گزشتہ حکومت نے مصنوعی طریقے سے ڈالر کو سہارا دیا ، 24 ارب ڈالر ضائع کئے گئے، عمر ایوب

یہ رقم تندو میں بھی جلاتے تو چار روٹیاں لگ ہی جانی تھیں،پیپلزپارٹی حکومت آئی ایم ایف کے پاس سات مرتبہ جبکہ ن لیگ کی حکومت تین مرتبہ گئی بیرون ملک قرضے 41 ارب ڈالر سے بڑھ کر 96 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ‘ ہم نے رمضان میں تمام فیڈرز پر بجلی بحال رکھی جس میں 99.35 فیصد کامیاب حاصل کی ۸ گزشتہ حکومت کے ایک سال میں گردشی قرضوں میں 450 ارب روپے کا اضافہ ہوا ‘ 2020 تک ہم گردشی قرضوں کو زیرو کردیں گے & ہم نے بجلی چوروں کے خلاف 30 ہزار ایف آئی آر درج کروائیں اور چار ہزار لوگوں کو گرفتار کروایا i پاور سیکٹر میں 80 ارب روپے کی سرمایہ کاری آرہی ہے وزیراعظم کہتے ہیں ہمیں ایڈ نہیں بلکہ ٹریڈ چاہیے،وفاقی وزیر توانائی کا قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر کی تقریر کا جواب

بدھ 19 جون 2019 22:58

گزشتہ حکومت نے مصنوعی طریقے سے ڈالر کو سہارا دیا ، 24 ارب ڈالر ضائع کئے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جون2019ء) وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت نے مصنوعی طریقے سے ڈالر کو سہارا دیا جس پر 24 ارب ڈالر ضائع کئے گئے اگر یہ رقم تندو میں بھی جلاتے تو چار روٹیاں لگ ہی جانی تھیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت آئی ایم ایف کے پاس سات مرتبہ جبکہ ن لیگ کی حکومت تین مرتبہ گئی‘ بیرون ملک قرضے 41 ارب ڈالر سے بڑھ کر 96 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ‘ ہم نے رمضان میں تمام فیڈرز پر بجلی بحال رکھی جس میں 99.35 فیصد کامیاب حاصل کی گزشتہ حکومت کے ایک سال میں گردشی قرضوں میں 450 ارب روپے کا اضافہ ہوا ‘ 2020 تک ہم گردشی قرضوں کو زیرو کردیں گے۔

میرے والد کو 225 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور ڈیتھ سیل میں رکھا گیا تھا ہم نے بجلی چوروں کے خلاف 30 ہزار ایف آئی آر درج کروائیں اور چار ہزار لوگوں کو گرفتار کروایا‘ پاور سیکٹر میں 80 ارب روپے کی سرمایہ کاری آرہی ہے وزیراعظم کہتے ہیں ہمیں ایڈ نہیں بلکہ ٹریڈ چاہیے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کیا۔

عمر ایوب نے کہا کہ گزشتہ دو دونوں سے جو رویہ رکھا گیا وہ قابل افسوس ہے بجٹ پیش کرنے کے دوران جو رویہ اپوزیشن کی طرف سے رکھا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔ آج اپوزیشن لیڈر نے اپنی پارٹی پر آج خود ہی حملہ کردیا ہے پانچ ہزار پانچ سو ارب روپے ریونیو اکٹھا کرکے دیکھائیں گے اگر اللہ نے چاہا تو ہماری قوم پر مجموعی طو پر تیس ہزار ارب روپے کا قرض ہے۔

ستمبر 2018 ء میں ہماری حکومت آئی تو پاکستان پر تیس ہزار 840 ارب روپے قرض تھا ان دس سالوں میں 24 ہزار ارب روپے کا اس ملک کو مقروض بنا دیا تھا ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے اس سال تیس ہزار ارب روپے صرف ہم سود کی مد میں دیں گے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے اس ملک کے ساتھ قرض لے کر بوجھ بڑھا دیا گیا ہے۔ 2014 سے 2018 ء تک کرنسی ایشو کی گئی اس میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ۔

مصنوعی بہتری کا خمیازہ بھگت رہے ہیں‘ اضافی نوٹ چھاپے گئے ۔ گزشتہ دس سالوں میں ہماری ایکسپورٹ نہیں بڑھی ۔ نوٹ چھاپ کر افراط زر کو بڑھایا گیا ہے ۔ تیل کی قیمتیں 22 ۔ 23 بیرل ڈاکٹر پر آئی تھیں لیکن پھر بھی اپنی معیشت کو سہارا نہیں دیا گیا ۔ مصنوعی طریقے سے ڈالر کو سہارا دیا جاتا رہا۔ اس پر 24 ارب ڈالر ضائع کئے گئے اگر تندور چلاتے تو چار روٹیاں لگ جاتیں عوام کی دعائوں کی وجہ سے آج پی ٹی آئی کی حکومت میں آئی ہے اور تبدیلی کا سفر جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں میں کوئی سرمایہ کاری بیرون ملک سے نہیں آئی ابھی تک ن لیگ نے نظریہ پاکستان کا کریڈٹ نہیں لیا شائد وہ بھی کہیں کہ ہم نے یہ خیال دیا تھا۔ ایل این جی کے پلانٹ ائے دن بند ہوجاتا ہے اس پر انکوائری بھی چل رہی ہے ۔ پیپلزپارٹی کی حکومت سات بار آئی ایم ایف کے پاس گئی اور ن لیگ کی حکومت تین بار آئی ایم ایف کے پاس گئے ہیں کیری لوگر بل تھا اس کو سب بھول گئے۔

کرنٹ اکائونٹ خسارہ 20 ارب روپے پر بڑھا ہوا ہے۔ بیرون ملک قرضے 41 ارب ڈالر سے 96 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں قبائلی علاقہ جات کے پی کے کا حصہ بن گئے ہیں۔ 184 ارب روپے اب قبائلی علاقوں پر خرچ ہوگا۔ 176 ارب روپے اپنے بجٹ کٹ لگا کر پاک فواج نے حکومت کو دیا جب کہ بھارت اپنا دفاعی بجٹ بڑھا رہا ہے ۔ کابینہ کی تنخواہوں میں ہم نے کمی کی ہے۔ وزیراعظم ہائوس کے اخراجات خود وزیراعظم برداشت کرتے ہیں ۔

وزیراعظم ہائوس کا خرچہ ایک ارب روپے سے بھی اوپر چلا گای تھا الیکشن 2018 ء میں جو لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی اس کی مثال پہلے کبھی نہیں تھی لیکن جو حکومت بجلی پیدا کرنے کا دعویٰ کرتی تھی وہ بجلی قرضہ سے 8879 پاکستان کے کل فیڈر ہیں ہم نے رمضان میں تمام فیڈرز پر بجلی بحال رکھی۔ 99.35 فیصد ہم کامیاب رہے۔ بجلی کی تقسیم میں مافیا بیٹھے ہوتے ہین انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بجلی کی قیمتیں 31 دسمبر 2008 ء والی قیمتوں پر لائیں ۔

نیپرا نے کہا کہ بجلی 3.85 پیسے اضافہ ہونا چاہیے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا بلکہ ہم نے سبسڈی دی۔ جو گزشتہ حکومت نے سبسڈی کسانوں کو دی اس کیلئے کوئی پیسہ بھی نہیں رکھا گیا تھا۔ گردشی قرضوں میں 450 ارب روپے کا اضافہ ہوا گزشتہ ایک سال میں ن لیگ کی حکومت میں 806 ارب بجلی کا خسارہ گزشتہ حکومت چھوڑ کر گئی ہے ۔ 2020 تک ہم گردشی قرضوں کو زیرو کردیں گے۔

رینیوایبلانرجی جو سستی بجلی تھی اس کو ختم کرکے ایل این جی کو لایا گیا کے پی کے میں 250 چھوٹے بجلی کے منصوبے ہیں 400 میگاواٹ کے پی کے خود بنا رہا تھا۔ میرے والد کو 225 سال کی قید کی سزا سنائی گئی تھی اور ڈیتھ سیل میں رکھا گیا تھا۔ ہم نے بجلی چوروں کے خلاف 30 ہزار ایف آئی آر درج کروائیں اور چار ہزار لوگوں کو گرفتار کروایاملک میں 20 ارب روپے کی سرمایہ کاری آنے والی ہے۔

اب چوری کا سسٹم ختم ہوجائے گا۔ اسلام آباد آئیسکو سے شروع کیا جائے گا۔ 25 ملین صارفین کی تعداد سے 80 ارب تو صرف پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری آرہی ہے وزیراعظم کہتے ہیں کہ ہم ایڈ نہیں بلکہ ٹریڈ چاہتے ہیں ۔ اگر ساہیوال میں کوئلے کے منصوبے لگائیں گے تو اس سے زراعت متاثر ہوگی یہ منصوبے بندرگاہوں کے قریب لگائے جاتے ہیں 193 ارب روپے احساس پروگرام کیلئے رکھے گئے ہیں۔

ہماری حکومت کا ہائوسنگ کا منصوبہ کوئٹہ‘ کراچی اور اسلام آباد میں شروع ہوچکا ہے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نے نیوکلیئر انرجی لانا چاہتے تھے لیکن اس کیلئے کوئی پیسے نہیں دیئے گئے۔ میٹرو بسیں سبسڈی پر چل رہی ہیں لیکن جو منصوبہ ہمارا پشاور میں ہے اس میں کوئی سبسڈی نہیں ہے۔ وزیراعظم نے جہاز خود نہیں خریدا تھا جس پر خرچ کی باتیں اپوزیشن کی طرف سے کی جارہی ہیں لیکن وزیراعظم تو خرچہ بچاتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا تھا کہ اگر مودی نے حملہ کیا تو ہم پہلے وار کریں گے سوچیں گے بعد میں لہذا سوچ کر کوئی قدم اٹھانا ‘ ہمیں اپنی فوج پر فخر ہے ۔ بھارت نے ہمارے گیارہ درخت اور ایک کوا مارا تھا لیکن ہم نے دو جہاز گرا ئے تھے ۔ یہ وزیراعظم وہ ہے جو کر کے دکھاتا ہے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ شہباز شریف ہمیشہ ہمارے صوبے کے بارے میں غلط اعداد و شمار دیتے رہتے لیکن جب وہ ایوان میں ہوں گے تو میں بات کروں گا مولانا اکبر چترالی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جو منشور دیا تھ کیا اس بجٹ کو اس کے مطابق بنایا گیا ہے کہ نہیں مجھے اس بجٹ میں مدینہ کی ریاست نہیں نطر آرہی مدینہ کی ریاست میں سود نہیں تھا۔

جب تک سودی نظام کا خاتمہ نہیں ہوگا تب تک ہم کوئی جنگ نہیں جیت سکتے۔ جو اراکین حاضری لگا کر واپس چلے جاتے ہیں وہ حرام کھاتے ہیں۔ آغا حسن بلوچ نے کاہ کہ کچی کینال کیلئے جتنی رقم کی ضرورت ہے اتنی رقم نہیں رکھی گئی اگر اس کینا کو مکمل کردیا جائے تو بلوچستان کے کاشتکاروں کے مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔ گوادر نے ماہی گیروں کے مسائل ہیں جن کو حل کیا جانا چاہیے ۔

سی پیک میں گوادر میں رہنے والوں کو سہولیات فراہم کی جانی چاہیں ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ بلوچستان میں اب بہت کام ہوئے ہیں گوادر مین نیو ائیرپورٹ کا افتتاح ہوا ماہی گیروں کیلئے ہائوسنگ سکیم کا افتتاح کیا گیا ۔ بلوچستان کے اراکین اسمبلی مل کر کام کریں اور مسائل کا حل کریں۔ شیر اکبر خان نے کاہ کہ ملک میں حکومت نے غربت کے خاتمے کیلئے پروگرام موجود ہے بجٹ میں رکھے ہیں لیکن حکومت کو جو مسائل ورثہ میں ملے ہیں اس کی وجہ سے ملک اپنی بہتر سمت پر گامز نہیں ہورہا معیشت کو سودی نظام کے خاتمے کیلئے اقدامات کررہی ہے ضلع بونیر کے مسائل کو موجودہ حل کریں گزشتہ حکومتوں نے جان بوجھ کر پسماندہ رکھا ہوا ہے ۔ سعد وسیم و دیگر نے بھی بجٹ تقریر میں خطاب کیا۔