گورنر سندھ کوجو بات کرنی ہو براہ راست مجھ سے کریں ، میئر کراچی

کامران کراچی کی ترقی کے لئے سو ارب روپے اور کے پی ٹی ، ریلوے کی اراضی کے ایم سی کو ترقیاتی کاموں کے لئے دینے کا اپنا وعدہ پورا کریں ،مرتضیٰ وہاب

پیر 7 اپریل 2025 23:16

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اپریل2025ء) میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کراچی کی ترقی کے لئے سو ارب روپے اور کے پی ٹی ، ریلوے کی اراضی کے ایم سی کو ترقیاتی کاموں کے لئے دینے کا اپنا وعدہ پورا کریں ،جو بات کرنی ہو براہ راست مجھ سے کریں ، اپنے ترجمان کو بیچ میں نہ لائیں، گزشتہ بیس روز سے کراچی کا مقدمہ وفاق کے نمائندے کے ساتھ لڑ رہا ہوں، یہ 90 کی دہائی یا 2007 ء کا کراچی نہیں جب یہاں بوری بند لاشوں ، پہیہ جام ، تاجروں کے اغواء اور جبری بھتے کا دور چلتا تھا، پاکستان پیپلزپارٹی نے آج یہاں صورتحال تبدیل کردی ہے اور کراچی میں تعصب پر مبنی منفی سیاست کو مسترد کردیا ہے، مرتضیٰ وہاب ، سلمان اور پیپلزپارٹی کا ایک ایک کارکن آج بلاول بھٹو زرداری کے منشور کے مطابق کراچی میں کام کر رہا ہے، ہمارا رشتہ اس شہر کی مٹی سے یہاں کے لوگوں سے ہے اور یہ برقرار رہے گا، میری میئر شپ کے دو سال دو مہینے دس دن باقی ہیںاس مدت کے دوران شہر میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام کرائیں گے، ٹیسوری صاحب خود کو عوامی گورنر کہتے ہیں اور گاڑیوں کا قافلہ لے کر سڑکیں بلاک کر دی جاتی ہیں، یہ چھچھور پن ہم سے نہیں ہوسکتا، گورنر صاحب تین یا چار سو ووٹ والوں سے میری بات نہ کروائیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز صدر دفتر بلدیہ عظمیٰ کراچی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد، سٹی کونسل میں پارلیمانی لیڈر کرم اللہ وقاصی، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر دل محمد، جمن دروان اور دیگر منتخب نمائندے بھی موجود تھے، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ گورنر صاحب بیس گاڑیوں کے پروٹوکول میں گھومتے ہیں اور خود کو عوامی کہتے ہیں، ان کے ترجمان سابق میئر اور سابق وفاقی وزیر فاروق ستار نے آج ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے نا شائستہ زبان استعمال کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اپنے کام سے کام رکھو لہٰذا ریکارڈ کی درستگی کے لئے اپنے ترجمان کے بجائے میں خود انہیں جواب دے رہا ہوں، یہ 12 مئی کا کراچی نہیں پاکستان پیپلزپارٹی نے یہاں دہشت اور نفرت کی سیاست کا خاتمہ کردیا ہے اور اب یہاں بلاتفریق ترقیاتی کام ہوتے نظر آرہے ہیں ، ہم تو نالوں اور سیوریج لائنوں کو کلیئر کررہے ہیں آپ لوگوں کی طرح بوریاں اور پتھر نہیں ڈالیں گے ،انہوں نے کہا کہ کامران ٹیسوری نے خود مجھے پیشکش کی تھی کہ جو اختیار چاہے لے لو ،ہم نے جواباًکراچی کے لئے اسکیمیں بھیج دیںاور کہا کہ ناردرن بائی پاس بناؤ اور ہیوی ٹریفک کو لے جاؤ ،پورٹ قاسم کے لئے ساڑھے سات ارب روپے کا پروجیکٹ بنایا ، مارٹن کوارٹرز، پاکستان کوارٹرزاور جہانگیر کوارٹرز کی حالت بہتر کرنے کے لئے کہا اور آئی آئی چندریگر روڈ کے اطراف زمین پر قابض ریلوے سے پارکنگ پلازہ بنانے کے لئے جگہ دینے کو کہا مگر انہوں نے کہا کہ وفاق کو خط لکھوں گا، پیسے نہیں آئے پریس کانفرنس کا سلسلہ شروع ہو گیا ، گورنر صاحب میں پیچھے ہٹنے والا نہیں ہوں ٹوپی ڈراموں سے کام نہیں چلے گا ، انہوں نے کہا کہ گورنر صاحب نے یونیورسٹی بنانے کی بات کی، گورنر ہاؤس میں ٹریننگ حاصل کرنے والے بچوں کو آئی ٹی کی ڈگری کس یونیورسٹی سے دلوائیں گے، کیا بچہ نوکری پر جا کر یہ کہے گا کہ کامران ٹیسوری سے ڈگری لی ہے، ٹیسوری صاحب آپ کے پاس بہت زمینیں ہیں انہی پر ایک یونیورسٹی بنا دیں، فاروق ستار صاحب سے کہوں گا کہ کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس ہم نے بنایا ، کیا میں بتائوں کہ اسپورٹس کمپلیکس کے لئے ان کی اہلیہ شاہدہ ستار مجھے فون کرکے کیا بولتی تھیں ،نیو کراچی میں مصطفی کمال نے نالوں پر چائنا کٹنگ کرائی،اب اگر بجلی کی قیمت کم ہوئی تو کریڈٹ لینے آگئے،یہ تو وہی بات ہوگئی جیسا مرحوم عامر لیاقت کہتے تھے میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھوتھو، میئر کراچی نے مطالبہ کیا کہ گورنر صاحب باتیں نہیں کرو ،وعدہ پورا کرو، وقت گزر رہا ہے میں اور پیپلز پارٹی کے کارکن گھنٹی بجاتے رہیں گے، میں وسیم اختر نہیں جو اختیارات کا رونا روتا رہوں،فاروق ستار جس پی آئی بی کالونی میں رہتے ہیں وہ چالیس سال پیچھے چلی گئی ہے،مجھے پتہ ہے کہ گورنر سندھ کاریگر آدمی ہیں، انہیں میری باتیں بری لگی ہیں، ہمارا دین کہتا ہے کہ ایک ہاتھ سے دو تو دوسرے ہاتھ کو پتہ نہ لگے، فاروق ستار صاحب آپ قومی اسمبلی کے ممبر ہیں آپ کا کام قانون سازی کرنا ہے ترجمانی کرنا نہیں ،گورنر صاحب یوسف گوٹھ میں جاکر مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہیں جبکہ یوسف گوٹھ پر نالہ ہم نے بنایا ہے، ہم پر الزام لگاتے ہیں کنٹونمنٹ کے علاقوں میں جا کر کام کرتے ہیں جبکہ باغ ابن قاسم، ہل پارک اور سفاری پارک کنٹونمنٹ ایریا نہیں ہیں، ہم تعصب اور تفریق کی سیاست نہیں کر رہے بلکہ لوگوں کے مسائل حل کر رہے ہیں،ذاتی مفاد کے لئے کام کرنے والوںنے اس شہر کا بیڑہ غرق کر دیا ہے،اب ہم سب چیزیں ٹھیک کر رہے ہیں، وقت آ گیا ہے طے کریں اب یہاں لسانیت کی سیاست نہیں ہوگی، اس شہر نے آپ کی سیاست کو بہت برداشت کیا ، بحیثیت میئر ابھی میرے پورے دو سال دو مہینے اور دس دن باقی ہیں اس دوران حب ڈیم سے پانی کی نئی کینال ہم ہی لائیں گے، کے فور کا پلان مکمل کریں گے، بختیاری یوتھ سینٹر کو ہم ہی بنائیں گے ،آپ نے بلدیاتی ملازمین کی پنشن کا ذکر کیا جبکہ شہری اداروں میں بے تحاشہ بھرتیاں کی گئیں، 2007 ء میں ساڑھے چھ ہزار افراد کو واٹر بورڈ میں بھرتی کیا گیا ، وسیم اختر کے دور میں چھ سو بھرتیوں کے نام پر ساڑھے نو سو بھرتیاں کی گئیں،کے ڈی اے، ایم ڈی اے اورکے ایم سی کو آپ لوگوں نے تباہ کیا ،بوری بند لاشوں اور ہڑتالوں کی سیاست ختم ہوگئی اب ہمیں ہر شعبے میں بہتری کے لئے پالیسی بنانے کی ضرورت ہے ، پریس کانفرنس کرنے سے مسائل حل ہوتے تو جماعت اسلامی شہر کو نیویارک بنا چکی ہوتی ،چائنا کٹنگ کرنے والوں نے تو قبرستان کی زمین بھی نہیں چھوڑی ،میں شکر گزار ہوں آپ نے میری والدہ کی تعریف کی، انشاء اللہ ان کے نام کو روشن کروں گا ، آفاق احمد نے شروع میں قانون ہاتھ میں لیا پھر وہ ایف آئی آر کٹوانے تھانے گئے جو درست تھا، مجھے پتہ ہے کہ آفاق صاحب نے چائنا کٹنگ نہیں کی ، انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ناقدین کی سیاسی بیان بازیوں کے جواب میں زیادہ سے زیادہ ترقیاتی کام شہر میں کرائیں اور ہم کراچی کی یہ خدمت اسی طرح کرتے رہیں گے، آنے والا وقت کراچی کے لئے اچھا ہوگا۔