انتخابات میں لیول پلینگ فیلڈ ،منصفانہ ہونے چاہئیں ،قصوروارکو قصور وار ،بے گناہ کو کلین چٹ ضروردیں

جمعہ 3 نومبر 2023 22:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 نومبر2023ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر مرکزی رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہکسی سے انتقام نہیں لینا چاہتے پاکستان کو ترقی کرتا دیکھنا چاہتے ہیں، انتخابات کا اعلان ہو چکا ہے ، یہ میری نہیں قوم کی ضرورت ہے، آج (ن) لیگ کو نہیں بلکہ ریاست کو ضرورت ہے کہ نوازشریف وزیراعظم بنیں گے تو ملک کو مشکل سے باہر نکالا جا سکتا ہے، اگر کوئی سیاستدان ہے جس پر قوم کواعتماد ہے تو اس کا نام ہے نوازشریف ہے،کسی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں ہونی چاہیے ،صرف لیول پلینگ فیلڈ کا ذکر کرنے والے یا اسے باہر لانے والے جواب دیدیں کہ 9مئی کا بتایا جائے ،سزا دیں گے یا مٹی ڈالنے والا کام کریں گے، ہم تو زخم پر مرہم رکھ کر آگے بڑھ رہے ہیں، 2024انتخابات میں لیول پلینگ فیلڈ اور منصفانہ ہونے چاہئیں ،قصور وار کو قصور وار اور بے گناہ کو کلین چٹ ضرور دیں،ایک ادارے کا سربراہ فیض آباد دھرنے کے ماسٹر مائنڈ کاپوچھ رہا ہے ،کیا 9 مئی یا 2017 اور سی پیک روکنے والوں کا پتہ نہیں لگنا چاہیے ۔

(جاری ہے)

پارٹی کے مرکزی سیکرٹری ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے انتخابات کی تاریخ کا جو اعلان کیا ہے وہ ریاستی ضرورت تھی اور قوم اسے سراہتی ہے۔ ہم بر ملا کہتے ہیں انتخابات منصفانہ آزادانہ ہوں اور ہر کسی کو لیول پلینگ فیلڈ ، ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فیض آباد دھرنے کے ماسٹر مائنڈ کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے ،جس طرح دس سال ماسٹر مائنڈ کا نام نہیں لیا گیا کہیں اسے کٹہرے میں لاتے لاتے دس سال نہ لگ جائیں۔

ایک ملزم جس کے بارے میں روز سن رہے ہوں اس کا فارن فنڈنگ کا کیس ہے ،سائفر ہے ، اس نے 190ملین پائونڈ کی کرپشن کی، اس کے کیسز لٹکائے جاتے ہیں ، مخالفین کو گالی دینے کے لئے سرکاری وسائل سے اربوں لگا کر ہزاروں لوگ بھرتی کیے گئے ،کیا ان پر ہاتھ ڈالنے کے لئے کسی اور چیز کی ضرورت ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہمارے خلاف ذہن سازی کی گئی کہ چور ڈاکو لٹیرے ہیں ،ناپختہ ذہنوں کو بتایا گیا کہ تمام لوگ ریاست مخالف ہیں،لیول پلینگ فیلڈ سب کو ملنی چاہیے ،تمام کیسز اور ثبوت پاس ہوں تو پھر تاخیر کیوں ،ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس گئے تو مقبوضہ کشمیر بھارت کو دے آئے ،اس ماسٹر مائنڈ کا نام قوم کے سامنے آنا چاہیے ۔

کچھ لوگوں کی سوچ وہی رہی کہ اداروں سے جو سہولت کاری دیتے رہے پھر کہتے ہیں الیکشن آزادانہ ہوں،ایک شخص جیل میں ہو لیکن اسے فائیو سٹار ہوٹل کی طرح لگژری سہولیات دی جا رہی ہوں، کسی اور ملزم کو لگژری فرنیچر اور لاکھوں روپے کی مشینیں پہنچائی جا رہی ہیں ،اس سے پوچھا جاتا ہے دیسی مرغی یا لاہور کی کڑاہی کھائیں گے، پھر جیل کے تمام قیدیوں اور ملزمان کو اسی طرح کی خوراک اورسہولتیں دی جانی چاہئیں۔

ہمارے تو آٹھ چار کے سیل میں ہاتھ سے جھلنے والا پنکھا جاتا تھا تو امریکہ میں بیٹھ کر کہا جاتا تھا وہ بھی چھین لوں گا، باہر بھی لاڈلہ اور اندر بھی لاڈلہ ہے، اگر کسی ضرورت کے تحت اگر کسی دبائو کے تحت اس کو سہولتیں میسر ہیں اورہمیں کوئی نئے لوگ چھوٹے اور بڑے مسل دکھا رہے ہیں تو میں ادب سے گزارش کرنا چاہتا ہوں یہ مسل ہم نے کئی بار دیکھیں ہیں ،کئی مرتبہ تمام پہلوانوں کو اکٹھا کر کے نواز شریف کے مقابلے میں لایا جاتا رہا ہے ، ہمارے لئے یہ مسل نئے نہیںہے ۔

اس کے کرتوت دیکھیں اس کے لئے مزید کسی مستند گواہی کی ضرورت ہے ، ادارے کی گواہی کی ضرورت ہے وہ الگ بات ہے ، یہ حقیقت نہیں کہ آج گلی کوچوں میں ایک محنت مزدوری کرنے والا بھی جانتا ہے کون کون کس کس وقوعہ کا ماسٹر مانٹر ہے ،کون کون کس کے اشاروں پر سب کچھ کرتا رہا ہے ، ایک ملزم ریمانڈ پر ہے اس کو ضمانت دیدی جاتی ہے ، اس کا ماسٹر مائنڈ کون تھا۔

اب پچیس کروڑ عوام کو عدل میں ایک اچھی فضا اور امید نظر آئی ہے ، خدا کے لئے کہیں وقت ضائع نہ ہو جائے ، اگر خدا خدا کر کے ان ماسٹر مائنڈ تک پہنچنے کے لئے قوم کی بہتری کے لئے آئینی قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے فیصلے شروع ہوئے ہیں تو انہیں آگے جاری رہنا چاہیے ،اب بھی فارن فنڈنگ کیس میں تاخیری حربے استعمال ہوئے تو تو پھر کوئی ان کو الیکشن کہے گا، اگر یہ کسی کی یہ سوچ ہے کہ شاید ہم چاہتے ہیں کہ کوئی اندر رہے اور ہم الیکشن میں اکیلے جائیں ، یہ سوچ ہی غلط ہے ۔

انہوںنے کہا کہ کسی کے ذہن میں کسی کی خواہش یا عالمی دبائو موجود ہے ، ہمیں سب پتہ ہے ، اگر اس دبائو کو دیکھتے ہوئے کسی پہلوان کو سامنے لانا ہے تو اس نے جو کیا ہے اس کو بے نقاب کر یں ، جو کہتے ہیں مقبول ہے اس مقبول کو الیکشن تک سامنے لا کر کھڑیں ، یہ میدان ہے پتہ چل جائے گا قوم کس کے ساتھ ہے ،ہم تو بار بار ہم ثابت کر چکے ہیں ،ہم 21اکتوبر کو بھی ثابت کر چکے ہیں ، یہ کہا جاتا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کا ورکر سپورٹر بیلٹ باکس بھر سکتا ہے جلسہ نہیں بھرتا ہم نے وہ بھی کر کے دکھا دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اس وقت جس گرداب میں پھنس چکا ہے اس سے باہر نکلے۔ انہوںنے کہا کہ فیض آباد دھرنے کا جو ماسٹر مائنڈ ہے یا جو 9،10مئی کا ہے آپ کو بڑے معتبر ادارے یا کسی ایسی کمیشن کی رپورٹ چاہیے کہ جس کے بعد فیصلہ کرنے کے پوزیشن میں ہو سکتے ہیں تو آپ جسٹس شوکت صدیقی کو بلا لیں وہ بتا دیں گے ، وہ بتائیں گے میں نے کس کی فرمائش پوری نہ کی اور اس اذیت سے گزر رہا ہوں۔

انہوںنے کہا کہ منصفانہ انتخابات پاکستان کی ضرورت ہے ،آئینی ضرورت ہے جو پچھلے ادوار سے زیادہ ضروری ہیں ،نواز شریف کی اپیلیں فکس کی جائیں اور ٹائم فریم دیا جائے ، جو ماسٹر مائنڈ ہیں ان کا نام بتانے کے لئے بھی ایک ٹائم فریم دیا جائے ،جو کمیشن بنے انتخابات سے پہلے قوم کا ذہن واضح ہو سکے کہ کون محب وطن ہے ۔ موجودہ عدلیہ نے خدا خدا کر کے آئین اورقانون کے مطابق فیصلے دینے شروع کئے ہیں ، یہ ٹائم ضائع نہ کیا جائے ،ذہن سازی کے لئے قومی پیسہ لگانے والے ہاتھوں کو بے نقاب کیاجائے،ابصار عالم نے گواہی دینے کی حامی بھر لی ہے ،آج پوچھنے والے اور جرات رکھنے والے بھی ہیں،انتخابات سے پہلے جن لوگوں نے ملک کو برباد کیا فوری طورپر انہیں بے نقاب کریں۔

ا نہوںنے کہا کہ ایک ادارے کا سربراہ فیض آباد دھرنے کے ماسٹر مائنڈ کاپوچھ رہا ہے ،کیا 9 مئی یا 2017 اور سی پیک روکنے والوں کا پتہ نہیں لگنا چاہیے ،کسی سے انتقام نہیں لینا چاہتے پاکستان کو ترقی کرتا دیکھنا چاہتے ہیں، انتخابات کا اعلان ہو چکا ہے ، یہ میری نہیں قوم کی ضرورت ہے۔ا نہوںنے کہا کہ لیول پلینگ فیلڈ کا مطالبہ کرنے والے سن لیں اگر کسی کے کیسز زیر التوا ہ ہیں تو ان کا فیصلہ کریں ،نوازشریف کو وزیراعظم نہیں بننے دیں گے تو پھر تو مائنڈ سیٹ وہی ہیں جو مسلح جتھے اکٹھے کرتے کہ ووٹ مانگنے کی ضرورت نہیں رہی،زمان پارک کے باہر جو شو لگا ہوتا تھا کہ قوم ایسے شو دیکھنے کی متحمل نہیں ہے،کیا 9مئی جیسے کسی دوسرے واقعہ کا پاکستان متحمل ہو سکتا ہے ،بشری بی بی جیل میں جیسے ملتی ہیں کیا کسی اور کی فیملی اس طرح مل سکتی ہے، ایک شخص کیلئے وسائل اور عالمی قوتیں آواز اٹھاتی ہیں تو کیا یہ ریاست کے مفاد میں آوازیں اٹھتی ہیں۔

انہوںنے کہا کہ جسٹس (ر)بندیال پی ٹی آئی چیئرمین کے لئے سہولیات فراہم کرکے گئے انہی ذہن والوں کی وجہ سے جیل میں سہولیات مل رہی ہیں، کیا کسی اورحوالاتی یا قیدی کو فائیو سٹار ہوٹل جیسی سہولیات دی جاتی ہیں ،خاص پروگرام تک رسائی والی سہولت پی ٹی آئی چیئرمین عالمی قوت کو دے چکا تھا۔انہوںنے کہا کہ نوازشریف الیکشن لڑنے کے اہل ہیں اپیلیں زیر التوا ء ہیں ،مریم نواز کے حوالے سے فیصلہ آ چکا ہے ،اگر اپیلیں سن لی جائیں تو سزائیں ختم ہو سکتی ہیں،آج (ن) لیگ کو نہیں بلکہ ریاست کو ضرورت ہے کہ نوازشریف وزیراعظم بنیں گے تو ملک کو مشکل سے باہر نکالا جا سکتا ہے، اگر کوئی سیاستدان ہے جس پر قوم کواعتماد ہے تو اس کا نام ہے نوازشریف ہے،نوازشریف آئے تو امن اور خوشحالی کیلئے کردار ادا کر سکے۔

ا نہوںنے کہا کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں ہونی چاہیے ،صرف لیول پلینگ فیلڈ کا ذکر کرنے والے یا اسے باہر لانے والے جواب دیدیں کہ 9مئی کا بتایا جائے ،سزا دیں گے یا مٹی ڈالنے والا کام کریں گے،اس وقت کی رجیم آر ٹی ایس طرز پر کھیل نہ کھیلتی تو (ن) لیگ سے 20سیٹیں کوئی نہیں جیت سکتا تھا، یہ پاکستان او ریاست کے خلاف اقدام کیا گیا ، مائنڈ بنایا گیا کہ یہ مقبول ہے اور دوسرے ڈاکو اورچور ہیں ،سب کچھ دبائو میں لاکر ایکسٹینشن کیلئے کیا جا رہا تھا تاکہ ملک پائوں پر کھڑا نہ ہو سکے، ہم تو زخم پر مرہم رکھ کر آگے بڑھ رہے ہیں، کیا نوازشریف نے سائفر لہرایا تھا ،9 مئی کا وقوعہ کیا ،190ملین پائونڈ کی کرپشن کی تھی جس کی بنیاد پر نظام سے باہر رکھا گیا ،نوازشریف کو تو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر اقتدار سے باہر نکالاگیا ۔

انہوںنے کہا کہ 9مئی والوں نے ریاست کے خلاف ذہن سازی کی ،انہیں کٹہرے میں لایا جائے یہ بات کوئی کرنے کو تیار نہیں ،اگر کہیں تو کہتے ہیں نیا ایجنڈا لے کر آ گئے ہیں، 2024انتخابات میں لیول پلینگ فیلڈ اور منصفانہ ہونے چاہئیں ،قصور وار کو قصور وار اور بے گناہ کو کلین چٹ ضرور دیں۔