چوری کی ہے تو اس پر کھل کر بات کریں۔عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ بینکوں کا ڈیٹا چوری ہونے کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ انہوںنے کہا کہ مولانا سمیع الحق کے حوالے سے گزشتہ روز جو قرارداد منظور ہوئی میں اس کا حصہ نہیں بننا چاہتا‘ ریکارڈ درست کیا جائے،وفاقی وزیر فیصل واڈا نے بتایا کہ صرف بینک اسلامی کا ایک اکائونٹ ہیک ہوا ہے‘ یہ بھی نہیں ہونا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایوان میں کہا گیا کہ مجھے اور میرے باپ کو چور کہا جائیگا‘ میری پرورش ایسی نہیں کہ میں کسی کے باپ کو چور کہوں، میرے خاندان سے کسی فرد کیخلاف کوئی کیس نہیں لیکن نواز شریف کے پورے خاندان کو سزائیں یا وہ مفرور ہیں۔ نکتہ اعتراض پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ گزشتہ دو اڑھائی ماہ میں یہ کوئی چودھویں بار ہوا ہے کہ وزراء اٹھ کر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، ملک کی معیشت پر بات نہیں کرتے، امن و امان کی بات نہیں کرتے، وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کا شور شرابہ کرکے عوام کا دھیان تبدیل ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ اگر کسی ثبوت کے بغیر ڈاکو اور چور چور کے الزام لگائے گئے تو دوسری طرف سے بھی الزام تراشی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ماحول خراب ہو‘ ہم نے انہیں کہا کہ آپ معیشت کا رخ متعین کریں ہم اس پر مثبت تنقید کریں گے۔ بابر اعوان کیخلاف ریفرنس دائر کیا گیا ان کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ پرویز الٰہی‘ علیم خان‘ پرویز خٹک کے خلاف انکوائریاں چل رہی ہیں، کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا مگر شہباز شریف کو گرفتار کرکے یہ الزام لگایا گیا کہ ایک بلیک لسٹ کمپنی کو ٹھیکہ منسوخ کیا گیا ،انہیں بغیر کسی ثبوت کے گرفتار کیا گیا ہے اور ایک ماہ سے ایک عقوبت خانے میں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی آج بھی یہ سوچ ہے کہ مثبت طریقے سے آگے بڑھا جائے۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کو نااہل صرف ایک تنخواہ کی بنیاد پر کیا گیا۔ نیب عدالت نے کرپشن کے الزام سے نواز شریف کو بری کیا۔ اس فیصلے کے خلاف نیب نے اپیل بھی دائر نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں احتساب کمیشن کیوں ختم کیا گیا۔ انہیں صوبائی وزراء کے خلاف کارروائی سے روکے جانے پر مستعفی ہونا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ انرجی ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا کے سربراہ نے کیوں استعفیٰ دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بے بنیاد پروپیگنڈا کرکے اور ابہام پیدا کرکے اپنی نااہلی چھپاتی ہے، اپوزیشن آگے بڑھنا چاہتی ہے، ہم اس ملک کی ترقی اور بیس کروڑ عوام کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔ نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت مراد سعید نے کہا کہ جس نے بھی پاکستان کو لوٹا ہے اسے ڈی چوک میں سرعام سزائے موت دینے کے حوالے سے قانون بنایا جائے۔

انہوں نے کہاکہ یہ لوگ چاپلوسی کیلئے ایسا کرتے ہیں۔ ملتان میٹرو میں کرپشن کے بارے میں جو سوالات دیئے ان کے جواب نہیں دیئے گئے، اس بارے میں ساری فائلیں لے کر آتے ہیں اور یہاں بحث کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 56 کمپنیوں کا معاملہ سب سے بڑا سکینڈل ہے، پاکستانیوں کو سمجھ ہے کہ ان کو کس نے لوٹا۔ انہیں نیب اور جے آئی ٹی نے طلب کیا تو یہ واپس آکر بتاتے کہ میں نے نیب یا جے آئی ٹی سے سوال پوچھا۔

ان سے پوچھا گیا کہ یہ جائیدادیں کیسے خریدی گئیں تو اس کا جواب نہیں دیا۔ ان کو کہا گیا کہ آپ صادق و امین نہیں ہیں، معزز ججوں نے قرار دیا کہ وہ صادق و امین نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بے دردی سے لوٹا گیا، جس نے بھی پاکستان کو لوٹا اس کو ڈی چوک میں لٹکانے کے لئے قانون میں لاتا ہوں، اس میں ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ پر 17 افراد کے قتل کا الزم ان کی جماعت کے سینئر رہنما نے لگایا۔

انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹائون میں معصوم لوگوں کے قتل میں ان کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ زینب کے والد کا پریس کانفرنس میں مائیک چھینا گیا، زینب کے معاملہ پر عوام باہر نکلے تو ان پر گولیاں چلائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹو گینگ سے رانا ثناء اللہ کی کڑیاں ملنے کی بات سب کو پتہ ہے۔انہوں نے کہا کہ رائے ونڈ میں دیواریں بلند کرنے کیلئے سرکاری پیسہ لگایا گیا، ہم روزانہ کہتے ہیں کہ معاشی بحران میں ہیں، ملک کو اس حال تک کس نے پہنچایا، یہ یہی لوگ تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کرپشن کے ناسور کے خاتمے کا خواب لے کر آئے ہیں، اس کی تعبیر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چوروں کو پکڑنے کے لئے قانون سازی کریں گے، جمہوریت احتساب کا نام ہے، جس نے لوٹا ہے اس کو گرفتار کرنا جمہوریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان کی کارروائی براہ راست چل رہی ہے، جو زبان استعمال ہوتی ہے اس سے قوم کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔ ان کے پاس دلیل ختم ہو جاتی ہے تو رام کہانیاں سناتے ہیں۔

احتساب کے عمل کی تیاری کریں، چوروں کو پکڑیں گے‘ جیل میں ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بلین ٹری ہمارا فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کا پانی چوری ہوتا ہے اس کے حقائق ایوان کے سامنے رکھیں گے۔ 2013ء کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی جس کے بعد حلقہ کھولے گئے۔ ہم نے 126 دن کا دھرنا دیا اور کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن 2018ء میں دھاندلی کے الزامات کیلئے قائمہ کمیٹی کا اجلاس آج ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے 50 چوروں کو جیل میں ڈالنے کی بات کی ہے کسی کا نام نہیں لیا۔ سٹیل ملز‘ واپڈا‘ پی آئی اے جیسے ادارے خسارے میں ہیں، ان اداروں میں کرپشن کی گئی۔ نندی پور‘ ملتان میٹرو اور دیگر منصوبوں پر نیب میں کرپشن کے کیسز چل رہے ہیں۔

اداروں کو پامال کرنے اور ان پر سوال اٹھانے کی روش کو ختم کرنا ہوگا۔ ہمیں اداروں کو مضبوط کرنے‘ ملک کو غربت سے نکالنے اور نوجوانوں کو روزگار دینے جیسے معاملات پر توجہ دینا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ جنہوں نے پاکستان کو لوٹا اور اداروں کو پامال کیا ان کا احتساب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم نے کے پی کے پولیس کو بدلا ہے اسی طرح پنجاب پولیس کو بدلیں گے۔

کوئی جتنا مرضی شور مچائے سب کو پتہ ہے کہ سرٹیفائیڈ چور کون ہے۔ اس کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو معاشی بحران سے نکالیں گے، اداروں کو مضبوط کریں گے اور پاکستان کو بدلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا قانون بنایا جائے کہ ملک کو لوٹنے والوں کو ڈی چوک پر پھانسی دی جائے کیونکہ جب تک جزا اور سزا کا عمل نہیں ہوگا ملک نہیں بدلے گا۔