ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کی خوبصورتی کیلئے بڑا خطرہ بن رہی ہیں، سینیٹر شیری رحمن

اسلام آباد کی 35 منٹ کی ژالہ باری نے کاروں کے شیشے توڑے، سولر پینلز کو نقصان پہنچایا، نائب صدر پیپلز پارٹی

منگل 22 اپریل 2025 20:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اپریل2025ء)نائب صدر پاکستان پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہاہے کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کی خوبصورتی کیلئے بڑا خطرہ بن رہی ہیں۔این ڈی ایم اے کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ خوبصورتی سے نوازا ہے، پاکستان میں بے شمار وسائل ہیں ،پہاڑ ،گلیشئرز سب کچھ یہاں موجود ہے،ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کی خوبصورتی کیلئے بڑا خطرہ بن رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ژالہ باری اور سندھ میں ہیٹ ویو ایک ہی ہفتے میں ماحولیاتی بگاڑ کا ثبوت ہے، اسلام آباد کی 35 منٹ کی ژالہ باری نے کاروں کے شیشے توڑے، سولر پینلز کو نقصان پہنچایا۔ شیری رحمان نے کہا کہ ہیٹ ویو کے دوران سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں درجہ حرارت معمول سے 6 سے 8 ڈگری زیادہ رہا، پاکستان میں جیکب آباد میں ایک بار درجہ حرارت 53 ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی گیا، پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی اب مستقبل کی بات نہیں، یہ موجودہ حقیقت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ رواں سال دریائے سندھ میں پانی کی سطح 100 سال کی کم ترین سطح پر ریکارڈ ہوئی اور ملک میں بارشیں معمول سے 48 فیصد کم ہوئیں، یہ قدرتی حادثے نہیں بلکہ ماحولیاتی خطرات کی گھنٹی ہیں،بلوچستان میں جنگلات کو جلایا جا رہا ہے لیکن کوئی بولنے والا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو 2022 کے سپر فلڈز سے 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان پہنچا۔

گلشیئر پگھلنے سے شمالی علاقوں کے 71 لاکھ افراد گلیشیائی سیلاب کے خطرے سے دوچار ہیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ میڈیا کو این ڈی ایم اے کے وارننگ پیغامات کو عام فہم اور قابلِ عمل انداز میں عوام تک پہنچانا ہوگا جبکہ پاکستان میں ماحولیاتی خطرات سے آگاہی کی تربیت اسکولوں اور دفاتر میں لازمی ہونی چاہیے، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں باقاعدہ ایمرجنسی ڈرلز کرانا ہوں گی اور ریڈیو، کمیونٹی نیٹ ورکس اور مقامی زبانوں میں وارننگز ناگزیر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا، این جی اوز، حکومت اور نجی شعبہ خطرات سے بچاؤ کی معلومات میں مل کر کردار ادا کریں، بلوچستان میں ہر 2 سے 3 سال بعد قحط پڑتا ہے مگر میڈیا کوریج نہ ہونے سے یہ مسئلہ نظرانداز ہوتا ہے، 2020 کے شہری سیلاب میں کراچی کے 21 لاکھ افراد متاثر ہوئے مگر میڈیا نے دیرپا حل پر کم توجہ دی، 2015 کے کراچی ہیٹ ویو میں 1200 اموات ہوئیں مگر تاخیر سے میڈیا کوریج ہوئی اور 2010 سے 2020 کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے مگر صرف 12 فیصد کو میڈیا نے بروقت رپورٹ کیا۔

شیری رحمان نے کہا کہ آفات کے دوران میڈیا کی بروقت اور درست رپورٹنگ انتہائی اہم ہے، سندھ میں پانی کی کمی کا مسلہ بہت سنگین ہو چکا ہے ،سجاول اور ٹھٹھہ میں زمین پھٹ چکی ہے، پائیداری پل یا بڑی بلڈنگ بنانے سے نہیں آئے گی بلکہ پائیداری پاکستان کے عوام کو آفات کے دوران شعور دینے کے لیے انویسٹمنٹ سے آئے گی ،آفات کے دوران نیوز چینلز،اخبارات کے وہ تمام کردار اہم ہیں جو اس وقت رپورٹنگ کر رہے ہوتے ہیں۔

شیری رحمان نے کہا کہ آجکل ہر کسی کے پاس سمارٹ فون ہے جس کو استعمال کرکے آفات سے بروقت الرٹ رہا جا سکتا ہے ،میں خود بھی پلے سٹور سے این ڈی ایم اے کی ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کر رہی ہوں اور آپ کو بھی کہوں گی اس کو ڈاؤن لوڈ کریں تا کہ ہم الرٹ رہتے ہوئے تمام آفات کا مقابلہ کر سکیں اور بروقت آگاہی سے ہم آفات کے دوران بہت سی جانیں بچا سکتے ہیں۔