Live Updates

پنجاب اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی ،وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے اقدام پر گورنر پنجاب کیخلاف مذمتی قرارداد منظور

صدر مملکت اس شرمناک اقدام کا نوٹس لیں ، فوری طورپر گورنر کو منصب سے معزول کریں ‘ قرارداد کا متن /شور شرابے سے ایوان مچھلی منڈی بنا رہا دی پنجاب ہولی قرآن پرنٹنگ اینڈ ریکارڈنگ ،خاتم النبین یونیورسٹی لاہور سمیت چار مسودات قوانین کی منظوری ، ایل بل متعارف کرایا گیا اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے احتجاج کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا

جمعہ 23 دسمبر 2022 19:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 دسمبر2022ء) پنجاب اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے اقدام پر گورنر پنجاب کے خلاف مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی ،قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ صدر مملکت اس شرمناک اقدام کا نوٹس لیں اور فوری طورپر گورنر کو منصب سے معزول کریں ، نعرے بازی اور شور شرابے کی وجہ سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا ،دی پنجاب ہولی قرآن پرنٹنگ اینڈ ریکارڈنگ ترمیمی بل 2022،خاتم النبین یونیورسٹی لاہور بل 2022 سمیت چار بلوں کی منظوری بھی دیدی گئی ،اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا اور ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقرہ وقت کی بجائے 2گھنٹے 12 منٹ کی تاخیر سے سپیکر محمد سبطین خان کی صدارت میں شروع ہوا۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی بھی ایوان میں موجود تھے۔گورنر کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے معاملے پر پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز رہا ۔ اجلاس میں کسی بھی محکمہ کے بارے میں سوالوں کے جوابات نہیں دئیے گئے ۔

ایوان نے دی پنجاب ہولی قرآن پرنٹنگ اینڈ ریکارڈنگ ترمیمی بل 2022اورخاتم النبین یونیورسٹی لاہور بل 2022 منظور کر لیا ،دونوں بل میاں محمد شفیع نے پیش کیے ۔اس موقع پر چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے خطاب میں کہا کہ خاتم النبین یونیورسٹی بل اور قرآن پرنٹنگ اینڈ ریکارڈنگ بل منظور کرنے پر سب کو مبارکباد دیتاہوں، دین کی حفاظت کے لئے بل کی منظوری پر اچھا پیغام جاتا ہے، پرائمری سکول سے ایف اے تک قرآن کریم کی تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا ہے،اللہ تعالی نے دین کی سربلندی اورختم نبوت پر قانون سازی کے لئے عمران خان اور ہمیں سعادت دی ،اللہ نے آخری نبی ؐکے صدقے ہمیں حکومت عطا ء کی اوراللہ ہی اس کی حفاظت کرے گا،دشمن جو مرضی کرلے حکومت قائم رہے گی،ہم کسی سے نہیں مانگتے اللہ اور رسول سے مانگتے ہیں، کتنی مشکلات سے گزر کر ایوان میں بیٹھے ہیں، اس کام کو جاری و ساری رکھیں گے ،یقین سے کہتا ہماری نسلیں بھی دین کی خدمت جاری رکھیں گی، اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں مجھے اورمیری کابینہ کو یہ سعادت بخشی ۔

،سپیکر سبطین خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ جودو بل پاس ہوئے اس میں حکومت اور اپوزیشن کا اچھا کردار ہے، وزیراعلی کا کردار لائق تحسین ہیں ،جو ممبر بھی اس بل میں شامل رہے اللہ ان کو بھی اجر دے۔ایوان میں گجرات یونیورسٹی ترمیمی بل 2022بل بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا،یہ بل بھی میاں شفیع نے ایوان میں پیش کیا۔اجلاس کے دوران گورنر کے اقدام پر حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے رہے اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی ،دونوں اطراف سے اراکین ایک دوسرے کو ڈاکو ڈاکو کہتے رہے، گلی گلی میں شور ہے سارا ٹبر چور ہے ، امپور ٹڈ حکومت نا منظور ، گھڑی چور کے نعرے بھی لگائے گئے ۔

شور شرابے اور نعرے بازی کی وجہ سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا اور کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ، اپوزیشن اراکین سپیکر ڈائس کے سامنے آ کر احتجاج کرتے رہے ۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رکن رانا شہباز نے کہا کہ گورنر نے پنجاب پر شب خون مارا ، رات کو ان کے چہرے دیکھنے والے تھے ،گورنر کی ڈگری جعلی ہے ڈگری چیک کروا لیں، عطااللہ تارڑ اور رانا ثنااللہ نے غلط قانون بتایا،گورنر کو پنجاب میں رہنے کا حق نہیں ،رانا ثنااللہ ڈرپوک ہے وہ بھاگ گیا ہے،شہبازشریف تین تین ٹوپیاں تبدیل کررہے ہیں ،آصف زرداری کو بلاکر یہاںمنڈی لگا لی ہے ،حرام کی کمائی پر لعنت ہے ، گورنر پنجاب نے ایوان پر شب خون مارا اسے سزا دی جائے۔

اس دوران سپیکر ارکان اسمبلی کو خاموش کراتے رہے اور کہا کہ اپوزیشن اپنی جگہ پر بیٹھیں رانا مشہود کو بولنے کا موقع دینا چاہتا ہوں۔رانا مشہود احمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر ہائوس ان آرڈر ہوگا تو تب ہی بولوں گا وگرنہ کسی کو بولنے نہیں دوں گا۔سپیکر سبطین خان نے کہا کہ آج راجپوتانہ جنگ لگ رہی ہے۔ رانا مشہود نے کہا کہ جو پہلا بل پیش کیاگیا احتراماًخاموش رہے،ہمارے ایمان کا حصہ ہے قرآن بل پر کوئی بات نہیں کر سکتے،جب گورنر نے کابینہ کو معطل کر دیا توپرویز الٰہی کو کہاکہ نئے وزیر اعلی کے آنے تک کام جاری رکھیں، لیکن کا بینہ نہیں ہے ،پوری اپوزیشن کی نمائندگی کررہاہوں اگر ہم نہیں بولیں گے تو کوئی نہیں بولے گا،اس ہائوس میں جو کارروائی ہو رہی ہے وہ غیر قانونی کارروائی ہے کیونکہ کابینہ موجود نہیں ہے ،پرویز الٰہی نے ریاست مدینہ کی بات کی ہے ،اگر یہ ریاست مدینہ ہے تو اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا جواب دیں ۔

رانا مشہود احمد خان کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان نے شور شرابہ شروع کر دیا۔رانا مشہود کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا ان کے شور سے ،گر یہ ریاست مدینہ ہے تو ریحام خان کی کتاب ، قندیل بلوچ کے الزامات کا جواب دیا جائے،ہم آئین اور قانون کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دیں گے ۔اس وقت گورنر کا آرڈر سٹینڈ کرتا ہے ،چیف سیکرٹری نے کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کیا ہوا ہے، عدالت نے تحریری فیصلہ دیا ہے کہ وزیر اعلی یقین دہانی کروائیں کہ اعتماد کا ووٹ لیں گے۔

جس پر راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ ابھی تک کوئی عدالتی فیصلہ نہیں آیا۔ایک سوال کرنا چاہتا دوسروں پر تنقید سے بتائیں جو رات کو کیا وہ کیا آئینی و قانونی ہی ،غیر آئینی و غیر قانونی کام کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی،دو روز شش و پنج میں رہے کیا فیصلہ کرنا ہے،ڈی نوٹیفائی پر مذمتی قرارداد بھی لائیں گے،پرویز الٰہی پر اعتماد کی قرارداد لارہے ہیں ،عینک اتار کر دیکھ لیں اکثریت ایوان میں بیٹھی ہے،پرویز الٰہی منتخب وزیر اعلی ہیں اور رہیں گے۔

سپیکر نے کہا کہ پرویز الٰہی وزیر اعلی پنجاب ہیں،جو عدالت فیصلہ کرے گی پھر ہمارا بھی وہی فیصلہ ہوگا۔ا یوان میں پبلک سیکٹرز یونیورسٹیز ترمیمی بل 2022 بھی منظورکر لیا گیا ۔یہ بل بھی میاں محمد شفیع نے پیش کیا ۔ایوان میں لاہور یونیورسٹی آف بائیو لاجیکل اینڈ الائیڈ سائنسز بل 2022 متعارف کرایا گیا جسے سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا ۔

میاں اسلم اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ گورنر پنجاب نے شب خون مارا جس کی مذمت کرتے ہیں ،اسمبلی کی طاقت کو انڈر مائن کیا گیا جو عوام ممبر اسمبلی کو دیتی ہے، 58ٹو بی کی یاد تازہ کی گئی ،رات کے اندھیرے میں منتخب حکومت کو گھر بھیجا ،رات کے اندھیرے میں شب خون مارا ،منتخب حکومت کے منتخب وزیر اعلی کو ڈی نوٹیفائی کیاہے ،اب 1990کی دہائی نہیں 2022ہے ،گورنر نے دم چھلا بن کر ایوان کی تقدس پامال کیا،گورنر کو استحقاق کمیٹی کے سامنے لایا جائے پوچھا جائے آپ تو وفاق کے ایک نمائندے ہے ، گورنر کو کمیٹی کے سامنے پیش کیاجائے، کون گورنر کے پاس دستخط کروانے گیا ،اگر آمریت رکھنی ہے تو بسم اللہ ،اگر جمہوریت رکھنی ہے تو جمہوری اقدار کی قدر آئین کے آگے سرنڈر کرنا پڑے گا، اپوزیشن اس حد تک چلی گئی کہ گورنر کے ذریعے غیر آئینی اقدام کیاگیا ،وفاقی حکومت سے سوال ہے کہ سات ماہ پہلے مہنگائی تھی لیکن آج اس سے آٹھ سو گنا زیادہ مہنگائی ہے،تم تو بہت قابل تھے تجربہ کار ٹیم ہے اس ٹیم نے عوام کی ہڈیوں سے گودا نکال دیا ہے، ہمارے دور میں تیل کی قیمتیں 117ڈالر فی بیرل تھی لیکن ہم نے پیٹرول کی قیمت ڈیڑھ سو روپے رکھی آج 90ڈالر فی بیرل ہے پیٹرول ڈھائی سو روپے ہے، تم کس غیر ملکی ایجنڈے پر آئے وہ سامنے رکھو ،تاریخ لکھی جائے گی تمہیں ننگا کرے گی، بیرونی سازش سے پاکستان کو کشکول والا ملک بنا دیا ، تم نے منی لانڈرنگ کا سوچا ہے غریب تمہارے دور میں بھوکے مر رہے ہیں، سمندر پی کر بھی ان کا گلا خشک ہے، سمجھتا ہوں یہ غیر ملکی ایجنڈا ہے ،آج اسلام آباد میں دھماکہ ہوا آج سمجھنے کی ضرورت ہے ،وفاقی حکومت کٹھ پتلی ہے عوام کی نمائندہ نہیں ، یہ امریکہ نواز حکومت ہے، وفاق میں بیٹھے لوگ چور منی لانڈر ہیں، انہوں نے ملک کا بیڑا غرق کیاکیس معاف کروا کر سمجھتے ہیںنہا دھو کر آگئے ،یہ شب خون ماریں گے انہیں شب خون مارنے کی پرانی عادت ہے ۔

میاں اسلم اقبال نے ایوان میں گورنر پنجاب کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے اقدام کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی ۔اپوزیشن گورنر پنجاب کے خلاف قرارداد سے پہلے ایوان سے واک آئوٹ کر گئی، حکومت نے گورنر پنجاب کے خلاف قراردادکثرت رائے سے منظور کر لی۔قرارداد میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کاایوان قواعد و ضوابط کے تحت منظور کرتا ہے کہ دستور کے تحت اقتدار اعلی خدائے بزرگ برتر اور اختیارات عوام کے پاس ہیں،امپورٹڈ حکومت پنجاب پر یلغار کئے ہوئے ہے پنجاب اس یلغار کا نشانہ بن رہاہے،اکثریتی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جا رہی جس کی مذمت کرتے ہیں،ضمیر فروشی سے حکومت کو غیر مستحکم کرکے ایوان کے خلاف غیر جمہوری یلغار کا سلسلہ جاری ہے،گورنر نے بائیس دسمبر کو وزیراعلی اور کابینہ کے خلاف اختیارات سے تجاوز کیا اور ایوان کا استحقاق مجروع کیا،صدر مملکت سے اس شرمناک اقدام کا نوٹس لینے کی گزارش ہے اور فوری طورپر گورنر کو منصب سے معزول کرنے کااہتمام کریں،پرویز الٰہی پر ایوان اعتماد کااظہار کرتا ہے ،سپیکر کی رولنگ کی توثیق کرتا ہے۔

ہاشم ڈوگرنے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں دہشتگردی کی لہر واپس آ گئی ہے،وزیر داخلہ کا کام دہشتگردی کو روکنا ہے وہ سارے کام چھوڑ کر لاہور بیٹھا ہوا ہے،گورنر پنجاب کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں ،پولیس کے جوان دہشت گردی میں شہید ہوئے اس پر افسوس ہے، وزیر داخلہ یہ کام چھوڑیں واپس جاکر امن و امان کی طرف توجہ دیں۔ اس دوران پوزیشن رکن مرزا محمد جاوید نے کورم کی نشاندہی کر دی ۔سپیکر سبطین خان نے کورم کی نشاندہی پر دھیان نہیں دیا ۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلاس 26 دسمبر دوپہر 2 بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات