Live Updates

بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا، سرفراز بگٹی

بلوچستان کے دانشوروں کو تاریخ کے تلخ حقائق سے سیکھنے اور آنے والی نسلوں کو صحیح سمت دکھانے کی ضرورت ہے، میڈیا سے گفتگو

جمعرات 15 مئی 2025 22:44

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 مئی2025ء) وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا، ایک دن بلوچ نوجوان خود سوال کرے گا کہ اسے بندوق کی طرف کیوں دھکیلا گیا۔ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے دانشوروں کو تاریخ کے تلخ حقائق سے سیکھنے اور آنے والی نسلوں کو صحیح سمت دکھانے کی ضرورت ہے ہمیں اس سوچ کا جائزہ لینا ہوگا کہ آزادی کی جنگ حاصل ہے یا لاحاصل کیونکہ پاکستان ایک ایسی ریاست ہے جس نے ہمیشہ ملک توڑنے کی سازشوں کا مقابلہ کیا اور متحد رہا. انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کی موجودہ لہر کا آغاز بھی عدالتوں کے سامنے سے ہوا، جہاں جسٹس نواز مری کو شہید کیا گیا اور بعد ازاں ان کے ورثا نے نواب خیر بخش مری اور ان کے بیٹوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی، نواب خیر بخش مری نے تو گرفتاری دے دی لیکن ان کے بیٹے بھاگ گئے یہیں سے ناراض بلوچ کا سلسلہ شروع ہوا جس نے صوبے کو دہشتگردی کی آگ میں جھونک دیا۔

(جاری ہے)

نہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں اسکول، کالج، عدالتیں آج آباد ہیں لیکن دہشتگرد غائب و برباد ہیں، یہ ہماری ریاست کی کامیابی ہے۔’میری ہمیشہ خواہش رہی کہ قانون کے رکھوالوں سے براہ راست ملاقات ہو، بلوچستان کے وکلا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ علیحدہ ریاست کا خواب نظریاتی بنیادوں پر پروان چڑھایا گیا اور شدت پسندی کے ذریعے بلوچستان کو قتل و غارت گری کا سامنا کرنا پڑا، اس کے برعکس غوث بخش بزنجو جیسے رہنماؤں نے سیاسی جدوجہد سے حقوق حاصل کرنے کی روایت ڈالی، ہمیں ان جیسے رہنماؤں سے سیکھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قومی پرچم جلایا گیا، اور بی وائے سی جیسی تنظیموں کی تقاریب میں آزادی کے ترانے گائے گئے، جو آئین پاکستان کی صریح خلاف ورزی ہے، افسوس ناک امر یہ ہے کہ جب ان تنظیموں کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو وکلا ان کی وکالت کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں کیا آئین یہ کہتا ہے کہ دہشتگردوں کی نمائندگی کی جائی انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا گیا، اقوام متحدہ میں پاکستان کی مخالفت کی گئی اور پشتون زلمے کے نام پر پراکسی وار چھیڑی گئی، موساد اور را جیسی ایجنسیاں پاکستان میں بدامنی کے لیے متحرک رہیں اور اس میں ہمارے ہی بعض دانشوروں کو استعمال کیا گیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کا انجام بتاتا ہے کہ پاکستان کو تشدد سے توڑا نہیں جا سکتا، بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا، ایک دن بلوچ نوجوان خود سوال کرے گا کہ اسے بندوق کی طرف کیوں دھکیلا گیا انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ غلط تصور ختم کرنا ہوگا کہ جتنے پنجابی یا فوجی مارے گئے وہ سب ایجنٹ تھے، معصوم شہریوں کا قتل کسی بھی بلوچ ثقافت کا حصہ نہیں ہو سکتا ہم حکومت کی حیثیت سے ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں بی وائی سی کے جلسے آئین کے مطابق نہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ بشیر زیب جیسے افراد کو یہاں آ کر تقریر کی اجازت دی جا سکتی ہی یقیناً پاکستان کا قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سعید بادینی جیسے دہشتگرد نے خود کش حملے کیے، میں نے اس کا انٹرویو کیا، اس نے ہمیں مرتد کہا اور ہمارے قتل کی سازش کا اعتراف کیا۔ انہوں نے اس موقع پر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا کے لیے 5 کروڑ روپے کی گرانٹ، وکلا ہاؤسنگ اسکیم، ہیلتھ انشورنس، لائبریری، خواتین وکلا کے لیے پنک اسکوٹیز اور پنک وین، اور وکلا کے لیے شٹل سروس بسوں کی فراہمی کا اعلان بھی کیا، جبکہ بلدیہ پلازہ میں مناسب کرائے پر چیمبرز اور دفاتر کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی۔

انہوں نے کہا کہ اندرون بلوچستان وکلا کی بہبود کے لیے قابل عمل اقدامات اٹھائے جائیں گے، بلوچستان میں ترقی کا سفر جاری ہے سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں فاصلے سمٹ رہے ہیں، بیڈ گورننس اور کرپشن دہشتگردی کو جنم دیتی ہے اس کا خاتمہ ہماری ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن اس کے لیے جگہ کے تعین کا اختیار حکومت کا ہے، وزیر اعلیٰ نے وکلا پر زور دیا کہ وہ قانون و انصاف کے علمبردار بنیں اور انتہا پسندی کے بجائے آئینی راستوں کو اپنائیں تاکہ بلوچستان میں پائیدار امن اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیرہو سکے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات