لله*افغانستان ٹوٹا یااسے توڑنے کی کو شش کی گئی تو پا کستان اور ایرا ن بھی نہیں بچیں گے ،محمود خان اچکزئی

ماضی میں جو ہوا اس پر سب کو تو بہ نسوع کر نا ہوگا،خان عبدالصمد خان کی 49ویں برسی کی تقریب سے خطاب

جمعہ 2 دسمبر 2022 22:50

ٖ_کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 دسمبر2022ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئر مین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ افغانستان کے وزیر خارجہ ،وزیر داخلہ، مو لا ،پیر سب کچھ ہے ،اگر خدا نخواستہ افغانستان ٹوٹا یااسے توڑنے کی کو شش کی گئی تو پا کستان اور ایرا ن بھی نہیں بچیں گے کہ ماضی میں جو ہوا اس پر سب کو تو بہ نسوع کر نا ہوگاایسے حقیقی اورجمہوری پا کستان کی تشکیل کیلئے جس میں قوموںکی برابری اور پارلیمنٹ کی با لا دستی ہو اور تمام ادارے آئین میںمتعین کردہ دائرہ کا رمیں رہ کر کا م کر ے کی تشکیل کیلئے ججز ،جرنیلوں ، سیاسی اکا برین ، صحا فیوں ،ادیبوں و دیگر کی گو ل میز کانفرنس بلا ئی جا ئے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے کو ئٹہ میں خان عبدالصمد خان کی 49ویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔

(جاری ہے)

جلسے سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما ئوں نواب ایاز خان جو گیزئی و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے میں جلسہ میں شرکت کر نے والے تما م کا رکنوںکوجو ملک بھر سے اس جلسے میں شرکت کیلئے آئے کو سلام پیش کر تا ہوں میری دعا ہے کہ رب العالمین پشتونوں کے اس اتفاق کو برقرار رکھے اور نواب صاحب سے لیکر ایک کارکن اور ان مائوں اور بہنوں کا بھی میں شکر گزار ہوں جنہوں نے دور دراز علاقوں سے آ نے والے مہما نوں کی خاطر تواضع میں کو ئی کسر با قی نہیں چھوڑی آج ہم ایسی صورتحال میں خان عبدالصمد خان شہید کی 49ویں برسی منا رہے ہیں جب دنیا بھر اور اس خطے میں طو فا نی صورتحال ہے اس وقت بھی پشتونوں کی سر زمین پر ان کے خون کی ہو لی کا سلسلہ جا ری ہے آج میں علی وزیر سے متعلق با ت کروں گا جسے 2سال سے پا بند سلاسل رکھا گیا ہے آج بھی ان کی ما ں قوم کے لو گ ان کی رہا ئی کے منتظرہیں دوسری با ت میں پارٹی اور قام سے متعلق کروں گا جبکہ تیسری با ت مجموعی طور پر مستقبل کے لئے کیا کر نا ہے کروں گاانہوں نے جلسے کے شرکا ء کو مخاطب کر تے ہو ئے کہا کہ وہ انہیںبھا ئیوں کی حیثیت سے اپنی دانست ،سمجھ بوجھ اور دردہما رے ساتھ شریک کرے اوراگر ہماری با ت اسلامی تعلیمات ، پشتون روایات سے ہٹ کر تھی تو خدا کیلئے ہمیں بتا یا جا ئے ہم اسے ہر صورت ما نیں گے اور اگر ہماری با ت اسلامی اور پشتون روایات کے مطا بق درست تھی تو پھر سب کو ہما را ساتھ دینا ہو گا ، اکیلے محمو د خان اچکزئی یا نواب ایاز جو گیزئی کچھ نہیں کر سکتے سب کو ہما رے ساتھ خدا کو حاضر و نظر جا ن کر عہد و پیما ن کر نا ہو گا کہ وہ ہما رے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہیں گے علی وزیر کا تعلق وزیر ستان سے ہے ان کے بھا ئی فاروق وزیر ہما ری جما عت کے کا رکن تھے جبکہ ان کے والد قبا ئلی مشرتھے ان کے بھا ئی کا قصوروزیر ستان کے لو گوں کو ان کے وسائل پر واک و اختیار دلا نا تھا اس کے سوا ان کا کو ئی گنا ہ نہ تھا فا روق وزیر وزیرستان سے ہما رے پہلے شہید تھے جسے ایک بیما ر خاتون کی تیما رداری کے وقت گاڑی میں سوار مسلح افراد نے فا ئرنگ کر کے شہید کیا پھر اس کے والد مرزا عالم خان اور خاندان کے 12سے 13افراد اس با ت پر شہید کر دئیے گئے کہ وہ قام کی با ت کر تے تھے دو سال قبل 16دسمبر کو علی وزیر کو حراست میں لیا گیا ہیانہوں نے کہا کہ کرا چی میںنقیب اللہ مسعود و دیگرکے قتل کے بعد سوراب گوٹھ میں جر گہ منعقد کیا گیا اور احتجاجی تحریک شروع کی گئی تو سندھ حکومت نے پو لیس آفیسر را ئوانوارکے خلا ف مقدمہ کے اندراج کا اعلان کیا را ئو انوار نے 200جعلی ان کائونٹرز میں 440افراد کو قتل کیا تھا جس میں زیا دہ تر پشتون تھے جن پر دہشتگردی کے جھوٹے الزامات عائد کئے گئے تھے پھر پی ٹی ایم ، جلسے جلوس اور احتجاجی تحریک شروع ہو ئی تورا ئو انوار چھپ گئے اور ملک سے فرار ہو نے کی کوششیں شروع کیں پھر اسے با دشاہوں کی طرح لا یا گیا نہ اس کے ہا تھوں میں ہتھکڑیاں تھی دو درجن اور بھی اہلکا ران اور آفیسران بھی ان کے ساتھ شریک جرم رہے تھے انہوں نے 440افراد کو مو ت کے گھاٹ اتار دیا تھا ان پر دہشتگردی کا دعویٰ تھا ہمارے ساتھ ، پی ٹی ایم کے ساتھ اور مسعودقبا ئل کے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ نقیب اللہ مسعود کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچا یا جا ئے گاپا نچ پو لیس کے سپا ہی اس پر گواہ تھے یہ کا م کراچی میں ہوا کرا چی میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے کرا چی کے ہی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں را ئو انوار کو شاہی انداز میں بغیر ہتھکڑیوں کے پیش کیا گیا اور پھر اسے اپنے گھر میں نظر بند کر دیا گیا جہاں وہ شاہی انداز میں رہا ئش پزیر تھے بعد ازاں اسے چھوڑ دیا گیا اب وہ ریٹائرڈ ہو چکا ہے بلکہ ان کے خلا ف جو گوا ہان تھے وہ بھی اپنے بیا نا ت سے مکر گئے ہیں۔

ہو نا تو یہ چا ہئے تھا کہ را ئوانوار کو سزا دی جا تی مگر انہیں مزید سروسزدی گئی کرا چی کے انسداد دہشتگردی کی عدالت نے رائو انوارکی درخواست ضما نت منظور کر لی پا کستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے را ئو انوار کی ضمانت کی لیکن آج بھی علی وزیر کرا چی میں پا بندسلاسل ہے ایک طرف انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 440افراد کے قتل کے مقدمہ میں نامزد ملزم رائو انوار اور ان کے ساتھیوں کو بری کیا لیکن دوسری جا نب علی وزیر اب تک پا بند سلاسل ہے اگر علی وزیر کو 16دسمبر تک ایسے آزاد نہ کیا گیا جیسے رائو انوارکو آزاد کیا گیا تو پشتونخوا ملی عوامی پا رٹی ملک اور بیرون ملک مظا ہرے کر ے گی علی ویز کے لئے ہم نکلیں گے تمام کا رکن 2دسمبر کی جلسہ کی طرز پر علی وزیر کی رہا ئی کے لئے احتجاجی مظاہروں کی ویسی ہی تیا ری کر ی16دسمبر کو ملک اور جہاں بھی ہما رے کارکن ہے وہ احتجاج کے لئے میدان میں نکلیں گے فاروق وزیر کو جب شہید کیا گیا تو اس وقت اس کا ایک ہی اکلوتا بیٹا تھا جس کی گزشتہ دنوں شادی ہو ئی ہے جس میں میں شرکت تو نہیں کر سکا مگر آج کا یہ جلسہ ان کی ماں اور دادی کو مبا رکبا د پیش کر تے ہیں ۔

ہم نے با رہاں کہا ہے کہ آموسے آبا سین تک کا وطن پشتونوں کو کسی نے زکواةاور خیرات میں نہیں دیا بلکہ تاریخ دان لکھتے ہیں کہ پشتون اس سرزمین پر قبل از مسیح سے آباد تھے ہم کسی کے ساتھ بدی نہیں چا ہتے ہم انسان ہیں اور سب اقوام کے مذاہب،زبا ن، آزادی اور ملکوں سمیت ثقافت کی قدرکر تے ہیںدوسروں کو ہما ری آزادی ، زبان اور ثقافت کا احترام کر نا ہو گاپشتونخوا ملی عوامی پارٹی تاریخ میں پشتونوں کو حاصل مقامواپس دلانا چا ہتی ہے جب دوسری اقوام با دشاہی سے نا بلد تھی پشتونوں نے اس دور میں میر وئیس نیکہ کے سرپرستی میںبا دشاہی قائم کی جس کے خاتمے کیلئے دنیا کی قوتیں زبرد آزما رہی مگر کوئی اسے ختم نہ کر سکا مگر بدقسمتی سے جب پشتون آپس میں دست و گریبا ن ہو ئے تو میر وائس نیکہ کی با دشاہی کا خاتمہ ہوا اس کے بعد احمد شاہ با با نے انتہا ئی محنت سے با دشاہی قائم کی اس ملک کو پھر کسی دشمن نے نہیں بلکہ با رکزئی اور پو پلزئی کے آپس میں دست و گریبا ن ہونے سے نقصان پہنچا اور احمد شاہ با با کی با دشاہی ختم ہو ئی ہم اندرونی جنگ سے تبا ہ ہو ئے ہیں بیرونی قوتوں نے ہمیںاتنا نقصان نہیں دیا جتنا ہم نے اپنا نقصان خود کیا ۔

ہم قومی برا بری چا ہتے ہیںاور اپنے قام کو متحد کر نا چا ہتے ہیں خدا کے بعد جمہور کی طا قت سب سے بڑھ کر ہے ہم انسان ہیں انسانوں میں سب سے بڑھ کر محمد عربی ﷺہے جس نی23سال میں دنیا میں ایسا انقلاب بر پا کیاجس کی انسانی تاریخ میں مثا ل نہیں ملتی آج بھی محمد ﷺ کے دنیا میںاربوں پیرو کا ر ہیں محمد عربی ﷺنے عورتوں کو ان کا مقام دلا یا مگر پشتون چار شادیوں کی سنت پر عمل در آمدتو خوشی سے کر تے ہیں مگرعورتوں کے حقوق جو فرض ہیں کو چالا کی سے غصب کر تے ہیں ام المومنین حضرت عائشہ ؓعالم تھی اکثر صحابہ کرام ؓ کے ما بین کو ئی اختلاف ہو تا تو وہ رہنما ئی کر تی میں اپنے کندھار کے عزیزوں سے کہتا ہوں کہ ہما ری خواتین کس طرح ام المومنین کی طرح عالم بنیں گی جب آپ ان کی تعلیم ما نتے ہی نہیں ،طالبا ن خوا تین کو جامعات میں با پردہ تعلیم کے مواقع دلائے احادیث کے مطابق علم ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض قرار دیا گیا ہے گزشتہ پچا س سالوں سے افغانستان میںکشت و خون جا ری ہے کو ئی ایساقوم نہیں رہاجس کے ہتھیا ر افغانستان میں استعمال نہیں ہو ئے ایک سکیمو کے علاوہ سب مما لک افغانوں کے قرضدار ہیں پا کستان سمیت پو ری دنیا کو تا وان جنگ کے طو ر پر افغانستان کی معاونت کر نا ہو گی جنگ عظیم اول میں جر منی کو شکست ہو ئی تو جر منی کی سرزمین کو فرانس ، پو لینڈ ،بیلجیم اور ڈنما رک کے حوالے کر دیا گیا جر منی کی فوج کو کم کیا گیا علاقہ کم کر کے فضائی فو ج پر پا بندی عائد کر دی گئی ایشیاء کے ساتھ قربت پر پا بندی عائد کی گئی لیگ آف نیشن کی رکنیت ختم کر دی گئی اور ورسینس معاہدہ ان پر لا گو کیا گیااور کہا گیا کہ چونکہ آپ جنگ جیت چکے تھے اس لئے ہمیں تمام جنگوں میں ہو نے والے نقصانا ت کا ازالہ کرے جرمنی سے نقصانا ت کا ازالہ کرا یا گیاہما رے نقصان کا ازالہ کون کرے گا ہم کسی کے پیچھے نہیں گئے روس اور امریکن اور دیگر نے ہما رے وطن آکر اس میں اپنا کھیل کھیلا لو گ کہتے ہیں کہ محمود خان خود کو افغانستان کا وزیر کاخارجہ کہتا ہے میںافغانستان کا وزیر خارجہ تو کیا سب کچھ ہوں ۔

پھر کہتا ہوں میں یعنی پشتونخوا میپ افغانستان کا وزیر خارجہ ،وزیر داخلہ، مو لا ،پیر سب کچھ ہے ایما نداری سے حکمرا نوں سے کہتا ہوں کہ پا کستان پر بڑے خطر نا ک الزاما ت ہیں ایٹمی اثاثوں کے متعلق لوگوں کے ارادے بڑے سخت ہیں بلکہ پا کستان ما لی ،اقتصادی اور دیگر بحرانوں سے دوچا ر ہیںاس کا واحد علا ج یہ ہے کہ پا کستان میں تمام اسٹیک ہولڈرز عدلیہ ،فوج ،مقننہ ،میڈیا ، خفیہ اداروں اور سیاسی جما عتوں کی گول میز کانفرنس بلا ئی جا ئے جس میں سب تو بہ نسوع کرے اور جو کچھ ما ضی میں ہوا ہے اسے بھول جا ئے اور ایک نئے جمہوری پا کستان کی تشکیل کرے جس میں عوام کی منتخب پا رلیمنٹ طا قت کا سر چشمہ ہو ،جس میں قوموں کی برا بری کی بنیا د پر منتخب سینیٹ ہو جو قومی اسمبلی جتنے اختیارات رکھتا ہو، ملک میں بسنے والی قومیتوں کی زبانیں ان کی تعلیم اور دفتری زبا نیں ہوں کم از کم بنیا دی تعلیم ما دری زبا نوں میں ہو،زبا ن کی اہمیت نہ ہو تی تو تمام الہا می کتا بوں کی زبا ن ایک ہو تی ،ایک ایسے نئے پا کستان کی تشکیل جس میںجس میںآئین مقدم ہو ،آئین میں تمام اداروں کے اختیارات متعین ہیں تمام اداروں کو اپنے اپنے دائرہ کا ر میں رہتے ہو ئے کا م کر نا ہو گاآئین کے پاسدار ہرجرنیل ، جج ،جرنلسٹ کو پشتونخوا میپ کا ہر کارکن سلام کرتا ہے مگر جو جرنیل ،جج اور جر نلسٹ آئین سے کھلواڑ کرے گا وہ مردہ با د،افغانستان کے ساتھ تما شا مزید نہیں چلے گا افغانستان پا کستان کا بہترین دوست ہو سکتا ہے لیکن اس کے لئے ہما رے سیاست سے نابلد افراد کو اس روش سے ہٹنا ہو گا کہ افغانستان پا کستان کو پا نچواں صو بہ ،دوسری با ت اسٹریٹیجک ڈیپتھ ،ملا ضعیف اپنے کتا ب میں لکھتا ہے کہ پاکستان کی جا نب سے افغانستان میںمداخلت کی جا تی ہے ہمیں افغانستان کو دوست بنا نا ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی فرد ، گروپ، سیاسی پارٹی ملک یا فرقے جس کی بھی طرف سے ہو پشتونخوا ملی عوامی پارٹی قابل مذمت ہے پا کستان کے ہر شہری کو اس کی مذمت کر نی چا ہئے صرف افغانستان کو مو رد الزام ٹھہرانا خطر نا ک ہے دہشتگرد تنظیموں کا علاج یہ نہیں کہ ہم ایک دوسرے کو گا لیاں دیں بلکہ اس کا علا ج افغانستان کی استقلا ل، جھنڈے اور حکومت کو ماننا ہو گا طالبا ن کوبھی پا کستان کی آزادی اور جھنڈے کی ضمانت دینا ہو گی اور دونوں ملکوں کو معاہدہ کر نا ہو گاکہ وہ ایک دوسرے کے ممالک میں مداخلت نہیں کریں گے اسی طرز کے معاہدے دیگر ہمسائیہ مما لک کے ساتھ بھی طالبا ن کے ہو نے چا ہئے نیشنل سیکورٹی کونسل امریکہ ، روس ، چین ، جا پا ن ، بر طا نیہ اور فرا نس سب پر نظر رکھیں وہ خود بھی دہشتگردی نہ کرے اور دوسروں پر بھی نظر رکھیں ، میں پا کستان کے اربا ب اختیار سے درخواست کر تا ہوں کہ معمولی گڑ بڑھ سے سارا خطہ میدان جنگ بن سکتا ہے اگر خدا نخواستہ افغانستان ٹوٹا یاتوڑنے کی کو شش کی گئی تو پا کستان اور ایرا ن بھی نہیں بچیں گے اور سارے خطے میںطو فا ن بر پا ہو گا ہم پا کستان اور افغانستان میں بھو ک و افلاس اور اقتصادی بد حالی سے نجات پا سکتے ہیں ازبکستان ، کرغستان اور روس میں بجلی ،گیس اور تیل بہت ہی کم قیمتوں پر مل رہی ہے اسے افغانستان کے راستے یہاں لا یا جا سکتا ہے ہما ری بھو ک و افلاس اور معاشی بد حالی تب ختم ہو گی جب افغانستان اور پا کستان اچھے دوست مالک بنیں گے وسطی ایشیا ئی ریا ستوں سے تیل و گیس کی پا ئپ لا ئنوں کے ذریعے دنیا کے دیگر مما لک تک سپلا ئی سے افغانستان اور پا کستان کو اربوں ڈالر مل سکتے ہیں کرزئی نے مجھے کہا کہ جب وہ پا کستان میں افغانستان کی صدر کی حیثیت سے آیا تو جنرل کیا نی نے مجھے کہا کہ وہ پا کستان کے پشتونوں کو سمجھا ئے کہ وہ سیاسی معاملا ت میںاسلام آباد جبکہ ڈیورنڈلا ئن کے اس پار پشتون کا بل کی طرف دیکھے جس پر میں نے حامد کزئی سے کہا کہ ہم اپنے اور افغانستان کے معاملا ت خوب سمجھتے ہیں ہم تمام پشتون جو ڈیورنڈ لا ئن کے اس طرف ہے یہ تمام ایک پشتونستان کا حصہ ہوتمام کا یک ہی صوبہ ہو پھر بالکل ہم ڈیورنڈ لا ئن کے اس پا ر نہیں دیکھیں گے لیکن ہمیں پا کستان یہ ضمانت د ے کہ افغانستان میں مداخلت نہ ہو گی پھر افغانستان اور پا کستان دونوں زندہ با د ۔

ڈیرنڈ لا ئن ایک لکیر ہے جسے انگریزوں نے کھینچا ہے اس لا ئن کے دونوں طرف پشتون آ با د ہیں لاکھوں پا کستانی ترکی ، کینڈا اور دیگر ممالک کی شہریت رکھتے ہیں ان پر صرف الیکشن میں حصہ نہ لینے کی پا بندی ہے اس کے سوا انہیں تمام شہری سہولیات حاصل ہیں میری تجویز ہے کہ ڈیورنڈ لا ئن کے دونوں طرف آ با د پشتونوں اور بلو چوں کو دونوں ممالک کا شہری قرار دیا جا ئے دونوں ممالک کے شہریوں کی سات راہداریوں پر نقل و حمل آ زاد ہو نی چا ہئے ،اسلحہ اور منشیات کے علاوہ کسی چیز کی بھی نقل وحمل پر پا بندی نہیں ہو نی چا ہیئے اگر نقل و حمل پر پا بندی اور قدغنیں اسی طرح رہی تو پھرپشتونخوا ملی عوامی پارٹی انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس سے رجوع کر نے پرحق بجا نب ہو گی ہم پا کستان کے ساتھ رہنا چا ہتے ہیںتربیلا ڈیم بنا اس میں 48ہزار ایکڑ زمین غائب ہو ئی صوابی کے ساتھ وعدہ تھا کہ وہاں خشکا بہ اراضیات کے لئے 5ہزار کیوسک پا نی دیا جا ئے گا ہم کسی انسان سے رنگ ، زبان، مذہب کی بنیا د پر نفرت نہیں رکھتے بلوچ اسے دھمکی نہ سمجھے ہم کہتے ہیں کہ ہمیں بہن کی طرز پر حقوق نہ دئیے جا ئے بلکہ ہمیں بھا ئی سمجھ کر حقوق دئیے جا ئے ورنہ بلو چستان کو تقسیم کر نے کے مطالبے میں حق بجا نب ہوں گے بلو چستان میں اپنا حق اور پا کستان میں پشتونستان کے لئے جدو جہد جا ری رہے گا انہوں نے کہا کہ ہم اے پی ڈیم ایم کے ساتھ ہے