لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 29 مئی 2025ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان انجینئرحافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا کو نئے معاشی نظام کی ضرورت ہے اور اسلام ہی یہ نظام دے سکتا ہے، موجودہ معاشی نظام استحصال پر مبنی ہے۔آئی ایم ایف کے احکامات پر آنکھیں بند کر کے عمل کرنے سے معاشی استحکام کی منزل نہیں مل سکتی، عالمی مالیاتی ادارے سامراجی طاقتوں کے آلہ کار ہیں۔
امریکا 36 ہزار ارب ڈالر کا مقروض، آئی ایم ایف اس کے بارے میں بات نہیں کرتا، پاکستان کے لیے احکامات جاری کیے جاتے ہیں۔ اسلام آباد میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے اسے کوئی دیوالیہ نہیں کر سکتا، حکومت بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ، چھوٹے کسانوں اور عام افراد کو سہولت دے، جاگیرداروں کی گردن پکڑی جائے، آئی پی پیز سے ناجائز معاہدے ختم کر کے بجلی کی قیمت لاگت کے مطابق کی جائے، سود سے جان چھڑا کر زکوٰۃ کا نظام نافذ کرنا ہو گا، ایف بی آر کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے، یہ ٹیکس اصلاحات لانے میں ناکام ہو گیا۔
(جاری ہے)
سرکاری خرچ پر حکمرانوں کی مراعات کم کرانے کے لیے ان کا گھیراؤ کرنا پڑے گا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ایک لاکھ بیس ہزار تنخواہ پر ٹیکس میں مکمل چھوٹ دے۔ اراکین اسمبلی کے فنڈز ختم کیے جائیں، پی ایس ڈی پی کو شفاف بنایا جائے۔ سیمینار سے نامور معاشی ماہرین نے خطاب کیا۔ جماعت اسلامی کے دیگر قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بھارت سے فتح کے بعد پاکستان عالمی سطح پر ایک بڑی طاقت کے طور پر ابھرا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کامیابی کو استحکام اور خودانحصاری کی منزل کے حصول کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک پر مسلط طبقہ اور موجودہ نظام کو بدلے بغیر قوم کے حالات نہیں بدلیں گے۔
امیر جماعت نے کہاکہ بجٹ آنے والا ہے اور لوگ پریشان ہیں کہ مزید ٹیکس لگے گا جو ٹیکس دے رہے ہیں ان کو خدشہ ہے کہ ان پرمزید ٹیکس لگادیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ دنیا میں چھوٹے سے استحصالی طبقے انسانوں کو غلام بنا رکھا ہے، 20 فیصد سے کم لوگوں کے پاس 80فیصد لوگوں کی دولت ہے، سودی نظام استحصال کی جڑ ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکا دنیا میں سب سے زیادہ مقروض ملک ہے، تاہم یہ طاقت کی وجہ سے غریب ممالک اور اپنے ہی عوام کا استحصال کررہاہے، امریکہ کو پسند آئے اور اسے مفادات حاصل کرنا ہوں تو بادشاہت پر بھی اعتراض نہیں، جوپسند نہیں آتا وہاں جمہوریت کا مطالبہ کر دیا جاتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اسلامی معاشرے میں مسجد کا کردار معاشی، عدالتی اور سیاسی مرکز کا ہونا چاہیے، مساجد کو اس طرز پر فعال کر دیا جائے تو عدالتوں کا بوجھ ختم ہوجائے گا۔
تاہم جو ٹولہ ملک پر 76سال سے مسلط ہے وہ یہ کام نہیں کرے گا، بلاشبہ موجودہ نظام بدترین اور اس کے رکھوالے سامراجی طاقتوں کے آلہ کار ہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ ہم اپنی آزادی اور خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے ہیں، پاکستان ایٹمی ملک ہے، ملکی افواج نے بھارت کے طاقت کا مظاہرہ کرکے دنیا میں اپنی دھاک جمائی، حالیہ جنگ میں جو اعتماد ہم نے حاصل کیا ہے اس کو آگے بڑھانا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ دنیا کی سامراجی طاقتیں غریب ممالک کو غلام بناتی ہیں۔ بجٹ آرہاہے اور گذشتہ سال کے اہداف حاصل نہیں ہوئے ہیں، ایف بی آر کے ہزاروں ملازمین ہیں اور وہ کام نہیں کرتا ہے، سال میں ہزار ارب کا ٹیکس چوری بھی کرتاہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکس وصول کرنے کے لیے ایمانداری چاہیے، موجودہ ٹیکس نظام میں سارا بوجھ عوام پر چلاجاتا ہے، 50ہزار روپے کی تنخواہ پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے، کم ازکم 1 لاکھ روپے تنخواہ پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، 4لاکھ تنخواہ والے سے 35 فیصد ٹیکس لیتے ہیں تو ان کے پاس بچے گا کیا؟
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ملک میں تعلیم کو بھی خریدنا پڑتا ہے، 10کروڑ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، متوسط طبقہ ختم ہورہا ہے، یہ طبقہ ختم ہو گیا، تو ملک کس طرح چلے گا۔
انھوں نے کہا کہ پڑھے لکھے لوگ ملک سے باہر جا رہے ہیں، جب حکومت تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا نہیں کرے گی تو وہ ملک میں کیسے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی پالیسی سے ملک کا نقصان ہورہاہے۔ آئی ایم ایف کہتا ہے کہ مراعات کم کرو، حکمران طبقہ اپنی مراعات کم نہیں کرتا،معیشت خراب ہے تو افسر شاہی اپنی مراعات کم کرے۔ امیرجماعت نے کہاکہ 27 آئی پی پیز سے بات کی ہے تو معاملات ٹھیک ہوگئے ہیں، اگر 100سے بات کریں گے تو بجلی کی قیمت آدھی ہوجائے گی، معاہدے کرنے والے آئی پی پیز سے ملے ہوئے ہیں، ورنہ کوئی حکومت کوبلیک میل نہیں کر سکتا ہے، آئی پی پیز ٹیکس بھی ادا نہیں کررہے۔
حافظ نعیم ا لرحمن نے کہا کہ2کروڑ 62لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں، تعلیم حکومت کی ترجیحات میں شامل ہو جائے تو دوہزار ارب سے یہ مفت ہو جائے گی، مہنگی ہونے کی وجہ سے پاکستان کی 80فیصد آبادی تعلیم کی دوڑ میں شامل ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبوں کا تعلیمی بجٹ کہاں جاتا ہے، کسی کو معلوم نہیں، پنجاب میں سکولوں کو نجی سیکٹر کے حوالے کیا جا رہا ہے، شریف فیملی ذاتی تشہیر پر اربوں روپے خرچ کر رہی ہے، یوم تکبیر پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تصویر تک نہیں چھپی۔
انہوں نے کہاکہ کسان کارڈ جیسے نمائشی اقدامات سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ حکمران اپنی مراعات کم کریں اور عوام کو ریلیف دے۔ انھوں نے کہا کہ تمدن کے تمام مسائل کا حل اسلامی نظام میں ہے۔
دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں 8 سے 10 کروڑ افراد غربت میں زندگی گزار رہے ہیں اور موجودہ نظام سے اس سے باہر نہیں نکل سکتے ہیں، بالواسطہ ٹیکسوں کی وجہ سے غریب پر سب سے زیادہ دباؤپڑ رہا ہے، موجودہ معاشی نظام کی وجہ سے غربت بڑھ رہی ہے۔ اسلامی نظام رائج کرنے سے مہنگائی ختم ہوجائے گی۔ پاکستان میں 2ہزار ارب روپے تک زکوٰۃ اکٹھی کی جا سکتی ہے۔