
میں دنیا کے سامنے یہ سنجیدہ اعلان کرتا ہوں کہ پاکستان کا پہلگام واقعے کے جرم میں کوئی ہاتھ نہیں
ہم دہشتگردی برآمد نہیں کرتے بلکہ دہشتگردی کا شکار ملک ہیں، بھارت کشمیرمیں خود ریاستی دہشتگردی کررہا ہے، دہشتگردی کو ٹینکوں سے نہیں انصاف سے شکست دینا ہوگی۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا خطاب
ثنااللہ ناگرہ
منگل 6 مئی 2025
21:52

(جاری ہے)
دہشت گردی صرف لاشیں گرانا ہی نہیں ہے بلکہ یہ سچائی، امن اور تہذیب پر حملہ ہے۔
دہشت گردی کیا ہے؟ کیا یہ صرف ایک بندوق بردار کا عمل ہے؟ دہشتگردی پر دنیا اس وقت خاموش ہوتی ہے جب ناانصافی راج کرتی ہے، یہ مظلوم کی گردن پر بوٹ ہے، یہ وہ بلڈوزر ہے جو اندھیرے میں گھر کو مسمار کرتا ہے اور یہ وہ کرفیو ہے جو گھنٹوں نہیں بلکہ دہائیوں تک چلتا ہے۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ بھارت دہشت گردی سے لڑنے کا دعویٰ کرتا ہے۔ ہم پوچھتے ہیں کہ آپ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کرتے ہوئے دہشت گردی سے کیسے لڑ سکتے ہیں؟ جب آپ لاٹھی اٹھاتے ہیں تو آپ گولی کی مذمت نہیں کرسکتے ۔ آپ اس وقت قانون کی بات نہیں کر سکتے جب آپ روزانہ وادی کشمیر میں اسے توڑتے ہیں۔ آپ اخلاقی برتری کا دعویٰ نہیں کر سکتے جب آپ کے ہاتھ ماؤں کے آنسوؤں، بچوں کی چیخوں اور مردوں کی خاموشی سے آلودہ ہوں۔ پاکستان دہشت گردی کا شکار رہا ہے، جو غیر ملکی حمایت یافتہ ہے اور نظریاتی طور پر چلنے والی وحشیانہ طور پر دہشتگردی ہے۔ ہم نے اپنے فوجیوں اور اپنے اسکول کے بچوں کو دفن کیا ہے۔ہم اکیلے کھڑے رہے جب کہ دنیا نے اپنی نظریں ہٹا لیں۔ ہم نے نہ صرف ہتھیاروں سے بلکہ خیالات، تعلیم، معاشی اصلاحات اور اتحاد سے ایک خطرے کا مقابلہ کیا ہے۔ میں یہ بات بھارت اور دنیا سے کہتا ہوں کہ دہشت گردی کو صرف ٹینکوں سے شکست نہیں دی جا سکتی، اسے انصاف سے شکست دینی ہوگی۔ دہشت گردی کو صرف گولیوں سے ختم نہیں کیا جا سکتا، اسے امید سے غیر مسلح کرنا ہوگا۔ دہشت گردی کو قوموں کو بدنام کر کے ختم نہیں کیا جا سکتا، اسے ان شکایات کو دور کر کے شکست دینی ہوگی جو اسے جنم دیتی ہیں۔چیئرمین بلاول نے کہا کہ اگر آپ کشمیر میں تشدد ختم کرنا چاہتے ہیں تو لوگوں کو بولنے دیں۔ رائے شماری ہو، ظلم نہیں۔ استصواب رائے ہو، بلڈوزر نہیں۔ خود مختاری ہو، الحاق نہیں۔ امن کا یہی واحد راستہ ہے۔ کوئی جھوٹ، کوئی گولی، کوئی دھماکہ سچائی کو دفن نہیں کرے گا۔ کشمیر بھارت کا علاقہ نہیں ہے۔ یہ ایک ٹوٹا ہوا وعدہ ہے، ایک زخم ہے اور انتظار کرنے والے لوگ ہیں۔ بھارت پاکستان کے 20 کروڑ لوگوں سے ان دہشت گردوں کے اعمال کا حساب مانگتا ہے جن کا وہ ابھی تک نام نہیں لے سکا، جبکہ بھارت ابھی تک کلبھوشن کا حساب دینے میں ناکام رہا ہے، جس کا نام اور رینک انڈیا کی مسلح افواج میں درج ہے۔ بھارت کے الزامات کہ پاکستان دہشت گردی میں ملوث ہے ، زمینی حقائق پر نہیںافسانے پر مبنی ہے، حقیقت پر نہیں۔ بھارت جنوبی ایشیا میں بھیڑیا بھیڑیا چلانے والا لڑکا بن گیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کو نہ صرف پراکسیوں کے ذریعے بلکہ اپنی مسلح افواج کے ذریعے بھی ثابت کیا ہے، اور یہ صرف ہماری سرزمین پر ہی نہیں ہے۔ بھارت کے ہاتھ سری لنکا سے لے کر کینیڈا اور اس سے آگے تک خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ بھارت کو اپنی خارجہ پالیسی کے آلے کے طور پر دہشت گردی کو ترک کرنا چاہیے۔ اس خطے کو دہشت گردی سے آزاد کرانے کے لیے، بھارت اور پاکستان کو مل کر کام کرنا ہوگا، ورنہ ہم آنے والی نسلوں کو اس خطرے کا شکار کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم کا بھارت کو غیر جانبدارانہ تحقیقات کا چیلنج ایک آغاز ہے۔ دہشت گردی کا حقیقی شکار احتساب سے کیوں گریز کرے گا؟ جب تک، وہ اس بات سے پریشان ہیں کہ دنیا دیکھے گی کہ کشمیر میں خون خرابے کا اصل الزام اسلام آباد پر نہیں بلکہ دہلی پر ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے لیے کوئی سزا نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ یہ پانی پر سیاست کرنا اور فطرت کو مجرم بنانے والا فعل ہے۔ یہ کیسا جنون ہے کہ آپ اپنے ہی ملک کے اندر موجود ایک شکایت کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی خوراک اور ذریعہ معاش کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔دریائے سندھ صرف ایک دریا نہیں، یہ ہماری تہذیب کی بنیاد ہے۔دہلی کے ظاہر ہونے سے بہت پہلے سلطنتیں بننے اور نئی سرحدیں بننے سے پہلے، موہنجو داڑو اور ہڑپہ کھڑے تھے۔ وادی سندھ کی تہذیب، جو ہمارے دونوں ملکوں کے لوگوں میں مشترکہ ہے، انسانی ترقی کی پہلی روشنیوں میں سے ایک ہے۔ اس نے شہری منصوبہ بندی، آبپاشی، زراعت، تجارت اور مواصلات کے نظام کو جنم دیا۔ اس نے تقسیم نہیں کیا، اس نے جوڑا اور اس نے فتح نہیں کیا، اس نے کاشت کی۔ اس دریا نے ہمارے دونوں آباو¿ اجداد کو سیراب کیا۔ اس کا بہاو¿ نہ صرف ہماری زمینوں سے بلکہ ہمارے خون سے بھی گزرتا ہے۔ اب بھارت غصے اور انتقام سے اسے تباہ کرنے کی دھمکی دے رہا ہے۔ تاہم، سندھو ان کے حکم پر نہیں چلتاہے، یہ فطرت اور امن سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ پوری انسانیت سے تعلق رکھتا ہے جو اس سے زندگی حاصل کرتی ہے۔ پاکستان اس دریا کا دفاع کرے گا، نہ صرف اپنے لیے بلکہ ایک ایسی تہذیب کی یاد کے لیے جو اس تلخی سے پہلے کی ہے۔مزید اہم خبریں
-
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں انسانی حقوق اہم، وولکر ترک
-
سوڈان خانہ جنگی: ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے والوں کو فاقہ کشی کا سامنا
-
تنہائی دنیا میں ہر گھنٹے 100 افراد کی موت کا سبب، عالمی ادارہ صحت
-
حکومت نے رات کی تاریکی میں عوام پر پٹرول بم گرا دیا
-
عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں مکمل
-
ابراہم اکارڈز سے متعلق دباؤ آیا تو اپنے مفادات دیکھیں گے
-
بانی پی ٹی آئی کو جیل سے تحریک نہیں چلانے دیں گے
-
ٹیکس شارٹ فال ہوشربا 1400 ارب روپے سے تجاوز کر گیا
-
اگراندرونی مسائل حل ہو جائیں تو پاکستان نمایاں طور پر ترقی کر سکتا ہے
-
ایران سے افغان مہاجرین کی وسیع بے دخلی پر ادارہ مہاجرت کو تشویش
-
کے پی بجٹ کی منظوری پر پارٹی میں اختلافات ہیں ان کو ختم کریں گے
-
ملک میں شیطانیت کا مرکز جاتی امراء ہے جس کے شیاطین سر سے لیکر پاؤں تک اس لوٹ مار میں ڈوبے ہوئے ہیں
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.