سلیکٹر نے جمہوریت کو چوراہے پرذبح کیا، اب کہے میرا نام نہیں لینا، مولانا فضل الرحمان

عمران خان بیرونی قوتوں کا ایجنٹ ہے، کشمیر پر قبضہ خاموشی سے قبول کرلیا، گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا ، خطے میں جغرافیائی تبدیلیاں امریکی ایجنڈا ہے، فوج ہمارا ادارہ ہے، احترام کرتے ہیں۔ گوجرانوالہ میں عوامی جلسے سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 17 اکتوبر 2020 02:09

سلیکٹر نے جمہوریت کو چوراہے پرذبح کیا، اب کہے میرا نام نہیں لینا، مولانا ..
گوجرانوالہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اکتوبر2020ء) جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سلیکٹر نے جمہوریت کو چوراہے پرذبح کیا، اب کہے میرا نام نہیں لینا،کیا سلیکٹڈ کی کارکردگی پر ابھی بھی سلیکٹرزنازاں ہیں،عمران خان بیرونی قوتوں کا ایجنٹ ہے، کشمیر پر قبضہ خاموشی سے قبول کرلیا،گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا ،خطے میں جغرافیائی تبدیلیاں امریکی ایجنڈاہے،فوج ہمارا ادارہ ہے، احترام کرتے ہیں، ووٹ کے حق کو عوام کے ہاتھوں دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے گوجرانوالہ میں پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کی صبح جلد طلوع ہونے والی ہے، عوام خون پسینے سے جمہوریت کی خوبصورتی کو تابناک کرنے کیلئے نکلی ہے، یہ تابناکی آئندہ دنوں دیکھیں گے، انشاء اللہ ان کا پوچھنے والا بھی کوئی نہیں ہوگا۔

(جاری ہے)

جعلی حکمران انجام کو پہنچنے والے ہیں، آج کے اجتماع کے موقعے پر گوجرانوالہ کا شکرگزار ہوں۔

آج پاکستان کی تمام جمہوریت پسند قوتیں ایک پلیٹ فورم پر ہیں اور گوجرانوالہ سے جدوجہد کا آغاز کررہی ہیں۔پھر عوام کا سمندرکراچی، لاہور ، کوئٹہ، اسلام آباد آئے گا، انشاء اللہ حکومت دسمبر نہیں دیکھے گی، ان کی ہمت جواب دے چکی ہے، کہتے پارلیمنٹ میں ہماری اکثریت ہے، صرف15ارکان نے جعلی حکمرانوں کو ایوان سے بھگایا ہے، ان کی اکثریت کام نہیں آئی۔

میں کہنا چاہتا ہوں کہ اگر یہ سلیکٹڈ ہے تو کوئی تو پھرسلیکٹربھی ہے، اب سلیکٹرکہے میرا نام نہیں لینا، کیسے نام نہ لیں، آپ نے جمہوریت کو بیچ چوراہے ذبح کیا ہے، جمہوریت کو ذبح کرکے ایک جعلی کو تخت پربٹھایا ہے، کیا میں پوچھنے کا حق رکھتا ہوں، کہ اپنے سلیکٹڈ کی کارکردگی پر اس کے سلیکٹرز شرمندہ ہیں یا ابھی بھی نازاں ہیں۔ہم مدینہ مزاج لوگوں کی زندگی کٹ رہی ہے کوفے میں،انہوں نے کہا کہ جب آل پارٹیز کانفرنس ہوئی تو انہوں نے کہا کہ انڈیا بڑا خوش ہے، میں کہتا ہوں جب تم نے کشمیر کو انڈیا کے ہاتھوں بیچا انڈیا نے اس دن عید منائی، انڈیا نے کشمیر پر قبضہ کیااور تم نے خاموشی سے قبول کیا، عام انتخابات میں دھاندلی پر بھی انڈیا نے خوشی منائی، ایک جعلی وزیراعظم کو اقتدار پر مسلط کرنے اور آئین کے قتل پر انڈیا میں خوشی منائی گئی، آج انڈیا میں ماتم بچھ رہا ہے کہ آج پھر پاکستان میں جمہوریت ، کشمیرکی بات کی جارہی ہے۔

میں کہنا چاہتا ہوں، گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا چاہتے ہیں، اگر ہم نے اس طرح قبضہ کرکے پانچواں صوبہ بنایا تو پھر جو کچھ ہندوستان نے کشمیر کے ساتھ کیا اس کا جواز فراہم نہیں کرو گے؟ کیا ہمارا قومی اور ریاستی مئوقف تحلیل نہیں ہوجائے گا، کشمیر کا جوقراردادوں میں نقشہ جمع کروایا تھا۔ کیا اس نقشے میں گلگت بلتستان نہیں تھا، آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ نہیں دیا کہ گلگت آل جموں کشمیر کا حصہ ہے، آپ کے نقشے گواہی دے رہے ہیں، آج آپ خطے میں جغرافیائی تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں، یہ امریکا کا ایجنڈا ہے، دنیا میں امریکا نے جغرافیائی تبدیلیوں کیلئے جنگیں اور فوجی اتار کر قتل عام کروایا۔

سعودی عرب پر دباؤ ڈالا جارہا ہے، ان حالات میں خود اندازہ لگائیں پاکستان میں جو ہورہا ہے یہ کس کا ایجنڈا ہے؟ دوسالوں میں جو بھی بجٹ تیار کیا ، وہ آئی ایم ایف نے تیار کیا، قانون سازی کی گئی فیٹف کے دباؤ میں کی گئی۔پھر بھی کہتے ہیں ہم بیرونی ایجنٹ نہیں ہیں، ہم نے پہلے کہا تھا کہ آپ امریکی ، اسرائیل یا کسی بیرونی قوت کے ایجنٹ ہیں، آپ پاکستان کے نمائندے نہیں ہیں۔

ہمیں سیاست ختم کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں، فوج ہمارا ادارہ ہے، لیکن اگر مارشل لاء لگاتے ہیں، انتخابات اپنے کنٹرول میں کرواتے ہیں، دھاندلی کرواتے ہیں، پھر آپ کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا ہمارا کام نہیں تو پھر کس کا کام ہوگا؟ ہم پاکستان کی سیاست کو کسی کے ہاتھوں یرغمال نہیں دیکھنا چاہتے، ہم ووٹ کے حق کو عوام کے ہاتھوں دینا چاہتے ہیں، ووٹ کے حق کیلئے عوام کو میدان میں آنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آج ہماری معیشت بیٹھ گئی ہے، جب کسی ملک کی معیشت بیٹھ جاتی ہے تو پھر وہ کرہ ارض پر وجود قائم نہیں رکھ سکتا۔ہم نے آئین ، ملک، جمہوریت کو بچانا ہے۔ہمیں پاکستان کے اسلامی تشخص سے کوئی اختلاف نہیں، ہم نے اس تشخص کا تحفظ کرنا ہے۔آج ملک میں خون ریزی کروائی جاتی ہے تاکہ فرقہ واریت کے نام پر لڑائی ہو اور سیاست دب جائے۔جے یوآئی ف نے ہمیشہ فرقہ واریت کی نفی کی ہے۔ہم ملک کو فرقہ واریت کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔جعلی اسمبلی میں ایک نئی قانون سازی کی جارہی ہے کہ ساحلی اور سمندری حدود کو صوبوں سے لے کر وفاق کے انڈر کیا جائے تو اٹھارویں ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔