Live Updates

تحریک انصاف کو کرش کرنا ملکی سیاست کیلئے ٹھیک نہیں، شاہ محمود قریشی

پی ٹی آئی پر پابندی لگانا بھی بہت بڑی غلطی ہوگی، خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کی جو باتیں ہورہی ہیں یہ صوبے میں نفرت پھیلانے کے مترادف ہوگا، رہنماء پی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 30 نومبر 2024 15:15

لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30نومبر 2024) پی ٹی آئی رہنماءاور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو کرش کرنا ملکی سیاست کیلئے ٹھیک نہیں،پی ٹی آئی پر پابندی لگانا بھی بہت بڑی غلطی ہوگی، خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کی جو باتیں ہورہی ہیں یہ صوبے میں نفرت پھیلانے کے مترادف ہوگا، انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما ءپی ٹی آئی نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمن کا شکریہ ادا کرتا ہوںاس کے علاوہ محمود اچکزئی کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی مخالفت کی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں تحریک لییک اور عوامی تحریک پرپابندی لگا کر کیا حاصل کیاگیا جو آج پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا سوچ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

تمام سیاسی جماعتوں کو ملک کے بارے میں سوچنا چاہیے۔میری گزارش ہے کہ مجھے عمران خان سے ملاقات کا موقع فراہم کیا جائے۔خیال رہے کہ اس سے قبل گزشتہ روزوزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ کا بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پر پابندی بھی نہیں لگانی چاہیے یہ وقت درست نہیں ہے،رانا ثناءاللہ نے خیبرپختونخواہ میں گورنر راج لگانے کی بھی مخالفت کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں گورنر راج لگانا یا گرفتاریاں کرنا پی ٹی آئی کو فائدہ دیں گی۔کابینہ اجلاس میں پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے حوالے سے باتیں ضرور ہوئی ہیں وزیراعظم اس حوالے سے فیصلہ کریں گے۔قبل ازیں بلوچستان اسمبلی میں تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی قرار داد منظور کرلی گئی تھی۔اجلاس میں صوبائی وزیرسلیم احمد کھوسہ نے ایوان میں پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے حوالے سے قرارداد پیش کی تھی۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیرصدارت منعقد ہواتھا جس میں منظور کی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھاکہ وفاقی حکومت پی ٹی آئی پر فوری طور پر پابندی لگانے کویقینی بنائی جائے۔ قرارداد کے متن کے مطابق پی ٹی آئی ملک کی تاریخ میں سیاسی انتشاری ٹولے کی شکل اختیار کرچکی تھی۔قرارداد میں یہ بھی کہاگیا تھاکہ خیبرپختونخوا ہ اسمبلی کی سکیورٹی فورسز کے خلاف قرارداد حقائق کے بالکل منافی تھی۔

یہ بھی بتایاگیاتھا کہ بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے اس قرارداد کی مخالفت کی تھی اور اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔یاد رہے کہ اس سے قبل پنجاب اسمبلی میں بھی پاکستان تحریک انصاف پر فوری طور پر پابندی لگانے کی قرارداد جمع کروا دی گئی تھی۔قرارداد پاکستان مسلم لیگ ن لیگ کے رکن اسمبلی رانا محمد فیاض کی جانب سے جمع کروائی گئی تھی۔

پنجاب اسمبلی میں جمع کروائی گئی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ اس انتشاری ٹولے کو جو کہ ایک سیاسی جماعت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اس پر فی الفور پابندی عائد کی جائے تاکہ آئندہ کوئی فرد یا گروہ ایسی گھناونی سازش سوچنے سے بھی گریز کرے۔قرارداد کے متن کے مطابق 24 نومبر کا احتجاج اور دھرنا دراصل یہ حملہ بھی قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی اس جماعت کو اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت نہیں دی تھی۔

قرارداد کے متن کے مطابق یہ بھی کہا گیا تھا کہ انتشاری ٹولے نے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کو بھی ماننے سے انکار کر کے یہ ثابت کر دیا تھاکہ یہ جماعت کسی بھی ادارے کی عزت نہیں کرتی ہے۔اس لئے یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ 24 نومبر کے ذمہ داروں اور منصوبہ سازوں کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت نہ کرسکے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات