اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے پانے کا تاثر بالکل غلط ہے ،یہ وقت ایسا نہیں ہم اپنے دکھڑے لیکر بیٹھ جائیں‘ رانا ثنا اللہ

منگل 3 اکتوبر 2023 14:35

اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے پانے کا تاثر بالکل غلط ہے ،یہ وقت ایسا نہیں ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2023ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر و سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ یہ تاثر بالکل بے بنیاد اور غلط ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی معاملات طے ہوئے ہیں،کیا ہم پرانے معاملات لے کر بیٹھ جائیں، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم اپنے دکھڑے لے کر بیٹھ جائیں ، اسی روش نے ملک کا بٹھہ بٹھایا ہے ،کوئی پلان بی نہیں ہے ،نوازشریف 21اکتوبر کو ضرور آئیں گے، نوازشریف کسی ڈیل سے گئے نہ واپس آرہے ہیں،کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو کیا اسے اس لئے معاف کر دیا جائے کہ اس نے انتخابات میں حصہ لینا ہے،ہم اشاروں پر یقین نہیں رکھتے ،ہماری لیگل ٹیم کو کیس کے پیش نظر یقین ہے کہ نواز شریف کو ریلیف ملے گا ، ایسے ریلیف بیسیوں لوگوں ک پہلے بھی ملے ہیں،ہمیں بغیر کسی اشارے اور گارنٹی کے امید ہے ہمیں یہ ریلیف ملے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوںنے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں لاہور ڈویژن کے رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ اگر نئے پاکستان کا اور نام نہاد نیٹ کلین کا تجربہ نہ کیا جا تا جو بعد میں فتنہ فساد ثابت ہوا تو 2021-22 میںسی پیک مکمل ہو چکا ہوتا اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو چکا تھا ،پاکستان ترقی یافتہ ممالک اور جی ٹی ٹونٹی ممالک کی فہرست میں آ چکا ہوتا۔

جس طرح کا تجربہ 12اکتوبر199یا اس سے پہلے بھی ہوتے رہے ویسا ہی ایڈ ونچر 28جولائی2017کو ایک فیصلہ مینج کر کے کیا گیا جو اس وقت کی جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ جو بابا رحمتے کی قیادت میں سر گرم عمل تھی نے پاکستان کے خلاف اس وقت کی حکومت کے خلاف کیا اور پاکستان آج اس بحرانی کیفیت میں مبتلا ہے جس میں عام آدمی کی زندگی بہت مشکل ہے ۔ ہم آج معاشی طور پر تباہی کے دہانے پر کھرے ہیں، اگر فتنے کی حکومت کو ووٹ کے ذریعے پارلیمنٹ سے بے دخل نہ کیا جاتا تو اپریل 2022میں ہم ڈیفالٹ کر چکے ہوتے ۔

اس بحرانی کیفیت اور مشکلات میں پاکستان کو اور قو م کو دوبارہ ایک ایسے آزمودہ لیڈر کی ضرورت جو دوبارہ سے پاکستان کو ٹریک پر لے آئے اور مشکلات سے باہر نکالے اور اس مقصد کے لئے مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر نواز شریف 21اکتوبر کو پاکستان آ کر اپنی جماعت کو لیڈ کرنے اور قوم کو ایک امید دینے اور اس امید کو یقین میں بدلنے کا عزم لے کر آرہے ہیں ،لاہور میں مینار پاکستان پر ان کے استقبال کے لئے آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان سمیت پورے پاکستان سے لوگ لاہور پہنچیں گے، اس ایونٹ کی سب سے بڑی ذمہ داری لاہور ڈویژن اور لاہور ڈسٹرکٹ کی ہے ،باقی اضلاع اور ملک کے طول و عرض سے لوگ اپنی اپنی بساط کے مطابق پہنچیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اس دن قوم کو نہ صرف امید دلائیں گے بلکہ اس امید کو یقین میں بدلنے کے لئے وہ راستہ اور اس طریق کا تعین بھی فرمائیں گے جس پر چل کر اس بحران اور مشکل کو جو بہت بڑی مشکل ہے حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اس وقت بہت مشکل کا شکار ہے لیکن یہ مشکل 2013 یالوڈ شیڈنگ اور دہشتگردی کی صورت میں موجود عذاب سے بڑی نہیں ہے ،نواز شریف اس روز اپنا بیانیہ اور اپنی پالیسی پر بھی اظہار خیال کریں گے اور اس کا مرکزی نقطہ اورمحور پاکستان ہوگا۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اپنا منشور بھی دے گی اوراس میں تمام معاملات کا احاطہ کیا جائے گا لیکن پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جدوجہد اور نواز شریف کی واپسی کا جو مرکزی محور ہے وہ پاکستان ہے ، ہم نے پاکستان کے 22،23کروڑ عوام اورعام آدمی کی مشکلات کو آسان کرنا ہے ۔اپنے بیانیے سے یوٹرن لینے یا معاملات طے پانے سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ خان نے کہا یہ تاثر بالکل بے بنیاد اور غلط ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی معاملات طے ہوئے ہیں،کیا ہم پرانے معاملات لے کر بیٹھ جائیں،، پاکستان اور عام آدمی کی فلاح و بہبود ہماری جدوجہد کا محور ہونا چاہیے ، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم اپنے دکھڑے لے کر بیٹھ جائیں کہ فلاں نے ہمیں جیل میں ڈالا تھا ، میں فلاں آدمی کے خلاف مقدمہ کروں گا جیل میں بند کروں گا ، اسی روش نے ملک کا بٹھہ بٹھایا ہے ،اگر ساڑھے تین سال یہ نہ ہوتا توآج ہم اس مصیبت میں نہ بیٹھے ہوتے ، انتقامی سوچ پکڑ دھکڑ کی سوچ ، میںنے کسی کو چھوڑنا نہیں ،این آر او نہیں دوں گا اس نے ہمیں اس دلدل میں دھکیلا ہے ، پاکستان خوشحال ہوگا زندہ و پائندہ ہوگا تو سب کچھ ہوتا رہے گا،ہمارے ساتھ ، ہماری قیادت یا جماعت کے ساتھ جس نے بھی تجاوز کیا ہے وہ بھولے گا نہیں ، کوئی نام نہیں بھولے گا ،وقت آنے پر سارے معاملے ہوں گے لیکن اس وقت نواز شریف قوم کے لئے امید لے کر آرہے ہیں، اگر ہم بھی اس وقت یہ گردان نہیں چھوڑیں گے کہ ہم کسی کو نہیں چھوریں گے اس میں لگ جائیں گے تو ہم اپنے اپ سے بھی اور ملک سے بھی زیادتی کریں گے۔

انہوں نے نگران وزیر داخلہ کے بیان کے حوالے سے کہا کہ وہ دس اپنے بیان سے رجوع کر چکے ہیں، ہماری لیگل ٹیم نے نواز شریف کی حفاظتی ضمانت حاصل کرنے کے لئے پوری تیاری کر لی ہے ،وہ آئیں گے اور استقبالیہ کے بعد عدالت کے سامنے سرنڈر کر یں گے۔ انہوں نے لیول پلینگ فیلڈ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ جو آف ائیر ہیں وہ اپنے کرتوتوں کی وجہ سے ہیں ، اسی طرح جو جیل میں ہے انہوںنے بھی جرم کئے ہیں،ہم نے کسی کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنایا ، ہم نے کسی پر ہیروئن نہیں ڈالی یا چرس کا ٹرک ڈالا ہی ، کسی کے خلاف مدعی بن کر سامنے آئے ہیں،کیا نو مئی ہمارے کہنے پر کیا گیا ، زمان پارک میں جو ہوتا رہا وہ ہمارے کہنے پر ہوتا رہا، کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو کیا اسے اس لئے معاف کر دیا جائے کہ اس نے انتخابات میں حصہ لینا ہے ، نو مئی کو ایک سازش کے تحت پاکستان کے دفاع پر حملہ کیا گیا ہے ، یہ سب سے منظم ادارہ ہے جو دفاع کا ذمہ دار ادارہ ہے اس ادارے کے اندر بغاوت کی کوشش کی گئی ،اگر یہ لوگ اس میں کامیاب ہو جاتے تو اس کے تباہ کن اثرات ہوتے ۔

ایک تعیناتی ہونی ہے ،اس سے قبل نومبر میں لانگ مارچ ہو رہا ہے ،یہ اعلانات کئے جارہے ہیں اسلام آباد کا گھیرائو کریں گے ، کیا اس کی آپس میں کوئی کڑی نہیں ملتی ،قوم کوئی نا سمجھ ہے کہ یہ کیوں ہو رہا تھا،اگر وہ اپنے مقصد میںکامیاب ہو جاتے آج ہم اس صورت میں یہاں نہ بیٹھے ہوتے۔ انہوں نے جرم کیا ہے ،پاکستان کے خلاف سازش کی ہے ،دفاع پر چڑھ دورے ہیں اس کی معافی نہیں ہو سکتی اورمعافی ہونی بھی نہیں چاہیے ، جس نے جو جرم کیا ہے اسے اس کی سزا ہونی چاہیے ، باقی انتخابات لڑیں ، نو مئی کے حوالے سے پراسیکیوشن چل رہی ہے اس کی تحقیقات کا کچھ حصہ ضرور سامنے لایا جائے لیکن شاید سارا نہ لایا جا سکے،ایسے لوگوں کو کوئی رعایت ہونی چاہیے ۔

رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ ہم اشاروں پر یقین نہیں رکھتے ،ہماری لیگل ٹیم کو کیس کے پیش نظر یقین ہے کہ نواز شریف بے گناہ ہیں بے قصور ہیں ان کے کیس میں سکت نہیں ہے جس کی وجہ ہمیں ریلیف نہ ملے ، ایسے ریلیف بیسیوں لوگوں ک پہلے بھی ملے ہیں،ہمیں بغیر کسی اشارے اور گارنٹی کے امید ہے ہمیں یہ ریلیف ملے گا۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) انتخابات کے انعقاد کے معاملے پر خاموش نہیں ہے ،جس دن مسلم لیگ (ن ) کے وفد نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی ہم نے بھرپو رمطالبہ کیا ہے انتخابات جتنی جلد ہو سکے کرائے جائیں ، ہمارے مطالبے پر حلقہ بندیوں کے وقت میں کمی ہوئی ۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کے تحفظات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ جہاں تک پیپلز پارٹی کا تعلق ہے گھوڑا گھاس سے دوستی کرے گا تو کھائے گا کیا، اس نے پنجاب میں ہمارے مخالف ووٹ کو راغب نہیں کرنا ، برے سے برے حالات میں بھی ہمارا ووٹر ہمارے ساتھ رہا ہے ، اب ہم نے اسے متحرک کرنا اور 21اکتوبر کوکر کے دکھائیں گے، اگر وہ ایسی باتیں نہیں کریں گے تو کیسے ہمارے مخالف ووٹر کو راغب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی پلان بی نہیں ہے ،نوازشریف 21اکتوبر کو ضرور آئیں گے، انتخابی بیانیہ کا اعلان بھی نوازشریف ہی کریں گے،نوازشریف کسی ڈیل سے گئے نہ واپس آرہے ہیں۔