اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 مئی 2025ء) بھارت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کیے گئے حملوں کا ہدف ''دہشت گردوں‘‘ کے ٹھکانے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ بنیادی طور پر دو گروہوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، جن میں لشکر طیبہ اور جیش محمد شامل ہیں۔
تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہبھارتی حملے دراصل شہری علاقوں میں کیے گئے، جن کے نتیجے میں عام شہری ہی مارے گئے۔
آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں کہ لشکر طیبہ اور جیش محمد کی تاریخ کیا ہے؟
لشکر طیبہ کیا ہے؟
لشکر طیبہ جسے ''پاک لشکر‘‘ بھی کہا جاتا ہے، عالمی سطح پر ایک دہشت گرد گروہ قرار دیا جاتا ہے۔ سن 1987 میں حافظ سعید نے اپنے کچھ ساتھیوں کے ہمراہ اس گروہ کی بنیاد رکھی تھی۔
(جاری ہے)
اس عسکریت پسند تنظیم کی اساس کشمیر میں بھارتی حکمرانی کے خلاف لڑائی پر مرکوز ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق یہ گروہ سن 1993 سے متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث رہا ہے، جن میں نومبر سن 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملے بھی شامل ہیں۔
اس خونریز کارروائی میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حافظ سعید ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کر چکے ہیں۔
بھارتی فورسز نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان میں کی گئی اپنی تازہ کارروائیوں میں لاہور کے قریب مریدکے میں واقع 'مرکز طیبہ‘ کو بھی نشانہ بنایا، جو مبینہ طور پر لشکر طیبہ کا ہیڈ کوارٹر ہے۔
بھارت کے مطابق ممبئی حملہ آوروں کو تربیت اسی سینٹر میں دی گئی تھی۔پاکستان کا مؤقف ہے کہ اس گروپ پر پابندی لگا دی گئی ہے اور اسے غیر فعال کر دیا گیا ہے۔ حافظ سعید سن 2019 میں گرفتار ہوئے اور انہیں دہشت گردی کی مالی معاونت کے کئی مقدمات میں 31 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
جیشِ محمد کی تاریخ کیا ہے؟
پنجاب میں قائم جیش محمد کی بنیاد مسعود اظہر نے سن 1999 میں اس وقت رکھی، جب انہیں بھارت میں قید سے ایک فضائی جہاز کے اغوا کے بدلے رہائی ملی۔
اس طیارے کو اغوا کرکے افغانستان کے شہر قندھار لے جایا گیا تھا۔پاکستان نے سن 2002 میں اس گروپ پر پابندی لگا دی تھی تاہم امریکا اور بھارت کا مؤقف ہے کہ یہ تنظیم اب بھی کھلے عام کام کر رہی ہے۔
بھارت کا کہنا ہے کہ اس نے بہاولپور میں واقع 'مرکز سبحان اللہ‘ پر حملہ کیا، جو جیش محمد کا مرکزی دفتر قرار دیا جاتا ہے۔
یہ گروپ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں کئی خودکش حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔
تاہم گزشتہ برسوں میں وادی کشمیر میں پرتشدد کارروائیوں میں کمی آئی ہے۔مسعود اظہر طویل عرصے سے منظرِ عام سے غائب ہیں، لیکن وقتاً فوقتاً ان کے بہاولپور کے قریب موجود ہونے کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں، جہاں وہ مبینہ طور پر ایک مذہبی ادارہ چلاتے ہیں۔
جیش محمد نے بدھ کے روز تصدیق کر دی کہ بھارتی حملوں میں اس تنظیم کے سربراہ مسعود اظہر کے 10 رشتہ دار اور ساتھی ہلاک ہوئے ہیں۔ تنظیم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ ہلاکتیں بہاولپور میں جیش محمد کے مبینہ ہیڈ کوارٹر 'مرکز سبحان اللہ‘ پر کیے گئے حملے کے نتیجے میں ہوئیں۔
ادارت: شکور رحیم