Live Updates

ہم کبھی آمروں اور ججز کی طرح من مانی سے قانون سازی یا آئین میں ترمیم نہیں کرتے، بلاول

سپریم کورٹ کے جج جسٹس دراب پٹیل کے تجربے نے ثابت کیا کہ وفاقی آئینی عدالت پاکستان کی ضرورت تھی، ہمیں 18ویں ترمیم میں 1973ء کے آئین کو بحال کرنے کے لیے 30 سال لگے؛ چیئرمین پیپلزپارٹی کا بیان

Sajid Ali ساجد علی اتوار 13 اکتوبر 2024 19:40

ہم کبھی آمروں اور ججز کی طرح من مانی سے قانون سازی یا آئین میں ترمیم ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اکتوبر 2024ء ) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس دراب پٹیل کے تجربے نے ثابت کیا کہ وفاقی آئینی عدالت پاکستان کی ضرورت تھی۔ آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ ان لوگوں کے لیے ناگوار ہے جو سمجھتے ہیں کہ پاکستانی سیاست کا آغاز کرکٹ ورلڈ کپ سے ہوتا ہے، ہماری تاریخ ان لوگوں کے لیے ناگوار ہے جو سمجھتے ہیں کہ پاکستانی سیاست کا عروج عمران خان اور جنرل فیض کے انقلاب پر ہوتا ہے، آئینی ارتقاء ، منشور اور میثاق جمہوریت کے لیے ہمارا عزم ہمیشہ یکساں رہا ہے، چاہے وزیراعظم، ججز اور اسٹیبلشمنٹ کے چہرے بدلتے رہیں۔

سابق وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم کبھی بھی آمروں اور ججز کی طرح من مانی سے قانون سازی یا آئین میں ترمیم نہیں کرتے، ہم اپنی نسلوں کے لیے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ہمیں 18ویں ترمیم میں 1973ء کے آئین کو بحال کرنے کے لیے 30 سال لگے، ہمیں 19ویں ترمیم اور پی سی او چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سیاست کے عدالتی فیصلوں کے نقصانات کو دور کرنے کے لیے تقریباً دو دہائیاں لگ چکی ہیں، 26 ویں ترمیم عجلت میں نہیں کی جا رہی بلکہ یہ کافی عرصہ پہلے ہی ہونی چاہیے تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جسٹس دراب پٹیل ان چار معزز ججوں میں شامل تھے جنہوں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو بری کیا، جسٹس دراب پٹیل نے بھٹو شہید کے عدالتی قتل کا حصہ بننے سے انکار کیا، جسٹس پٹیل نے آئینی عدالت کا خیال اپنے ساتھیوں، عاصمہ جہانگیر اور آئی اے رحمان سے شیئر کیا جو ان سے متفق تھے، انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے شریک بانی رہنے والے جسٹس پٹیل کا مؤقف تھا کہ قائد عوام کو سزا دینے کے لئے کوئی ثبوت نہیں تھا، ایشین ہیومن رائٹس کمیشن کے بانی رکن رہنے والے جسٹس پٹیل بھٹو شہید کیس میں گواہ کو قابل اعتبار نہیں سمجھتے تھے۔

بلاول بھٹوزرداری کہتے ہیں کہ دراب پٹیل نے یہ بھی کہا کہ بھٹو شہید کا ہائی کورٹ میں ان کی غیرموجودگی میں مقدمہ چلانا ایک غلطی تھی جسے تسلیم کرنے میں سپریم کورٹ آف پاکستان کو 45 سال لگے، جسٹس پٹیل نے 1981ء میں آمر ضیاء الحق کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کر دیا اور مستعفی ہونا پسند کیا، سندھ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس دراب پٹیل اگر ایسا نہ کرتے تو وہ پاکستان کے چیف جسٹس بن جاتے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات