مخلوط حکومت بنانا آسان کام نہیں، اتحادیوں میں بارگیننگ کا سلسلہ جاری رہتا ہے

وفاق میں مخلوط حکومت بنتی ہے تو 5 سال کیلئے ہونی چاہیئے، بڑی وزارتیں بارگیننگ کیلئے استعمال ہوں گی، حکومت سازی کیلئے مزیدآزاد ارکان ہمارے رابطے میں ہیں۔ مرکزی رہنماء ن لیگ خواجہ آصف

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 13 فروری 2024 19:43

مخلوط حکومت بنانا آسان کام نہیں، اتحادیوں میں بارگیننگ کا سلسلہ جاری ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 13 فروری 2024ء) مرکزی رہنماء پاکستان مسلم لیگ ن خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مخلوط حکومت بنانا آسان کام نہیں، اتحادیوں میں بارگیننگ کا سلسلہ جاری رہتا ہے، وفاق میں مخلوط حکومت بنتی ہے تو 5 سال کیلئے ہونی چاہیئے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ مخلوط حکومت بنانا آسان کام نہیں، مختلف پارٹیوں کے اپنے اہداف ہوتے ہیں، مخلوط حکومت میں بارگیننگ کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور رہے گا بھی۔

بڑی وزارتیں بارگیننگ کیلئے استعمال ہوں گی،اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ جو بھی حکومت بنے وہ مستحکم ہو۔ جبکہ عہدوں کی تقسیم کے معاملے پر کہیں بعد میں استحکام نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام سے متعلق عوام ہماری طرف دیکھ رہی ہے کہ ہم حالات بدلیں گے۔

(جاری ہے)

پنجاب میں ہماری مستحکم حکومت آئے گی، وفاق میں مخلوط حکومت بنتی ہے تو 5سال کیلئے ہونی چاہیئے، پانچ سال حکومت کا ٹارگٹ معیشت کی بحالی ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سازی کیلئے مزید ارکان ہمارے رابطے میں ہیں۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قومی اسمبلی کی مزید نشستو ں پر کامیابی کے ،نوٹیفکیشن کے تحت این اے 130 سے نوازشریف، این اے 119 سے مریم نواز، این اے 118سے حمزہ شہباز، این اے123سے شہبازشریف، این اے 127سے عطاء اللہ تارڑ، این اے 70سیالکوٹ سے ن لیگ کے چوہدری ارمغان سبحالی، این اے 71 سے خواجہ آصف، این اے72سے ن لیگ کے علی زاہد کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

یاد رہے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن قومی اسمبلی میں انتخابی نشان رکھنے والی سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے، مسلم لیگ ن کے پاس 79 نشستیں ہیں، جبکہ آزاد ارکان بھی شمولیت اختیار کررہے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی نے وزیراعظم کیلئے مسلم لیگ ن کے امیدوار کو سپورٹ کرنے کا اعلان کردیا ہے، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پیپلزپارٹی کے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ سی ای سی اجلاس میں سیاسی اور ملک کی صورتحال پر بات چیت کی گئی، پیپلزپارٹی کا اصولی فیصلہ کہ ہم پاکستان کے ساتھ رہنا ہے اور مشکل سے نکالنا ہے، وقت آگیا ہے کہ پیپلزپارٹی ایک بار پھر پاکستان کھپے کا نعرہ لگائے، پیپلزپارٹی کے پاس وفاقی حکومت بنانے کا مینڈیٹ نہیں ہے، اس لئے فیصلہ کیا ہے کہ وزارت عظمیٰ نہیں لیں گے۔

میں وزارت عظمیٰ کا امیدوار نہیں ہوں، پی ٹی آئی نے اعلان کردیا کہ وہ پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر حکومت نہیں بنائے گی، اس لئے پی ٹی آئی کا حکومت بنانے کا امکان ختم ہوگیا ہے۔ مسلم لیگ ن قومی اسمبلی میں بڑی جماعت ہے، مسلم لیگ ن نے ہمیں حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے، پاکستان پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت میں کابینہ میں وزارتیں نہیں لے گی، کابینہ کا حصہ نہیں بنے گی ، حکومت کی تشکیل یقینی بنانے کیلئے مسلم لیگ ن کے وزیراعظم کو ووٹ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ  میری خواہش ہے کہ آصف زرداری ملک کے صدر بنیں، ملک جل رہا ہے آگ بجھانے کی صلاحیت صرف آصف زرداری کے پاس ہے۔ آصف زرداری پیپلزپارٹی کے صدارت کے امیدوار ہوں گے، صدر ، چیئرمین سینیٹ ، اسپیکر شپ کیلئے امیدوار کھڑے کرے گی، کوشش کریں گے سندھ اور بلوچستان میں حکومت بنائیں۔اسٹاک ایکسچینج کے پوائنٹس گر چکے، عوام فکر مند ہیں کہ مسائل ہوں گے یا نہیں؟ میں ان کو یقین دہانی دلاتا ہوں کہ پارلیمان بنے گا ، پیپلزپارٹی اپنے لئے نہیں ملک کی خاطر یقینی بنائے گی کہ حکومت چل پڑے اور عوام کے مسائل حل ہوں گے۔ مسلم لیگ ن کا وزیراعظم بنا اور پرانی سیاست کی تو مشکل ہوگی۔جو بھی ن لیگ کا امیدوار ہوگا اگر وہ پرانی اور نفرت کی سیاست کرے گا تو مشکل ہوگی۔