Live Updates

کراچی میں پانی کا بحران ، حکمرانوں کی نا اہلی اور طویل المیعاد منصوبہ بندی کے فقدان کا نتیجہ ہے ،ْ منعم ظفر خان

کے فور منصوبے کا مکمل نہ ہونا ، وفاقی و صوبائی حکومت کی ناکامی ہے ،حکمرانوں کے اپنے تمام مسائل حل ہورہے ہیں لیکن کراچی پانی، بجلی،ٹرانسپورٹ، انفرااسٹرکچر سے محروم اور تباہ حال ہے ،،ْ ری بلڈ کراچی سیمینار سے صدارتی خطاب پانی کا بحران اور حل کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے کے سی سی آئی کے صدر جاوید بلوانی ، آبی امور کے ماہر ین پروفیسر شاہد سلیم ، ڈاکٹر محمد بشیر لاکھانی، ڈاکٹر عمران احمد ، انجینئر ز فورم کے سابق صدر الکاظم منصور، سینئر صحافی مونس احمد کا خطاب

پیر 2 جون 2025 03:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2025ء)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے پاکستان انجینئرز فورم کے تحت ری بلڈ کراچی سیمینار بعنوان ’’پانی کا بحران او ر حل ‘‘ سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اور سمندر کے برابر ہونے کے باوجود موجودہ اور ماضی کی حکومتوں و حکمران پارٹیوں کی بدانتظامی ، نا اہلی اور طویل المیعاد منصوبہ بندی کے فقدان اور عوامی مسائل سے عدم دلچسپی کے باعث پیاسا ہے اور شہریوں کو پانی میسر نہیں ۔

کراچی دنیا کا پانچواں بڑا شہر ہے،کراچی کی آبادی بلا مبالغہ ساڑھے تین کروڑ ہے لیکن نواز لیگ ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے مل کر شہر کی آبادی کو کم ظاہر کرکے شہریوں کے حق نمائندگی اور وسائل پر ڈاکا ڈالاہے ۔

(جاری ہے)

نعمت اللہ خان کے دور میں PC-IIمنظور ہوئی تاہم 22برس گزرنے کے باوجود کے فور منصوبہ تاحال نامکمل ہے ۔ شہر میں پانی تو کم ہے ہی لیکن پانی کی غیر منصفانہ تقسیم بھی بہت بڑا مسئلہ ہے ۔

کراچی میں ہزاروں کی تعداد میں واٹر ٹینکر موجود ہیں۔ حکمرانوں جن سے لوگ پانی خریدنے پر مجبور ہیں ‘کے اپنے تمام مسائل حل ہورہے ہیں لیکن کراچی میں پانی، بجلی،ٹرانسپورٹ سمیت انفرا اسٹرکچر تباہ حا ل ہے ،بے شمار مسائل ہونے کے باجود کراچی کے شہری زندہ ہیں۔ جماعت اسلامی کراچی کے شہریوں کے حقوق، مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کرتی رہے گی۔

ہمارے پاس کراچی کی تعمیر و ترقی کا ایجنڈا ہے اور ہم کراچی کے مسائل کے حل کے لیے میدان ِ عمل میں موجود بھی ہیں،منعم ظفر خان نے پاکستان انجینئرز فورم کی پوری ٹیم کو سیمینار کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کیا، سمینارمیں کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جاوید بلوانی ، کاٹی کے صدر جنید نقی ، سابق ایم ڈی واٹر بورڈ و سینئر پروفیسر سر سید یونیورسٹی پروفیسر شاہد سلیم نے ’’کراچی میں پانی کی تقسیم ماضی ، حال اور مستقبل ‘‘ اور سینئر پروفیسر این ای ڈی یونیورسٹی سید ڈاکٹر عمران احمد نے ’’ کراچی میں نئے اور متبادل پانی کے ذخائر ‘‘کے حوالے سے تیار کی گئی اپنی پریزینٹیشن پیش کی،جبکہ ماہر آبی ذخائر ڈاکٹر محمد بشیر لاکھانی نے کراچی میں K-3سے K-4پانی کی فراہمی ، سابق صدر پاکستان انجینئر ز فورم انجینئرکاظم منصور ،سینئر صحافی مونس احمدنے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا، سیمینار میں صنعتی و تجار تی تنظیموں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی ۔

ماہر آبی ذخائر ڈاکٹر محمد بشیر لاکھانی نے کہا کہ نعمت اللہ خان کے دور میں مکمل ہونے والا K-3 پانی کا منصوبہ پاکستان کی تاریخ کا واحد منصوبہ ہے جو وقت پر مکمل ہوا اور مختص بجٹ میں ہوا، جب ہم کے تھری منصوبہ پر کام کررہے تھے تو اسی وقت ہم نے محسوس کرلیا تھا کہ اس کے بعد فوری کے فور منصوبہ پر کام کرنا ہوگا۔ 2003 تا 2025 آج تک کے فور منصوبہ ہر وفاقی اور صوبائی حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے مکمل نہیں ہوسکا۔

کے فور منصوبہ میں ہم کراچی کے سسٹم سے باہر سے پانی لارہے ہیں۔ کے فور منصوبہ میں طے کیا گیا کہ نیشنل ہائی وے اور سپر ہائی وے کے درمیان سے کینال کے ذریعے کراچی پانی لایا جائے گا۔ دھابیجی میں آئے روز پانی کی لائنیں پھٹ جاتی ہیں اسی کے پیش نظر کے فور پروجیکٹ میں اس چیز کا خیال رکھا گیا ہے کہ ایسا نہ ہو یہ منصوبہ 12 سال بعد ایک خطیر رقم خرچ ہونے کے بعد سندھ حکومت سے وفاقی حکومت نے لے لیا اور اسے واپڈا کے حوالے کردیا۔

واپڈا نے کہا کہ ہم پرانے ڈیزائین کے بجائے نیا ڈیزائن بنائیں گے۔ کے فور منصوبہ پر 60فیصد سے زائد کام ہوچکا ہے۔ کے فور منصوبہ کے لیے کلری جھیل کے ذریعے سے پانی لیا جائے گا۔ جون 2026 میں کے فور منصوبہ مکمل ہو جائے گا۔ نئے کنکشن کے ذریعے پانی کراچی تک پہنچا دیا جائے گا اس کے بعد پانی کی تقسیم کانظام واٹر کارپوریشن کی ذمہ داری ہے۔ سابق صدر پاکستان انجینئر ز فورم انجینئرکاظم منصور نے کہا کہ امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کے مسائل پر’’ ری بلڈ پروگرام‘‘ کا آغاز کیا تھا ۔

پاکستان انجینئر فورمز نے کراچی کے ہر مسئلے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کیا ہے اور مسائل کے حل کے لیے ڈاکومینٹس بھی تیار کیے ،امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی ہدایت پر ’’ری بلڈ کراچی‘‘ کے حوالے سے’’ پانی کے بحران اور حل ‘‘ پر ماہرین کا یہ سیمینار منعقد کیا جا رہا ہے ، کراچی کا سب سے اہم مسئلہ شہریوں کو نلکوں میں پانی ملنا ہے۔

موجودہ حالات میں کراچی پیاسا ہی نظر آتا ہے۔سینئر صحافی مونس احمد نے کہا کہ کراچی میں پانی کا مسئلہ نیا نہیں لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین ہوتا جارہا ہے۔ بدقسمتی سے برسوں سے کراچی کے پانی میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ 550ایم جی ڈی پانی کراچی میں پہنچایا جاسکتا ہے ،پانی کی لائنیں پھٹنا بد انتظامی اور کرپشن ہے۔ واٹر بورڈ کی بد انتظامی، غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے شہر کے کئی علاقوں میں برسوں سے پانی نہیں آیا۔

سندھ حکومت کی دعوے کھوکھلے نظر آرہے ہیں۔ سندھ حکومت پانی کی فراہمی کے دعوے تو بہت کررہی ہے لیکن عوام کو پانی نہیں دیا جارہا۔ چند ماہ میں 8 بار 84 انچ کی لائن پھٹ گئی اور اس کی وجہ سے ٹینکر مافیا سرگرم ہوئی ، سوا سال کے عرصے میں شہریوں نے اربوں روپے کا پانی خریداہے ، شہر میں 15 ٹاؤن میں پمپنگ اسٹیشن میں مہلک بیکٹریا کی موجودگی کو ظاہر کیا تھا۔ المیہ یہ ہے کہ کئی دہائیاں گزر جاتی ہیں لیکن پمپنگ اسٹیشن کی صفائی نہیں کی جاتی۔ نیو کراچی کے پمپنگ اسٹیشن کی حالت انتہائی خستہ حال تھی، علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت صفائی کروائی۔ شہر کے ایسے علاقے جہاں پانی کے مسائل کم تھے اب وہاں بھی پانی کا مسئلہ بن چکا ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات