مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اکتوبر2023ء)
پاکستان پیپلزپارٹی آزاد
کشمیر کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات و نامزد امیدوار قانون ساز
اسمبلی شوکت جاوید میر نے عوامی ایکشن کمیٹی کے سات نکاتی چارٹرآف ڈیمانڈ کو جائز اورہر دہلیز کی بنیادی ،انسانی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہاہیکہ حکومتوں اورعوام کے درمیان اختلافات بھی ہوتے ہیں مزاحمت و مفاہمت کا کلچر بھی ساتھ ساتھ رہتاہے تاہم
پاکستان کا موازنہ
بھارت کے ساتھ کرنا قومی
خود کشی کے مترادف ہے ، اسلئے
بھارت قابض اور
پاکستان محافظ ہے ، مقبوضہ جموں وکشمیر کے نہتے عوام کو
بھارتی جابرانہ قبضے سے آزادی دلوانے کیلئے افواج
پاکستان نے تین جنگیں لڑی ہیں اور آج بھی 20 ہزار فٹ کی بلندی پر خاکی وردی زیب تن کرکے خاک وطن اور عوام کو چادر چار دیواری کا تحفظ کرنے والے عظیم فوجی سپوت سے لیکر کمانڈنگ آفیسر اور چیف آف آرمی سٹاف تک کسی کے خلاف ہرزہ سرائی برداشت نہیں کی جا سکتی ۔
(جاری ہے)
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔شوکت جاوید میر نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے 6اپریل کو لائن آف کنٹرول (سیز فائر لائن)پر
بھارتی وزیر اعظم نریندر
مودی اور ان کی عسکری قیادت کی طرف سے جارحیت کی دی جانے والی دھمکیوں پرقومی خواہشات کے مطابق دو ٹوک موقف اختیار کیا اور تحریک آزادی
کشمیر کی جرأت مندانہ حمایت جاری رکھنے کا عزم کرتے ہوئے نہتے کشمیریوں کو تازہ آکسیجن فراہم کی ۔
اسی طرح 13اگست کی درمیانی شب
پاکستان کے 76ویں جشن آزادی کے موقع پر نمائندہ اجتماع سے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کا خطاب اور ڈیڑھ کروڑ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے حصول تک پالیسی بیان
بھارتی ایوان میں لرزہ طاری کر دیا تھا ۔اس وقت بھارت
پاکستان کیخلاف
دنیا بھر میں زہریلا پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہے اور وہ تحریک آزادی
کشمیر کو کچلنے کیلئے ایک بار پھر مقبوضہ جموں وکشمیر میں فوجی آپریشن کی تیاریوں میں مصروف ہے ،9لاکھ قابض
بھارتی افواج کے مظالم ،کریک ڈائون ،بدنام زمانہ قوانین ،1530ایام سے کرفیو کا نفاذ ،لاک ڈائون ،شہری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ،میڈیا پر پابندیاں اس کے سیکولر ازم اور جمہوری دعوئوں پر کلنک کا ٹیکہ ہے
،پاکستان اور
بھارت دونوں نے اپنے دفاع پر قومی آمدن کا زرکثیر خرچ کرتے ہوئے اپنے عوام کو بنیادی ضروریات زندگی سے محروم کر رکھا ہے ۔
جس کی بناء پر دہشتگردی ،انتہا پسندی اور لاقانونیت کو فروغ حاصل ہوتا ہے ،اس لئے
اقوام متحدہ ،یورپی یونین ،او آئی سی سمیت بااثر ممالک دونوں
ایٹمی قوتوں کے درمیان باوقار اور دیرپا
مسئلہ کشمیر کے حل کی خاطر ثالثی کا کردار اداکریں
۔دنیا کا امن
مقبوضہ کشمیر کے حل سے مشروط ہو چکا ہے اگر
کشمیر کا آتش فشاں لاوا کسی بھی وقت پھٹ گیا تو نہ صرف عالمی امن ریزہ ریزہ ہو جائے گا بلکہ تہذیبوں کے درمیان ٹکرائو کو ساری قوتیں بھی مل کر نہیں روک سکیں گی ۔
دونوں
ایٹمی ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھنے اور مذاکراتی عمل میں ڈیڈ لاک سے جنگ چھڑنے کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں ۔جس کی وجہ سے تین ارب انسانوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو جائیں گے کیونکہ
بھارت اور
پاکستان کے درمیان کبھی دوطرف
مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے جن میں انڈس واٹر ٹریٹری ،بگلیہار
ڈیم ،اورسیاہ چن
سرکریک ،مثال کے طور پر عالمی برادری کے سامنے ہیں ۔
اس وقت
حریت کانفرنس کے مرد و خواتین رہنمائوں سمیت ہزاروں نہتے شہریوں پربوگس مقدمات قائم کر کے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے اور ا ن کی زندگیاں غیر محفوظ بھی ہیں اور انہیں ہندی ،ہندو
،ہندوستان کی بنیاد پرست پالیسیوں سے عدم تحفظ اور خطرات کا سامنا ہے
۔پاکستان نے ہر فورم پر لچک کا مظاہرہ کیا ،چار قدم آگے بڑھ کر اچھے پڑوسی ہونے کا عملی مظاہرہ خاطر کرنے کی خاطر بے شمار رعائتیں دیں جس پر خود انہیں قومی تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن
بھارت اٹوٹ انگ اورمیں نہ مانوں کی ہٹ دھرمی پر بضد ہے ،دوطرفہ بس سروس ،تجارت ،وفود کے تبادلوں اور امن
مذاکرات کے باوجود بھی کشمیریوں کو ایک رائی برابر سہولت فراہم نہیں کی جا سکی اب بھی
مقبوضہ کشمیر میں اسی طرح کریک ڈائون بھی جاری ہے اور خواتین کی اجتماعی آبروریزی ،گھر گھر تلاشیاں ،نوجوانوں کواغواہ کے بعد جعلی
پولیس مقابلوں میں
شہید کرنے کی کارروائیاں اپنے عروج پر ہیں
،اقوام متحدہ کے چارٹر اور سیکیورٹی کونسل کی منظور شدہ قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق حق خود ارادایت دلوانے کیلئے عالمی برادری اپنامصلحت پسندانہ طرز عمل ترک کر کے فیصلہ کن کردار ادا کرے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان
پیپلز پارٹی قائد عوام شہید
ذوالفقار علی بھٹو،دختر مشرق محترمہ
بینظیر بھٹو کے عوام دوست فلسفہ سیاست کے مطابق جواں سال چیئرمین
بلاول بھٹو زرداری ،سابق صدر
پاکستان آصف علی
زرداری ،سیاسی امور کی چیئرپرسن محترمہ
فریال تالپور کی قیادت میں پورے
کشمیر کو
بھارت کے غیر قانونی قبضہ سے آزاد کروانے کیلئے اپنی شاندار جدوجہد کی پالیسیوں کو منطقی انجام تک پہنچا کر قوم کو سرپرائز دے گی ۔
شوکت جاوید میر نے کہا کہ بانی
پاکستان قائد اعظم
محمد علی جناح نے
پاکستان کو
کشمیر کی شہ رگ قرار دیا تھا اور افواج
پاکستان نے دفاع وطن کے ساتھ ورکنگ بائونڈری اور لائن آف کنٹرول پر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے قوت ایمانی ،اسلامی ،انسانی ،نظریاتی رشتوں کی نئی تاریخ رقم کی اسی لئے کشمیری عوام کی غالت اکثریت مضبوط ،خوشحال،جمہوری
پاکستان کو اپنی لہو رنگ خوددار جدوجہد کا نشان منزل تصور کرتی ہے
،قاتل کو منصف نہیں بنایا جا سکتا اور ظالم کو مظلوم کے برابر عزت حاصل نہیں ہوتی اسی طرح قابض اور محافظ میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے ،کسی بھی طرح
پاکستان کا
بھارت سے موازنہ کرنا ظلم و ناانصافی کے مترادف ہے ۔
پاکستان عالم اسلام کا دوست اور
بھارت ازلی دشمن ہے ،اس لئے اہل
کشمیر کے اس کی محبت کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ
بھارت قابض اور دہشتگرد ،انتہا پسند ملک اوراس کی افواج
قاتل ہے ،
پاکستان ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں سمیت 25کروڑ عوام کی امیدوں کا محور و مرکز اور اس کی بہادر افواج محافظ ہے ۔