سندھ اسمبلی میں منگل کو دوسرے روز بھی پری بجٹ بحث کاسلسلہ جاری رہا

صحت میں پائلٹ پروگرام کومزیدموثربنانے کی ضرورت ہے ۔ننگرپارکرمیں بھی چیسٹ یونٹ قائم کیاجائے ،قاسم سراج سومرو

منگل 18 مارچ 2025 21:03

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2025ء)سندھ اسمبلی میں منگل کو دوسرے روز بھی پری بجٹ بحث کاسلسلہ جاری رہا ۔دوسرے روز حکومت اور اپوزیشن کے مختلف ارکان نے بحث میں حصہ لیا ۔سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی نوید انتھونی کی زیر صدارت شروع ہوا تھا - پیپلزپارٹی کے قاسم سراج سومرو نے کہا کہ صحت میں پائلٹ پروگرام کومزیدموثربنانے کی ضرورت ہے ۔

ننگرپارکرمیں بھی چیسٹ یونٹ قائم کیاجائے ۔دوہیلتھ یونٹ بھی قائم کئے جائیں ۔انہوںنے کہا کہ تھر کے واٹر سپلائی لائن کے لیئے رقم مختص کی جائے تاکہ مٹھی سمیت تمام علاقوں کو پینے کا پانی فراہم کی جاسکے ۔ننگر پارکر اور چھاچھرو میں دل کے امراض کی سہولت دی جائے ۔مٹھی میں این آئی سی وی ڈی یونٹ ہے لیکن وہ دو گھنٹے کے فاصلے پر ہے۔

(جاری ہے)

تھر کی بہت یونین کونسلوں میں بنیادی صحت مرکز نہیں ہیں ۔

ایم کیو ایم کے اعجاز الحق نے کہا کہ پچھلے سال بھی ہم کھڑے ہوکر یہاں بات کر رہے تھے۔بڑے دعوے کیئے گئے تھے کہ جون سے قبل بہت منصوبے بنیں گے۔پورے سندھ پورے شہر کی صورتحال ابتر ہے ۔میرا تعلق ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادی اورنگی ٹاؤن سے ہے ۔حکومت نے طے کیا ہے کہ اس کو کچی ابادی ہی رکھنا ہے۔اورنگی ٹان کے لوگوں کہنا چاہتا ہوں کہ آپ تیسرے درجے کے شہری ہو۔

حکومت نے طے کر لیا ہے کہ اورنگی والوں کو پانی نہیں دینا ۔انہوںنے کہا کہ دس فیصد پروجیکٹ بھی مکمل نہیں ہوئے پھر بات کی جاتی ہے کہ کراچی والے دھرتی ماں نہیں مانتے ۔ایک سال سے یہ ہی سنتے آئے تو سندھ دھرتی ماں ہے۔سندھ دھرتی ماں کا بڑا بیٹا کراچی ہے۔صوبائی وزیر شاہینہ شیر علی نے کہا کہ یہاں پر روایت ہے کہ اپوزیشن میں ہیں تو دھواں دار تقاریر کی جاتی ہیں۔

ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ پورے سندھ کو کراچی چلا رہا ہے۔کینالوں کے مسئلے پر پیپلز پارٹی کا موقف واضح ہے ۔ہم نے واضح کہا ہے کہ کینال نہیں بننے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ کہا جاتا تھا کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ نہیں ۔آج کراچی شہر میں خوبصورت بسیں چل رہی ہیں کوئی تعریف نہیں۔ہم اپنے وزیر کو کہیں گے کہ بسیں بڑھائی جائیں ۔انہوںنے کہا کہ خواتین کو با اختیار کرنے کے منصوبے شروع کیئے گئے ہیں۔

ایم کی ایم کے فہیم احمد نے کہا کہ ملک میں سودی نظام چل رہا ہے۔سودی نظام معیشت کے ساتھ یہ صوبہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔سودی نظام سے بہت جلد الگ ہونا چاہئے ۔نئے بجٹ کو سود سے فری بجٹ بنایا جائے ۔پیپلزپارٹی کے امتیاز شیخ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ وزیر صحت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ سندھ میں اسپتالوں کو جال بچھا دیا ہے۔ شکارپور کا ہمارا ہسپتال ڈی ایچ کیو سندھ میں ٹاپ پر ہے۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ سستی بجلی تھرپارکر پیدا کر رہا ہے۔ ہمارے روڈ اور ہائی ویز بہترین ہیں۔ حیدرآباد سے سکھر موٹروے وفاقی حکومت نہیں بنا رہی۔ میں نے اپنے حلقے میں بہت کام کیا ہے۔ ابھی بھی کام کی بہت گنجائش ہے۔ سندھ کے لوگ پانی نے مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔ پانی پر ڈاکہ مارنے نہیں دیں گے۔ پیپلز پارٹی نہیں چاہتی کہ کنالز بنیں۔

اسپیکر صاحب ہائوس کمیٹی بنائیں جو دیکھنے جائیں گرائونڈ پر کام چل رہا ہے یا نہیں۔ وزیر اطلاعات صحافیوں کی ٹیم بھی وہاں بھیجیں۔ کنالز بنانے کے نتائج بہت خراب ہوں گے۔ ملک میں نفرت پھیل جائے گی۔پی ٹی آئی کے سجاد سومرو نے کہا کہ وزیر صحت نے میری درخواست پر لیاری جنرل ہسپتال کا دورہ کیا۔ مافیا نے ان کو دورہ مکمل نہیںکرنے دیا ۔انہوںنے کہا کہ کرپشن ثابت ہونے کے باوجود خاتون افسر کو نہیں ہٹاجارہاہے ۔

لیاری میں میرے حلقے میں نوجوانوں اور سیوریج کے لیے اسکیمیں رکھی جائیں۔ میرے حلقے میں نہ بجلی نہ گیس نہ ہی پانی ہے۔ ایسا لگتا ہے لیاری علاقہ غیر ہے۔ لیاری کے مسائل حل کیے جائیں۔ ایم کیو ایم کے مظاہر امیر نے کہا کہ گذشتہ بجٹ میں جو وعدے اور اعلان کیئے گئے تھے ان پر کتنا عمل ہوا ہے این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے وفاق سے ملنے والے فنڈز کا مسئلہ ہے ۔

آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ عید بونس بھی دیا جائے۔کراچی سمیت سندھ بھر میں پینے کے پانی کے مسائل حل کیئے جائیں ۔اچھا کام ہوگا تو حکومت کی تعریف کریں گے ۔بجٹ میں کراچی کیلئے خصوصی فنڈز مختص کرکے ترقیاتی کام کرائے جائیں۔پی پی کے جمیل سومرو نے کہا کہ سندھ حکومت نے پچھلے پانچ سالوں میں بہت کام کیا ہے ۔

میرے حلقے لاڑکانہ میں سترہ کچی آبادیوں کو ریگیولرائیز کیا گیا ۔لاڑکانہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے تحت چائنیز کمپنی کے لوگ دروازوں پر آکر کچرا لے جاتے ہیں ۔لاڑکانہ میں بلوچستان کے لوگ علاج کیلئے آتے ہیں ۔سندھ حکومت سے مطالبہ ہے کہ لاڑکانہ کو ایک اسٹیٹ آف آرٹ اسپتال دیا جائے ۔ایم کیو ایم کے رانا شوکت علی نے کہا کہ میرے حلقے پی ایس 97 میں سب سے بڑا مسئلہ سیوریج کا پانی ہے ۔

برساتی نالہ عرصے سے خراب ہے، بارش کا پانی سڑکوں پر ہوتا ہے ۔میرے حلقے میں ٹائون انتظامیہ کچھ نہیں کر رہی، سیوریج اور کچرا پڑا ہوتا ہے ۔حلقے میں کوئی اسپتال نہیں ہے وزیر صحت سے درخواست ہے علاقے کو اسپتال دیا جائے ۔انہوںنے کہا کہ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا پانی میرے حلقے سے چوری ہو رہا ہے ۔اگر حکومت سنجیدہ ہے تو میں پانی چوری کی نشاندہی کر سکتا ہوں ۔

نشاندہی پر واٹر مافیا کے ہاتھوں میری تو جان جائیگی لیکن پھر بھی نشاندہی کروں گا۔ایم کیو ایم کے شیخ عبداللہ نے کہا کہ ہماری گذشتہ بجٹ تجاویز ردی کی ٹوکری میں چلی گئیں ۔کراچی شہر کا سب سے بڑا مسئلہ ا پانی ہے میرے حلقے سرجانی میں بھی پانی نہیں آتا ۔پانی کی فراہمی کے حوالے سے کسی قسم کی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔پیپلزپارٹی عادل الطاف انڑ نے کہا کہ سندھو دریا پر جو غیر قانونی کینال نکالے جا رہے اس کی مذمت کرتا ہوں۔

لاڑکانہ میں بہت گرمی ہوتی ہے۔ہمارے اسکولوں کو سولر سسٹم دیا جائے۔اربا امیر امان اللہ نے کہا کہ دریائے سندھ سے کینالز نکالنا سندھ کیلئے ڈیتھ وارنٹ ہیں ۔سندھ میں لوگ پینے کے پانی کیلئے پریشان ہیں، مزید کینالز سے بحران پیدا ہوگا۔پنجاب اگر بڑے بھائی کی حیثیت میں ہمیں مارنا چاہتا ہے تو اس طرح تڑپاکر نہ مارے بلکہ اس سے بہتر ہے کہ بم گرادے ۔

انہوںنے کہا ک ہسندھ حکومت نے ہمارے علاقے میں اچھے کام کیئے ہیں ۔میرے حلقے میں فائر برگیڈ کی ضرورت ہے، بدین ضلع کو یونیورسٹی دی جائے ۔عوام کی امیدیں پیپلز پارٹی کی قیادت سے ہیں، ہماری قیادت نے ہمیشہ عوام کیلئے قربانیا دی ہیں ۔ایم کیو ایم کے نصیر احمد نے کہا کہ میرے حلقہ پی ایس 118 منگھوپیر میں پچھلے بجٹ میں ایک بھی اسکیم نہیں دی گئی ۔

کیا میرے حلقے میں لوگ نہیں رہتے ۔انہوںنے کہا کہ میرے حلقے سے زیادتی ہوئی اس لیے میں مزید تقریر نہیں کروں گا ۔اپنی تقریر کے باقی آٹھ منٹ اپنی نشست پر خاموش کھڑا ہوکر احتجاج کروں گا ،جس پر پینل آف چیئرپرسن ندا کھوڑو نے نصیر احمد کا مائیک بند کرادیا ۔انہوںنے کہا کہ آپ تقریر کریں یا باہر جاکر احتجاج کریں ۔وزیر اوقاف سندھ ریاض شاہ شیرازی نے کہا کہ کینال بن گئے تو سندھ معاف نہیں کرے گا۔

اس ضمن میں وزیر اعظم شہباز شریف سے بات کی جائے ۔ہمارے علاقوں میں پانی نہ ہونے کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ زمین سمندر نگل گیا ۔کھارو چھان کیٹی بندر بدین میں سمندر کا کھارا پانی آگیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ مریم بی بی وزیر اعلی پنجاب سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں ۔ان کو یہ معلوم نہیں کہ سندھ بھی پاکستان میں ہے۔اپنی بنجر زمینیں آباد کرنے کے لیئے سندھ کی سر سبز زمینیں تباہ کی جا رہی ہیں۔

شہباز شریف صرف پنجاب کے نہیں وفاق کے وزیر اعظم بنیں ۔یہ فیڈریشن کا سوال ہے اس پر سنجیدگی سے سوچا جائے ۔35 لاکھ ایکڑ زمین ہماری سمندر نگل گیا ہے ۔ٹھٹھہ سندھ کا دارالخلافہ تھا آج برباد ہوگیا۔نوٹس نہ لیا گیا کہ 2050 میں ٹھٹھہ سجاول صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے۔ایم کیو ایم کی بلقیس مختار نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ہم ڈکٹیٹر بن گئے ہیں ۔

سارے اختیارات وزیر اعلی ہاؤس نے اپنے پاس رکھ لیئے ہیں ۔اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کیا جائے ۔آپ کی حکومت ہے آپ سے سوال ہوگا۔کراچی سب سے زیادہ ریونیو دیتا ہے۔کراچی کے ساتھ سب سے زیادہ ظلم کیا جا رہا ہے ۔جناح اسپتال اور دیگر سرکاری اسپتالوں میں دوائیں بکتی ہیں۔محکمہ صحت کو کرپشن سے پاک کیا جائے ۔ہمیں غلام نہ بنائیں غلام تو ہمیں انگریز نہیں بنا سکے۔

پیپلزپارٹی کے سرفراز شاہ نے کہا کہ دریائے سندھ پر کینالز کے حوالے سے سندھ کے عوام پریشان ہیں ۔سندھ کا انحصار زراعت پر ہے اگر پانی نہیں ہوگا تو سندھ بنجر اور لوگ بیروزگار ہوجائیں گے ۔کراچی کو پینے کا پانی بھی نہیں مل پائیگا۔وفاقی حکومت زرعی اجناس کی قیمتوں کا مسئلہ حل کرے ۔انہوںنے کہا کہ ضلع بنے عرصہ ہوگیا لیکن ابھی تک نوشہروفیروز میں ڈسٹرکٹ اسپتال نہیں ہے۔بعد ازاں سند ھ اسمبلی کا اجلاس بدھ 12بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا ۔