سندھ حکومت کورونا کے منفی اثرات کو کم کرنے ،کورونا کے بعد دنیا میں مواقع سے فائدہ اٹھانے کیلئے ایک موثر پالیسی بنا رہی ہے،وزیراعلیٰ سندھ

کورونا وائرس کے بعد عالمی خلاصے نے پاکستان کیلئے خطرے کے امکانات کو کم کر دیا ہے اور سی پیک کے مواقع نے سندھ کو سرمایہ کیلئے بہترین آماجگاہ بنا دیا ہے جس سے سرمایہ کاری پر منافع، کاروبار کرنے میں آسانی اور پائیدار کاروبار کے بہترین نتائج سامنے آئے ہیں، سید مراد علی شاہ

منگل 9 نومبر 2021 22:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2021ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کورونا وائرس کے منفی اثرات کو کم کرنے اور کورونا وائرس کے بعد دنیا میں مواقع سے فائدہ اٹھانے کیلئے ایک موثر پالیسی بنا رہی ہے۔ کورونا وائرس کے بعد عالمی خلاصے نے پاکستان کیلئے خطرے کے امکانات کو کم کر دیا ہے اور سی پیک کے مواقع نے سندھ کو سرمایہ کیلئے بہترین آماجگاہ بنا دیا ہے جس سے سرمایہ کاری پر منافع، کاروبار کرنے میں آسانی اور پائیدار کاروبار کے بہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔

یہ بات انہوں نے میجر جنرل راحت نسیم احمد خان کی قیادت میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (NDU) کے نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس 2022 کے 230 رکنی شرکا سے وزیراعلی ہائوس کے بینکوئٹ ہال میں اپنے خطاب میں کہی۔

(جاری ہے)

شرکا میں پاکستان کی مسلح افواج، 23 سرکاری ملازمین اور 15 مختلف ممالک کے اعلی فوجی افسران کی بڑی تعداد شامل تھی۔ مراد علی شاہ نے دہشت گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال تسلی بخش ہے تاہم تیزی سے بدلتے ہوئے علاقائی ماحول کیلئے سندھ میں کام کرنے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو امن و استحکام کو یقینی بنانے کیلئے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے انسداد کیلئے 20 نکاتی نیشنل ایکشن پلان (NAP) 2014 میں آل پارٹیز کانفرنس میں تیار کیا گیا تھا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انکی حکومت صوبائی ایپکس کمیٹی کے فریم ورک کے تحت این اے پی کے نکات کو فعال طور پر نافذ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے اپیکس کمیٹی کے 26 اجلاس کیے ہیں جن کے ٹھوس نتائج جیسے کہ کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا اور اب کراچی ایک پرامن شہر بن چکا ہے۔

اور مزید کہا کہ کراچی نے پی ایس ایل (پاکستان سپر لیگ)سمیت کئی بین الاقوامی اور ڈومیسٹک کرکٹ ٹورنامنٹس کی میزبانی کی ہے۔منشیات اور اسلحے کا پھیلا: وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کراچی ایک میگا سٹی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بین الاقوامی روابط کی وجہ سے منشیات کی غیر قانونی منڈی کیلئے ایک منافع بخش جگہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ منشیات فروش بالواسطہ طور پر دہشت گردی کی مالی معاونت میں ملوث رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس لعنت کو ختم کرنے کیلئے انٹیلی جنس، فوج، ایل ای ایز اور صوبائی حکومتوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید ترین ہتھیاروں کے پھیلا پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے اس لیے انہوں نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر متواتر راستوں پر گشت جاری رکھیں یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔ غیر قانونی تارکین وطن کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کراچی بالخصوص افغانستان، برما، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک سے غیر قانونی تارکین وطن کو راغب کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے مہاجرین کے کنونشن پر دستخط کرنے والوں میں شامل نہیں ہے لیکن اس کے باوجود یہ 1.44 ملین سے زیادہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین (UNHCR) یہاں بستے ہیں۔ سندھ میں کمشنر برائے افغان مہاجرین کے اشتراک کردہ اعداد و شمار درج ذیل ہیں: 67028 افغانیوں کے پاس رجسٹریشن کا ثبوت ہے۔ 71429 افغان شہری کارڈ ہولڈر ہیں۔ 400000 کی رجسٹریشن ہونا باقی ہے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد افغان شہریوں کی پاکستان میں بڑے پیمانے پر ہجرت متوقع تھی، پچھلی چار دہائیوں میں افغان شہریوں کی آمد سے سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جس کی وجہ سے وقتا فوقتا امن و امان میں بگاڑ اور دیگر اندرونی خلفشار ہوتا رہا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ غیر ملکی شہریوں کی غیر مجاز آمد کو کنٹرول کرنے کیلئے پاکستان کے سرحدی نظام کو بھی بہتر بنانا ہوگا اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ افغان مہاجرین کے گھروں اور معاونت کیلئے "مزید کام کریں"۔

سندھ حکومت سے متعلق بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی آپریشن 2013 میں ہوا، پاکستان رینجرز کو تعینات کیا گیا اور سی ٹی ڈی قائم کی گئی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ پولیس کا بجٹ 2013 میں 51250700000 روپے سے بڑھا کر 2021 میں 106912832000 روپے کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک خصوصی سیکورٹی یونٹ قائم کیا ہے بڑی تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود اور گاڑیاں خریدی ہیں۔

انھوں نے کہاکہ نیا پولیس قانون 2019 میں بنایا گیا اور پولیس کو مکمل آپریشنل خود مختاری دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں کو اصلاحی سہولیات میں تبدیل کرتے ہوئے نئے جیل قوانین بنائے گئے ہیں۔ ان تمام اقدامات سے صوبے بالخصوص کراچی میں سیکیورٹی کی بہتری کے حیران کن نتائج سامنیآئے ہیں۔ مراد علی شاہ نے ریجنل سیکورٹی کے چیلنجز کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو درپیش خطرات متعدد اور پیچیدہ ہیں کیونکہ پاکستان پانچویں جنریشن/ہائبرڈ جنگ کا شکار ہے جس کیلئے انکے مطابق تکنیکی ذرائع سے معلومات میں برتری کی ضرورت ہے اور قومی اور بین الاقوامی میڈیا کے ذریعے پاکستان کے مثبت امیج کا پرچار کرنا ہے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ دولت اسلامیہ خراسان (IS-K) کا ابھرنا جسے افغانستان میں داعش بھی کہا جاتا ہے علاقائی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بغاوت اور بھارتی حکومت کی جانب سے اس کے خلاف شدید مزاحمت بشمول پاکستان کے خلاف بھارت کا رویہ ہمیں ہر وقت چوکنا رکھتا ہے۔ اور مزید کہا کہ پاکستان ماضی میں متعدد بار سائبر حملوں کا شکار رہا ہے اور اسے نسبتا ایک نیا خطرہ قرار دیا جو نہ صرف ریاستوں بلکہ نجی شعبے کیلئے بھی تیار ہو رہا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے شرکا کو تھر کے کوئلے کی کان کنی اور بجلی کی پیداوار کے حصول سمیت اپنی حکومت کی ترقیاتی کاوشوں سے بھی آگاہ کیا۔