Live Updates

مخالفت کے باوجود قرض کی منظوری پاکستان کی بڑی کامیابی ہے، ڈاکٹر عابدقیوم سلہری

آر ایس ایف کی منظوری عالمی مالیاتی نظام میں پاکستان کے ابھرتے مقام کا اعتراف ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بہتر ہوا ، ملک طویل المدتی معاشی استحکام کی پوزیشن میں آ گیا ہے، سربراہ پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی

بدھ 14 مئی 2025 22:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2025ء)سربراہ پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہاہے کہ آئی ایم ایف سے سے ایک ارب ڈالر کی قسط کی منظوری پاکستان کی عالمی مالیاتی محاذ پر ایک غیرمعمولی کامیابی ہے، بھارت کی کھلی مخالفت کے باوجود نہ صرف قسط جاری کی گئی بلکہ کلائمیٹ ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فسیلٹی کی منظوری بھی دی گئی ،دونوں فیصلے اس امر کا ثبوت ہیں پاکستان کی عالمی ساکھ بہتر ہو رہی ہے، معاشی اصلاحات مو ثر انداز میں آگے بڑھ رہی ہیں اور سفارتی حکمت عملی بارآور ثابت ہو رہی ہے۔

معروف ماہر معیشت اور پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے ایک انٹرویو میں کہاکہ آر ایس ایف کی منظوری محض ایک مالیاتی سنگِ میل نہیں بلکہ عالمی مالیاتی نظام میں پاکستان کے ابھرتے ہوئے مقام کا اعتراف ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت نے اس وقت بھی استحکام کا مظاہرہ کیا جب ملک کو ایک قلیل المدتی مگر شدید نوعیت کے بحران کا سامنا تھا اور وہ بھارت جیسے حریف ملک سے نمٹ رہا تھا۔

ڈاکٹر سلہری کے مطابق پاکستان کی جانب سے J-10C طیاروں کے موثر ردِعمل اور اس کے بعد اعلی سطح کی سفارتی مشاورتوں نے بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور کیا اور تاریخ میں پہلی مرتبہ اسے بین الاقوامی ثالثی تسلیم کرنی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑی سفارتی تبدیلی ہے، جو جنوبی ایشیائی منظرنامے میں امن اور معاشی استحکام کی نئی امید لے کر آئی ہے۔

آئی ایم ایف کی حالیہ قسط کے حوالے سے ڈاکٹر سلہری نے کہا کہ یہ پیش رفت پاکستان کی جاری ساختی اصلاحات کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے سرکاری اداروں (SOEs) میں اصلاحات، توانائی نرخوں کی تنظیمِ نو، نجی بجلی گھروں سے معاہدوں پر نظرِثانی، صنعتی شعبے میں مسابقت کے فروغ اور کرنسی مارکیٹ کے استحکام کو معیشت کی بہتری کی علامت قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا اگلا مشن آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ ایک اصلاحاتی بجٹ کی تیاری میں حکومت کی معاونت کی جا سکے۔

آمدہ بجٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ ایسے وقت میں ترتیب دیا جا رہا ہے جب ملک حالیہ تنازع کے مالی بوجھ سے نمٹنے کے لئے پی ایس ڈی پی فنڈز کی ازسرِنو تقسیم کی تیاری کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے نہ صرف امن کے لئے اپنی پختہ وابستگی کا اعادہ کیا ہے بلکہ مسئلہ کشمیر، سندھ طاس معاہدے اور سرحد پار میزائل حملوں جیسے اہم معاملات پر بھی ثالثی کی پیش کش کی ہے۔

ڈاکٹر سلہری کے مطابق بھارت کے 75 سے 80 ارب ڈالر کے دفاعی بجٹ کے مقابلے میں پاکستان کے محض 7.5ارب ڈالر کے دفاعی اخراجات کے باوجود حاصل شدہ اسٹریٹجک کامیابیاں، روایتی عسکری توازن کے تصورات کو چیلنج کر چکی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی طاقتوں جن میں کوآڈ کے رکن ممالک جاپان، امریکہ، آسٹریلیا اور بھارت شامل ہیں،نے اس تناو میں غیر جانب داری کا مظاہرہ کیا جبکہ خلیجی ممالک اور خاص طور پر سعودی عرب نے بھی بھارت کی کھلی حمایت سے گریز کیا، جو پاکستان کی سفارتی حکمتِ عملی کا بین ثبوت ہے۔

ڈاکٹر سلہری نے کہا کہ پاکستان کی سٹاک مارکیٹ بحالی کی جانب گامزن ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بہتر ہوا ہے، جس کے باعث ملک اب طویل المدتی معاشی استحکام کی پوزیشن میں آ چکا ہے۔گفتگو کے اختتام پر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت دفاعی صلاحیت، معاشی وڑن اور سفارتی بصیرت، تینوں حوالوں سے ایک زیادہ مضبوط، متحد اور معتبر ریاست کے طور پر سامنے آیا ہے۔ یہ لمحہ ضائع نہیں ہونا چاہئے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم معاشی بنیادوں کو مزید مستحکم کریں اور علاقائی امن کو ایک پائیدار حقیقت میں بدلنے کے لئے کوششیں تیز کریں۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات