پی ٹی آئی حکومت پابندیوں پکڑ دھکڑ تشدد سے پی ڈی ایم کا ملتان کا جلسہ عام روکنے میں ناکام رہے گی،سید ناصرشاہ

سلیکٹڈ حکومت کووڈ19سے زیادہ خطرناک ثابت ہوئی ہے اسی لئے ہر جگہ عوام کی بڑی تعداد اپوزیشن کے ساتھ سڑکوں پر نکل رہی ہے، بدنیت وفاقی حکومت سے بہتری کوئی امید نہیں ہے،وزیراطلاعات سندھ

ہفتہ 28 نومبر 2020 21:01

پی ٹی آئی حکومت پابندیوں پکڑ دھکڑ تشدد سے پی ڈی ایم کا ملتان کا جلسہ ..
حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 نومبر2020ء) وزیر اطلاعات، بلدیات،ہاؤسنگ و ٹاؤن پلاننگ، مذہبی امور، سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے پی ٹی آئی حکومت پابندیوں پکڑ دھکڑ تشدد سے پی ڈی ایم کا ملتان کا جلسہ عام روکنے میں ناکام رہے گی، سلیکٹڈ حکومت کووڈ19سے زیادہ خطرناک ثابت ہوئی ہے اسی لئے ہر جگہ عوام کی بڑی تعداد اپوزیشن کے ساتھ سڑکوں پر نکل رہی ہے، بدنیت وفاقی حکومت سے بہتری کوئی امید نہیں ہے، سمندری جزائر سے مقامی آبادی کی ترقی کے کسی منصوبے میں سندھ حکومت کوئی رکاوٹ نہیں ڈال رہی مگر وفاقی حکومت نے بد نیتی سے اپنے منفی عزائم کے لئے آرڈیننس جاری کر دیا اور اسے پارلیمنٹ میں زیربحث لانے سے بھی انکار کر دیا اور بات چیت کے لئے بھی تیار نہیں ہے، وفاقی حکومت پہلے احتساب کے پیچھے چھپی رہی اب کورونا کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہی ہے کیا کورونا صرف اپوزیشن کے جلسوں میں حملہ اور ہوتا ہے، کورونا شدت اس وقت نہیں تھی جب وزیر اعظم اور وفاقی وزرا گلگت بلتستان میں جلسے کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

وہ حیدرآباد پریس کلب میں صحافی کالونی کے پلاٹوں کی پہلے فیز کی قرعہ اندازی کی تقریب سے قبل صحافیوں کے سوالات کے جوابات دے رہے تھے، اس موقع پر پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سینیٹر مولابخش چانڈیو، ضلعی صدر صغیر قریشی ودیگر بھی موجود تھے، صوبائی سید ناصر حسین شاہ نے بعد میں کمپیوٹر کا بٹن دبا کر پلاٹوں کی قرعہ اندازی کا افتتاح کیا۔

سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو کے وعدے کے مطابق صحافی کالونی کے داخلی ترقیاتی کاموں میں سندھ حکومت پوری مدد کرے گی لیکن صحافیوں کو خود بھی حصہ ڈالنا ہو گا، انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت صحافیوں کے علاوہ کمزور طبقات کے لئے تمام اضلاع میں سستی ریائشی اسکیموں پر ہر ممکن توجہ دے رہی ہے لیکن کووڈ 19 کے حالات کی وجہ سے جہاں صوبائی حکومت کو بہت سے ترقیاتی منصوبوں میں کٹوتی کرنی پڑی ہے وہیں دو سال سے وفاقی حکومت بھی سندھ کے حصے کے فنڈز سے بھاری رقم روک رہی ہے، انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جو نیا پاکستان ہائوسنگ اسکیم شروع کی ہے اس میں بھی صحافیوں کے لئے خاطر خواہ گنجائش رکھی جانی چاہیے صحافیوں کا یہ حق ہے، انہوں نے کہا کہ اگر کوئی قانونی رکاوٹ نہ ہوئی تو صحافی کالونی کی زمین پر عائد شدہ ٹیکس سندھ حکومت ختم کر دے گی اور ہر سہولت فراہم کرے گی، انہوں نے کہ کراچی کے صحافیوں کو پلاٹ فراہم کرنے کا پیپلزپارٹی کی حکومت کا شروع کردہ منصوبہ نیا نہیں ہے پرانے منصوبے پر اب عمل شروع ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے انتخابات میں رات تک پی پی کے امیدوار اکثریت سے جیت رہے رہے مگر پھر جعلسازی کی گئی اور زیادہ امیدواروں کو چند ووٹ سے ہرا دیا گیا، 25 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی پی پی کے مقابلے 24 فیصد ووٹ لینے والی پی ٹی آئی کے کھاتے میں زیادہ نشستیں ڈال دی گئیں، واضع ثبوت موجود ہیں جلد دھاندلی ثابت بھی ہو جائے گی، انہوں نے کہا کہ 30 نومبر کو پیپلزپارٹی کا یوم تاسیس ہے پی ڈی ایم نے اسی روز ملتان کا جلسہ رکھا ہے، کیا پی ڈی ایم کے جلسوں سے ہی سے کورونا پھیلتا ہے، 30نومبر کا ملتان کا جلسہ روکنے کے لئے حکومت کنٹینر لگائے گرفتاریاں اور تشدد کرے ایسی گھٹیا حرکتوں کے باوجود جلسہ ہو کر رہے گا، حکومت بد نیتی کرپشن لوٹ مار اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے بدترین مہنگائی بیروزگاری قوم پر مسلط ہے اس لئے بھی عوام کی بڑی تعداد اپوزیشن کے ساتھ نکل رہی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر پی پی کے یوم تاسیس کا جلسہ روکا تو پھر ملک بھر میں ہر شہر میں یوم تاسیس کے جلسے ہوں گے، صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسیں شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت سے کوئی اچھی امید نہیں کر سکتے کیونکہ وہ اچھی چیزوں کو بھی خراب اور متنازعہ کر دیتی ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے خلاف انتقامی کاروائیاں کر رہی ہے اور جب اسے اپنے لوگوں کو فائدہ دینا ہوتا ہے تو آرڈیننس کے ذریعے نیب قوانین میں ترامیم کر دی جاتی ہیں کیسز میں ملوث مخالفین پی ٹی ائی میں شامل ہو جائیں تو وہ ہیوی واشنگ مشین سے دھل کر پاک صاف ہو جاتے ہیں پی ٹی آئی وزراء اور لیڈروں کے خلاف نیب کے درجنوں سنگین مقدمات ہیں مگر ان پر کوئی کاروائی نہیں ہوتی،کے پی کے میں پی ٹی ائی حکومت نے اپنا بنایا ہوا احتساب کمیشن تحلیل کر دیا تھا کیونکہ اس نے پی ٹی آئی کے کرپٹ وزراء پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی تھی، انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پی ڈی ایم کے دو تین جلسوں سے ہی بوکھلا گئی ہے، جلسوں سے اگر حکومتیں ختم نہیں ہوتیں تو مانگے تانگے کی جعلی اکثریت سے بھی حکومتیں نہیں چلتیں ان کے اتحادی بھی پی ٹی آئی کی لوٹ مار اور عوام دشمنی کا بوجھ اب اٹھانے کے لئے تیار نہیں ہیں وہ مینگل صاحب کی طرح آہستہ آہستہ وفاقی حکومت کو چھوڑ رہے ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حیدرآباد اور کراچی میں دھونس اور دھاندلی بوری بند لاشوں والی صورتحال اب نہیں رہی جس سے انتخابات جیتے جاتے تھے عوام لسانیت کی سیاست کو مسترد کر چکے ہیں، کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات شفاف ہوں گے اور پی پی اکثریت حاصل کرے گی، محکمہ اطلاعات حیدرآباد کے ڈائریکٹر زاہد مصطفی میمن کے ایصال ثواب کے لئے دعا بھی کرائی گئی۔