Live Updates

ہندوستان دو منہ والا سانپ ،مودی ،امیت شاہ عالمی سند یافتہ دہشت گرد ہیں،فاروق حیدر

بھارت نے جارحیت کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں نہتی آبادی کے قتل عام کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے،سابق وزیراعظم آزادکشمیر

جمعہ 9 مئی 2025 17:37

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2025ء)سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ ہندوستان دو منہ والا سانپ ہے، مودی اور امیت شاہ بین الاقوامی سند یافتہ دہشت گرد ہیں، پاکستان اور ہندوستان کے دوران کشیدگی بڑھا کر جارحیت کرنے کی آڑ میں ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر میں نہتی آبادی کے قتل عام کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے ، ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے ، متعدد مکانات کو بارود لگا کر اُڑا دیا گیا ، نوجوانوں ، بزرگوں ، کاروباری افراد کی جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے ، اب اس نے انسانیت دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے اندر کئی دہائیوں سے شادی شدہ خواتین کو ان کے خاندان اور بچے چھوڑ کر واپس آزادکشمیر بھیجنا شروع کر دیا ہے، شادی کے 48سال بعد خواتین کو مقبوضہ کشمیر سے واپس آزادکشمیر بھیجنا انسانی حقوق ، عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہے ، پاکستان معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھائے ، نیویارک ، جنیوا، یورپی یونین سمیت اہم ممالک اور تنظیموں کے ساتھ ہندوستانی جارحیت کے ساتھ ساتھ انسانیت دشمنی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا معاملہ بھی اٹھایا جائے ، ان خیالات ک اظہار سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہا کہ مودی نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچا کر مقبوضہ کشمیر کے اندر تحریک آزادی کشمیر کو کچلنے وادی کے اندر مسلم اکثریتی آبادی کو نشانہ بنا کر پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا بہانہ بنانے اور سندھ طاس معاہدہ سمیت دیگر اہم معاہدوں سے غیر قانونی طور پر یکطرفہ دستبرداری فالس فلیگ آپریشن کے مقاصد تھے، پاکستان میں ہندوستانی جارحیت نے اُس کے مقاصد پر پانی پھیر دیا ، مودی غزہ طرز پر کارروائی کرنا چاہتا ہے ، ہندوستان اور اسرائیل مل کر پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے والے ڈرونز کو مہارت سے گرانے اور بھرپور دفاع پر مسلح افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،راجہ محمد فاروق حیدر خان کا کہنا تھا کہ کشمیری 35 سالہ سے ہندوستانی بربریت ، ظلم اور نسل کشی کا شکار ہے ، اب پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جب کشیدگی عروج پر پہنچی تو اس آڑ میں ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر کے اندر شہریوں کی زندگی جہنم بنا دی ہے ، کشمیریوں کی ٹارگٹ کلنگ، جبری گمشدگیوں ، مکانات کوبارود سے اڑانے اور اب اس نے شادی ہو کر مقبوضہ کشمیر جانے والے خواتین کو جبراً واپس بھیج کر انسانی حقوق کی پامالی کی بدترین مثال قائم کی ہے ، جس کا بین الاقوامی برادری کو فوری نوٹس لینا چاہیے، ایک طرف ہندوستان کہتا ہے کہ سارا کشمیر میرا حصہ ہے دوسری جانب وہ آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والی خواتین اور خاندانوں کو مقبوضہ کشمیر سے جبراً واپس بھیجوا رہا ہے ،مودی ہندوستان کے قوانین اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی بھی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے ، ایل او سی کے آر پار صدیوں سے لوگ اکٹھے رہ رہے تھے جن کی آپس میں رشتہ داریاں ہیں ، ان کو ایک دوسرے سے ملنے اور آنے جانے سے کوئی نہیں روک سکتا ، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہمیں لائن آف کنٹرول عبورکرنے سے کوئی نہیں روک سکتا ، پاکستان کو یہ معاملہ سلامتی کونسل میں فوری لے جانا چاہیے ، مقبوضہ کشمیر ہندوستان کا حصہ تھا نہ ہے نہ رہے گا، 60ء کی دہائی تک ہندوستان کا کوئی بھی شہری مقبوضہ کشمیر آتا تو باضابطہ اجازت لے کر ریاست میں داخل ہوتا تھا ، انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ہندوستانی جارحیت کے خلاف جس طرح سے موثر انداز میں سفارتی سطح پر پاکستانی موقف پیش کیا گیا ہے اسی طرح اس جارحیت کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر کے اندر کی جانے والی نسل کشی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی سطح پر اقدامات اٹھائے جائیں۔

Live پاک بھارت کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات