Live Updates

اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس ناکام ہو گئی، اے پی سی اعلامیہ اپوزیشن کی نالائقی اور تحریری بدتمیزی کا منہ بولتا ثبوت ہے، اے پی سی اعلامیہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف ہے، اے پی سی اعلامیہ میں اپنے بنائے ہوئے الیکشن کمیشن پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا، گمراہ ٹولہ ہر طرح کی سازشوں میں ناکام ہو گا، اپوزیشن کے منفی ایجنڈے کو مسترد کرتے ہیں،رہبر کبھی چوری، ڈکیتی اور منی لانڈرنگ سے قومی خزانہ نہیں لوٹتا، اپوزیشن کی مجوزہ رہبر کونسل میں 99.9 فیصد لوگوں کے دامن داغدار ہیں، اپوزیشن گیدڑ بھبھکیوں کی بجائے مثبت تجاویز لے کر آئے، وفاقی بجٹ ہر صورت پاس ہو گا، کوئی منظوری سے نہیں روک سکتا

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 26 جون 2019 23:55

اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس ناکام ہو گئی، اے پی سی اعلامیہ اپوزیشن ..
اسلام آباد  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جون2019ء) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس ناکام ہو گئی، اے پی سی اعلامیہ اپوزیشن کی نالائقی اور تحریری بدتمیزی کا منہ بولتا ثبوت ہے، اے پی سی اعلامیہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف ہے، اے پی سی اعلامیہ میں اپنے بنائے ہوئے الیکشن کمیشن پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا، گمراہ ٹولہ ہر طرح کی سازشوں میں ناکام ہو گا، اپوزیشن کے منفی ایجنڈے کو مسترد کرتے ہیں،رہبر کبھی چوری، ڈکیتی اور منی لانڈرنگ سے قومی خزانہ نہیں لوٹتا، اپوزیشن کی مجوزہ رہبر کونسل میں 99.9 فیصد لوگوں کے دامن داغدار ہیں، اپوزیشن گیدڑ بھبھکیوں کی بجائے مثبت تجاویز لے کر آئے، وفاقی بجٹ ہر صورت پاس ہو گا، کوئی منظوری سے نہیں روک سکتا، اکھڑے ہوئے اور نومولود سیاسی بچوں کو کھلونے کی طرح ملک کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ماضی کے حکمرانوں نے اداروں کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، فضل الرحمن نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، اپوزیشن جماعتوں نے اے پی سی میں نیشنل ایکشن پلان کر مسترد کر کے یہ واضح کیا ہے کہ وہ پاکستان کی ترقی نہیں چاہتیں۔

(جاری ہے)

بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اے پی سی مسلسل دس گھنٹے جاری رہنے کے بعد ناکام ہو گئی، اے پی سی ارکان اگلے چار سال صبر کے ساتھ پرانی تنخواہ پر کام کریں گے، آستینیں چڑھا کر حکومت گرانے کی خواہش رکھنے والے ایک بیانیے پر بھی متفق نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ اے پی سی اعلامیہ میں کرپشن کی روک تھام کے لئے ایک بھی لفظ شامل نہیں، سیاسی اداکار کرپشن کے لفظ کو معیوب نہیں سمجھتے، سیاسی اداکاروں کو بجٹ میں صرف نقائص ہی نظر آئے، وفاقی بجٹ ہر صورت پاس ہو گا، کوئی منظوری سے نہیں روک سکتا۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کا شکنجہ سخت ہوتے ہی اپوزیشن کو عام انتخابات دھاندلی زدہ نظر آنے لگے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اے پی سی اعلامیہ میں اپنے بنائے ہوئے الیکشن کمیشن پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا، حیرت ہے دس ماہ بعد اپوزیشن کو انتخابات میں دھاندلی نظر آنے لگی، وزیراعظم کو عوام نے ووٹ کی طاقت سے منتخب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اے پی سی اعلامیہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف ہے، اے پی سی اعلامیہ اپوزیشن کی نالائقی اور تحریری بدتمیزی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن گیدڑ بھبھکیوں کی بجائے مثبت تجاویز لے کر آئے، فضل الرحمن کا اقتدار سے دوری کا دکھ واضح نظر آ رہا ہے، فضل الرحمن نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گی, کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص کو سپریم کورٹ نے تاحیات ریجیکٹ کیا ہے۔ معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اے پی سی اعلامیہ پڑھ کر ہنسی آ رہی ہے، اے پی سی اعلامیہ میں گا، گے، گی کا بے سود صیغہ کثرت سے استعمال کیا گیا ہے، اسفند یار ولی نے آج پیپلزپارٹی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے، اے پی سی اعلامیہ میں اپوزیشن کا نوحہ پڑھا جا سکتا ہے۔

بجٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بجٹ ضرور منظور ہوگا کیونکہ اس سے اپوزیشن ارکان کی دال روٹی جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رہبر کبھی چوری، ڈکیتی اور منی لانڈرنگ سے قومی خزانہ نہیں لوٹتا، اپوزیشن کی مجوزہ رہبر کونسل میں 99.9 فیصد لوگوں کے دامن داغدار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی خواہشات کے تابع ہر کو ملک نہیں چلایا جا سکتا، گمراہ ٹولہ ہر طرح کی ساشوں میں ناکام ہو گا، اپوزیشن کے منفی ایجنڈے کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے اداروں کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، یہ پاکستان کے ادارے ہیں اور پاکستان کی ضرورت ہیں، آپ انکوائری کمیشن سے خوفزدہ ہیں، آپ کے ہاتھ صاف ہیں تو انکوائری کمیشن کو خوش آمدید کہنا چاہیے، انکوائری کمیشن سے فرار ان کے اصل کردار کی حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوم سیاہ منانے کی تیاری اصل میں اپنی سیاہ کاریوں کو چھپانے کی کوشش ہے، فضل الرحمن اپوزیشن کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملکی اداروں کا تعلق کسی جماعت نہیں بلکہ ریاست سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر قیادت پرعزم ہیں، جنہیں عوام نے مسترد کیا وہ مسترد شدہ ٹولہ اس قوم کو گمرارہ کرنے کی ہر طرح کی سازشوں میں ناکام ہو گا، عمران خان ایک سچے، مخلص اور نڈر رہبر کے طور پر اس قوم کو لیڈ کرتے ہوئے اس ملک کو حقیقی منزل کی طرف لے کر جائیں گے، آپ ہاتھ ملتے رہ جائیں گے، اقتدار کا چاند دیکھنا آپ کو نصیب نہیں ہو گا، جس کو عوام چنیں گے وہ حقدار ہو گا، سازشوں اور چور دروازوں اور آپ کی آہ و بکا اور فریادوں سے یہ حکومت گھر جانے والی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج میڈیاکو سمجھ آ جانا چاہیے اے پی سی کو بلانے کا اصل سبب سامنے آ گیا، انکوائری کمیشن کو مسترد کرتے ہیں، انکوائری کمیشن ہی آپ کے سکھ چین کو برباد کرنے کے لئے بنا ہے، یہ انکوائری کمیشن ہی آپ کو یکجا کرنے کا باعث بنا ہے، جن افراد اور اداروں پر آپ کو اعتراض ہے وہ ادارے پاکستان کے ہیں اور پاکستان کی طاقت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کے ایجنڈے کے تحت کبھی ڈان لیکس لائے کبھی کوئی بیانیہ لائے، آج وہی ادارے پاکستان کی ضرورت ہیں، اداروں نے عوام کے لئے قربانیاں دی ہیں، ان کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں۔

معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ نسل در نسل شہنشاہیت کرنے والے آج جمہوری رویوں کی بات کرتے ہیں تو حیرانگی ہوتی ہے، جمہوریت وراثت نہیں ہے کہ ایک بھائی وزیراعظم، دوسرا بھائی وزیر اعلیٰ، سمدھی وزیر خزانہ اور بچوں کی بیرون ملک جائیدادیں بنوا کر انہیں وہاں منتقل کر دینا اور دوسروں کے بچوں کو سیاسی ایندھن بنانا کہاں کا انصاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی وراثت وصیت سے منتقل نہیں ہوتی، اس کے لئے میرٹ پر آ کر کام کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات کسی اور کے ساتھ کر رہے ہوتے ہیں اور سنا کسی اور کو رہے ہوتے ہیں، ’’آکھاں دھی نوں، سنڑاواں نوہ نوں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے مینڈیٹ کے آگے جوابدہ ہیں، ہم عمران خان کی قیادت میں متحد ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے کک بیکس، کمیشن اور منی لانڈرنگ نہیں کی تو ان کو انکوائری کمیشن کو ویلکم کرنا چاہیے، یہ افراد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو یوم سیاہ 21 جون کو منانا چاہیے جس دن انکوائری کمیشن کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاک فوج کو ٹارگٹ کرنا ڈان لیکس والوں کا پرانا ایجنڈا ہے، اے پی سی میں بیٹھی کچھ جماعتیں اپنے بیرونی آقائوں کو خوش کرنے کے لئے ایسی باتیں کرتی ہیں، ان میں سے کچھ بھارت کو خوش کرتے ہیں تو کچھ فخر سے کہتے ہیں کہ ہمارا تعلق افغانستان سے ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک فوج ایک ایسا ادارہ ہے جس میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور مکمل طور پر حقائق کو جاننے والے افراد بیٹھے ہیں جو ملکی سلامتی اور امن کو بحال رکھنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے اے پی سی میں نیشنل ایکشن پلان کر مسترد کر کے یہ واضح کیا ہے کہ وہ پاکستان کی ترقی نہیں چاہتیں، ایک بہت بڑے سانحہ کے بعد ساری جماعتوں نے مل کر نیشنل ایکشن پلان کے مسودے پر دستخط کئے تھے، اب جب اس کے ثمرات آنا شروع ہوئے ہیں اور امن کی بحالی کے بعد قوم ترقی کی جانب گامزن ہے تو اے پی سی میں اپوزیشن جماعتوں نے اس پر اعتراضات کرنا شروع کر دیئے ہیں۔

پروڈکشن آرڈرز کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کا اختیار ہے کہ جس کے مرضی پروڈکشن آرڈر جاری کریں، قومی اسمبلی کا رکن آئینی طور پر کسی بھی کمیٹی کا رکن بن سکتا ہے، دہشت گردی کے مقدمات کا سامنا کرنے والوں کے اگر پروڈکشن آرڈر جاری ہو سکتے ہیں تو باقی جیلوں میں قید افراد کا کیا قصور ہے ان کو بھی یہ سہولت ملنی چاہیے کیونکہ قانون سب کے لئے برابر ہے، جن پر دہشت گردی کے مقدمات ہیں سپیکر آئین، قانون اور نیشنل ایکشن پلان کو جانتے ہوئے ان کے پروڈکشن آرڈر کیسے جاری کر سکتے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات