gفلسطینیوں کو پاکستان سے بڑی توقعات ہیں: لیاقت بلوچ

جمعرات 10 اپریل 2025 20:25

4لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 اپریل2025ء) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں جماعتِ اسلامی وفد نے وزیراعظم شہباز شریف سے ایوانِ وزیراعظم میں ملاقات میں مسئلہ فلسطین و کشمیر، بلوچستان، خیبرپختونخوا کی صورتِ حال، سندھ میں بدامنی کراچی کی زبوں حالی، نہروں کے مسئلہ پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلائے جانے کی وجہ سے تعصبات اور نفرتوں کے زہر پھیلنے، بجلی قیمتوں میں کمی کے بعد بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی اور تجارتی پہیہ چلانے کے لیے تیل، گیس، ٹیکسوں کی شرح میں کمی ا ور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے جیسے معاملات پر بات چیت کی اور عوامی جذبات کی مضبوط ترجمانی کی۔

اِس ملاقات میں فلسطین و کشمیر پر حکومت کو جرات مندانہ کردار ادا کرنے اور بلوچستان کو بحرانوں سے نجات دِلانے کے لیے قومی کانفرنس منعقد کرنے پر زور دیا گیا۔

(جاری ہے)

لیاقت بلوچ نے جماعتِ اسلامی اسلام آباد کے مرکزی دفتر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 11 اپریل کو فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے ملک گیر احتجاج، ریلیوں کے ساتھ لاہور میں غزہ مارچ کی قیادت امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمن کریں گے اور 13 اپریل کو کراچی، 18 اپریل کو ملتان اور 20 اپریل کو اسلام آباد میں فقیدالمثال، ایمان پرور یکجہتی غزہ مارچ ہونگے۔

اِس موقع پر میاں محمد اسلم، انجینئر نصراللہ رندھاوا، زبیرصفدر، شاہد شمسی اور دیگر رہنما موجود تھے۔ انجینئر نصراللہ رندھاوا نے 20 اپریل یکجہتی غزہ مارچ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ 3 بجے دن امریکی سفارت خانہ کی جانب مارچ کا آغاز ہوگا۔لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں مجلس اتحادِ اُمت پاکستان کی یکجہتی فلسطین قومی کانفرنس میں شرکت اور خطاب کیا۔

اِس موقع پر علماء، نوجوانوں اور میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو پاکستان سے بڑی توقعات ہیں۔ پاکستانی عوام نے 07 اکتوبر 2023ء کے بعد سے بیمثال یکجہتی فلسطین کا اظہار کیا ہے۔ سب مِل کر پروگرام کریں تو اچھا ہوگا لیکن یہ نہ بھی ہو تو ہر پلیٹ فارم سے امریکی اور اسرائیلی صیہونی دہشت گردی اور انسان دشمنی، فلسطینیوں کی نسل کشی اور قبلہ اول پر ناجائز قبضہ کے خلاف زوردار آواز بلند ہوتی رہنی چاہیے۔

علماء کرام کا منبر و محراب کے ذریعے عوام سے براہِ راست طاقت ور پیغام رسانی کا رابطہ ہے۔ حالات سے آگہی بھی دی جائے۔ اہلِ ایمان ہر جہاد کی فرضیت و اہمیت اُجاگر کی جائے اور اتحادِ اُمت کے جذبوں کو جِلا بخشی جائے، قائداعظم اور علامہ اقبال نے اسرائیل کی ناجائز حیثیت، فلسطینیوں کی آزادی کے حق اور اسرائیل کے ناجائز وجود پر دوٹوک مؤقف اور دائمی پالیسی طے کردی۔

پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان نے امریکہ میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی پیشکش کے بدلے مراعات کی بارش کے جواب میں کہا کہ پاکستانیوں کا ضمیر، روح برائے فروخت نہیں ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ پوری قوم یکسُو اور مسئلہ فلسطین پر متحد ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف فلسطین پر اچھے مؤقف کے اظہار کے ساتھ عملی محاذ پر بھی آگے بڑھیں۔ ایران، تُرکی، سعودی عرب، ملائیشیا، انڈونیشیا، عرب امارات، مصر، اُردن کے ساتھ سفارتی فعالیت کے لیے مسئلہ فلسطین پر متحرک کردار ادا کرنے کے لیے وفود بھجوائے جائیں تاکہ پاکستان کے عوام کا مضبوط پیغام دیا جائے۔ مسجدِ اقصٰی رمز اور رگِ جاں ہے، اِسے کھودینا پوری اُمت کی روحانی شکست اور موت ہوگی۔