مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2025ء) حکومت آزاد کشمیر آمدہ انتخابات سے قبل مہاجرین کشمیر 1989 کے دو نشستوں کے دیرینہ مطالبے کو پورا کرے، آمدہ بجٹ میں ماہانہ گزارہ الاؤنس میں اضافے اور آبادکاری کیلیئے رقم مختص کی جائے۔ استحصالی رویہ ترک نہ کیا تو 3 جون مظفرآباد میں پریس کانفرنس میں مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
دارالحکومت میں مہاجرین ورکنگ کمیٹی کا اجلاس کے بعد اعلامیہ ۔تفصیلات کے مطابق مہاجرین جموں کشمیر 1989 کا دارالحکومت میں اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ورکنگ کمیٹی کے ممبران، مہاجر بستیوں کے صدور اور منتخب کونسلرز نے شرکت کی۔ اجلاس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ورکنگ کمیٹی کے ممبران نے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ساڑے تین دہائیاں گزر گئیں کشمیری مہاجرین کی حالتِ زار نہیں بدل سکی۔
(جاری ہے)
بیس کیمپ کی حکومتوں نے تحریک آزادی کشمیر کے لیئے گھر، والدین، رشتے دار اور وطن چھوڑنے والوں کو بے یار و مددگار حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ مقررین نے کہا کہ اب حکومت آزاد کشمیر کے استحصالی رویے کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کشمیری مہاجرین کی نسل نو کے مستقبل پر کوئی کمپرومائز ہوگا۔ دارالحکومت مظفرآباد میں منعقدہ میں حکومت ازاد جمو کشمیر کی جانب سے مہاجرین جموں کشمیر 1989 کے ساتھ رواں رکھے گئے استحصالی رویے کی مزمت کی گئی وہیں اسکے تدارک کے لیئے آئندہ کا لائحہ عمل بھی ترتیب دیا گیا ہے۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا تحریک آزادی کشمیر کے لیئے سب کچھ قربان کرنے والے کشمیری مہاجرین جو آزاد جموں کشمیر کے مختلف اضلاع میرپور، کوٹلی، باغ، مظفرآباد، جہلم ویلی اور مختلف شہروں میں کرائے کہ مکانوں میں رہ رہے ہیں بدترین حالات کا سامنا کررہے ہیں۔ ساڑھے نو ہزار خاندان اور 46 ہزار نفوس پر مشتمل یہ مہاجرین کشمیر مختلف مسائل اور مشکلات سے دوچار ہیں۔
حکومت آزاد کشمیر مسلسل مہاجرین کو درپیش مسائلوں اور مشکلات سے نظریں چرانے کی کوشش کر رہی ہے مہاجرین کشمیر کی ورکنگ کمیٹی نے ڈیڑھ سال پہلے ایک جامع چارٹر آف ڈیمانڈ مرتب کیا جس میں مہاجرین کی آبادکاری مہاجرین کو درپیش مشکلات کے ازالے کے لیے تجاویز درج تھیں۔ حکومت آزاد کشمیر کو پیش کیا تھا۔ چارٹر آف ڈیمانڈ میں آزاد جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں دو نشستوں کا مطالبہ بھی درج ہے۔
جس میں ایک نشست ویلی اور ایک جموں کے مہاجرین کے لیے ڈیمانڈ کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت سارے ایشوز حکومت آزاد کشمیر کے سامنے پیش کیے گئے لیکن بڑا وقت گزر گیا کہ آزاد کشمیر کی حکومت نے اس پیش شدہ چارٹر آف ڈیمانڈ پر کوئی اقدامات نہیں اٹھائے۔ اسلیئے مہاجرین کشمیر نے اجلاس میں اب یہ فیصلہ کیا ہے مہاجرین کشمیر 1989 میرپور، کوٹلی، باغ مظفرآباد اور کرائے کے مکانات میں رہائش پذیر نمائندگان تین جون 2025 بروز منگل مظفرآباد میں پریس کانفرنس کریں گے جس میں حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے مہاجرین کشمیر 1989 کے ساتھ رواں رکھے گئے ظالمانہ روش اور سلوک کو ایکسپوز کیا جائے گا۔
پریس کانفرنس کے زریعے حکومت پاکستان، اربابِ اقتدار و اختیار اور عوام تک اس گھمبیر صورتحال کو پہنچانے کی کوشش کی جائے گی جن مشکلات کا سامنا مہاجرین کیمپوں میں اور کرائے کے مکانوں میں کر رہے ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہیکہ نہ تو ماجرین کشمیر کے پاس اراضی ہے اور نہ ہی گھر ہے مہاجرین کشمیر کی غالب اکثریت مہنگائی کے اس دور میں دو وقت کے کھانے کیلئے پریشان ہے۔
پڑے لکھے نوجوان بے روزگار، تعلیم کے اخراجات نا پید ہیں۔ بیس کیمپ حکومت کی آئینی زمہ داری ہے کہ وہ تحریک آزادی کشمیر کے تئیں آپنی زمہ داریاں پوری کرے اور مہاجرین کشمیر کی مکمل دیکھ بحال کرے۔ لیکن بدقسمتی سے مہاجرین کو کہنا پڑ رہا ہے کہ بیس کیمپ میں تین درجن وزراء 51 اسمبلی کے ممبران موجود ہیں آزاد ریاست جموں کشمیر کا دو کھرب اور 70 ارب روپے کا بجٹ موجود ہے ان وسائل کے ہوتے ہوئے معض ساڑھے نو ہزار کشمیری خاندانوں کو سنبھالنے میں بیس کیمپ حکومت ناکامی ہو گئی ہے۔
حکومت آزاد کشمیر کی عدم توجہی می وجہ سے مہاجرین کشمیر کسم پرسی کرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ تین جون کو پریس کانفرنس میں مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ بتایا گیا ہیکہ حکومت آزاد جموں کشمیر آمدہ الیکشن سے پہلے مہاجرین کشمیر کیلئے ویلی اور جموں کی الگ الگ دو نشستیں قانون ساز اسمبلی میں مختص کی جائیں تاکہ مہاجرین کشمیر آپنے نمائندوں کو ووٹ کے ذریعے منتخب کریں اور پھر وہ نمائندے آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں مہاجرین کو درپیش مسائل کے حوالے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کشمیر اور ہندوستان کی دہشت گردی اور بربریت کے خلاف اپنا کردار ادا کر سکیں گے۔
اعلامیہ میں مہاجرین کشمیر نے وزیراعظم پاکستان جناب میاں شہباز شریف کو وہ وعدے یاد دلائے جو انہوں نے پانچ فروری 2021 اور پھر پانچ فروری 2025 کو مہاجرین کشمیر کے ساتھ ملاقات کے دوران کیئے تھے جس میں انہوں نے ماہانہ گزارہ الاؤنس میں 1500 روپے اضافے کا وعدہ کیا تھا اور آبادکاری کے سلسلے میں اقدامات کا یقین دلایا تھا۔ اعلامیہ میں حکومت آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ آمدہ بجٹ 2025 -26 میں گزارہ الاؤنس میں اضافے اور آبادکاری کے سلسلے میں رقم مختص کی جائے۔
اعلامیہ میں وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق سے اور ان کی کابینہ سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ چارٹر اف ڈیمانڈ کے مطابق ماجرین کے مسائل کو حل کرنے کے لیے عملی اقدامات کا آغاز کریں۔ اعلامیہ میں حکومت پاکستان، پاکستانی عوام، تینوں مسلح مسلح افواج اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کو بھارت کیخلاف معرکہ بنیان مرصوص کی کامیابی پر مبارکباد پیش کی گئی ہے۔
اعلامیہ میں اقوام متحدہ سے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے حق خودارادیت کا مطالبہ کیا گیا۔ بھارت کی جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کی رہائی، کالے قوانین کے خاتمے اور کشمیر میں بدترین سامراجی اقدامات کی مزمت بھی کی گئی ہے۔ اعلامیہ میں فلسطین و غزہ کی آزادی کا مطالبہ اور اسرائیل کی بدترین دہشت گردی کی مزمت کی گئی ہے۔ اجلاس میں مہاجرین کے مرحوم راہنماؤں راجہ اظہار خان، سردار لیاقت اعوان، امجد خان ایڈووکیٹ، علی محمد بٹ، دائم میر، ذوالفقار میر، لطیف بٹ، فیروز علی شاہ، چوہدری عبد القیوم، مولوی شبیر احمد، چوہدری محمد ابراہیم سمیت دیگر کو مہاجرین کشمیر کی خدمات اور تحریک آزادی کشمیر کے لیئے انکی جدوجھد پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔
مہاجرین کشمیر 1989 کے اجلاس میں عزیر احمد غزالی، گوہر احمد کشمیری، راجہ محمد عارف خان، غلام حسن بٹ، چوہدری فیروز الدین، چوہدری محمد مشتاق، سید حامد جمیل، چوہدری محمد اسماعیل، محمد اقبال یاسین، چوہدری شاہ ولی، محمد اقبال میر، نشاد احمد بٹ، خواجہ محمد اقبال، امتیاز احمد بٹ، عاطف لون، شاہ زمان تانترے، مقصود مغل، بلال احمد فاروقی، محمد اختر بٹ، رنگیل بٹ، محمد منصور، قاضی محمد افتخار، ناظم الدین شیخ، محمد صادق نقوی، محمد فیاض جگوال، محمد اسلم انقلابی، عثمان علی ہاشم، جعفر بیگ اور محمد فیاض خان شرک تھے۔