Live Updates

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ،مختلف وزارتوں و ڈویژنز کے لیے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری

پیر 2 جون 2025 22:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جون2025ء) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مختلف وزارتوں و ڈویژنز کے لیے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دیدی۔وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس پیر کو منعقد ہوا۔اجلاس میں مختلف وزارتوں اور ڈویژنز کی جانب سے تکنیکی ضمنی گرانٹس (ٹی ایس جیز) کی منظوری کے لیے پیش کی گئی۔

کئی سمریوں کے ساتھ ساتھ دیگر اہم معاملات پر غور کیا گیا۔تکنیکی ضمنی گرانٹس کے لیے سمریوں پر ای سی سی نے غور کیا اور فیصلے کیے، وزارت خزانہ کے لیے 1.259 ارب روپے کی ٹی ایس جی، جو گندم کے بیج کی نقد ادائیگی پروگرام کے غیر استعمال شدہ فنڈز کی مد میں حکومت سندھ کو واپس کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

وزارت خزانہ کے لیے 5.6 ارب روپے کی ٹی ایس جی، جو ایشیائی ترقیاتی بینک کے ویمن انکلوسیو فنانس (ڈبلیو آئی ایف) منصوبے کے لیے روپے کے مساوی رقم کی فراہمی کے لیے دی جائے گی۔

وزارت داخلہ و انسداد منشیات کے لیے 231.893 ملین روپے کی ٹی ایس جی، جو سول آرمڈ فورسز کی اضافی مالی ضروریات کے لیے فراہم کی جائے گی۔ وزارت داخلہ و انسداد منشیات کے لیے 64 ملین روپے کی ٹی ایس جی، جو پاکستان پی ڈبلیو ڈی سے سی ڈی اے کو منتقل کیے گئے عملے کے اخراجات کی مد میں دی جائے گی۔وزارت پارلیمانی امور کے لیے 50 ملین روپے کی ٹی ایس جی، جو پلڈاٹ کو جمہوریت کے فروغ، گورننس اور عوامی پالیسی پر توجہ کے لیے دی جائے گی۔

پٹرولیم ڈویژن کے لیے 90 ملین روپے کی ٹی ایس جی، جو صوبہ پنجاب میں گیس سکیموں کے نفاذ کے لیے دی جائے گی۔ وزارت تخفیف غربت و سماجی تحفظ کے لیے 100 ملین روپے کی ٹی ایس جی، جو ایس او ایس چلڈرن ولیجز پاکستان کو گرانٹ کی صورت میں دی جائے گی۔ وزارت اطلاعات و نشریات کے لیے 1.889 ارب روپے کی ٹی ایس جی، جو اشتہاری واجبات اور دیگر اخراجات کی ادائیگی کے لیے دی جائے گی۔

وزارت ہائوسنگ و تعمیرات کے لیے 2.150 ارب روپے کی ٹی ایس جی، جو پاکستان انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کو ضلع صوابی کی ترقیاتی سکیموں کے نفاذ کے لیے منتقل کی جائے گی۔ وزارت دفاع کے لیے 1.70 ارب روپے کی ٹی ایس جی، جو آئی ایس پی آر کی تکنیکی اپ گریڈیشن کے لیے دی جائے گی۔وزارت داخلہ و انسداد منشیات کے لیے 400 ملین روپے کی ٹی ایس جی، جو پائیدار ترقیاتی اہداف کی حصولی پروگرام (ایس اے پی) کے تحت ترقیاتی اخراجات کے لیے دی جائے گی۔

اقتصادی امور ڈویژن کے لیے 40.34 ارب روپے کی ٹی ایس جی، جو مالی سال 2024-25 کے نظرثانی شدہ بجٹ تخمینوں کے مطابق قلیل مدتی غیر ملکی قرضوں کی واپسی کے لیے دی جائے گی۔ وزارت قانون و انصاف کے لیے 2.232 ملین روپے کی ٹی ایس جی، جو اسلام آباد میں ضلعی عدالتوں کے قیام سے متعلق منصوبے میں سی ڈی اے کو رقوم کی واپسی کے لیے دی جائے گی۔وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے لیے 2.750 ملین روپے کی ٹی ایس جی، جو وزیراعظم کے یوتھ سکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیے دی جائے گی۔

پاور ڈویژن کے لیے 750 ملین روپے کی ٹی ایس جی، جو ترقیاتی اخراجات کے لیے دی جائے گی۔ وزارت داخلہ کے لیے 1.2 ارب روپے کی ٹی ایس جی، جو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے سربراہان کے 23 ویں اجلاس کے انعقاد کے لیے دی جائے گی۔وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کے لیے 14 ملین روپے کی ٹی ایس جی، جو ملازمین سے متعلق اخراجات کے لیے دی جائے گی۔

وزارت خزانہ کے لیے 294 ملین روپے کی ٹی ایس جی، جو کے اے جی بی اور سیفران کی ضم شدہ وزارت سے متعلق ہے۔ای سی سی نے پاور ڈویژن کی جانب سے پیش کردہ 1145 میگاواٹ کراچی نیوکلیئر پلانٹ یونٹ-2 (K-2) اور یونٹ-3 (K-3) کے لیے سہ فریقی پاور پرچیز معاہدے کی منظوری دے دی۔پٹرولیم ڈویژن کی طرف سے مشکے-تھلیاں-تاروجبہ وائٹ آئل پائپ لائن سے متعلق سمری پر ای سی سی نے منصوبے کی مکمل حمایت کی تاہم فنانس، پلاننگ اور پٹرولیم ڈویژنز سے مالیاتی اور آپریشنل پہلوئوں پر تفصیلی کام کی ہدایت دیتے ہوئے معاملے کو اگلے اجلاس تک موخر کر دیا۔

ای سی سی نے وزارت تجارت کی جانب سے پیش کردہ سمری پر غور کیا اور ریاستی دفاعی پیداوار کے اداروں اور ان کی مکمل ملکیتی تجارتی ذیلی کمپنیوں کے لیے درآمدی پالیسی آرڈر میں ترمیم کی منظوری دی۔ای سی سی نے وزارت خزانہ کی جانب سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے مالی تعاون سے شروع کیے گئے خواتین کی شمولیت پر مبنی مالی منصوبے کے تحت ’’ویمن انکلوسیو فنانس سپورٹ فنڈ‘‘ ٹرسٹ کے قیام کی تجویز منظور کر لی۔

ای سی سی نے وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی جانب سے تمباکو کی فصل (2025) کے لیے کم از کم قیمتوں کے تعین اور سال 2025-26 کے لیے تمباکو سیس کی شرح میں ترمیم سے متعلق سمری پر غور کیا اور منظوری دے دی۔ ساتھ ہی وزارت کو ہدایت کی گئی کہ وہ مستقبل میں موجودہ نظام کو ختم کرنے اور فصلوں کے شعبے میں ڈی ریگولیشن کے فروغ سے متعلق حکومتی پالیسی کے مطابق ایک جامع منصوبہ پیش کرے۔

ای سی سی نے وزارت ہائوسنگ و تعمیرات کی ایک سمری بھی منظور کی جس کے تحت حکومت سندھ سے حیدرآباد پیکیج (PSDP#223) اور کراچی (PSDP#222) کی سکیموں کو پی آئی ڈی سی ایل کو منتقل کرنے سے متعلق ہدایات واپس لے لی گئیں۔کمیٹی نے وزارت خزانہ کی جانب سے پیش کردہ سرکاری ملازمین کو اعزازیہ دینے کی پالیسی پر بھی غور کیا اور اسے منظور کر لیا۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وزیر برائے سرمایہ کاری قیصر احمد شیخ، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان، چیئرمین ایس ای سی پی اور متعلقہ وزارتوں و ڈویژنز کے وفاقی سیکرٹریز و سینئر افسران نے شرکت کی۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات