پائیدار امن صرف اور صرف سفارتکاری اور بامعنی مذاکرات سے ہی ممکن ہے، بلاول بھٹو

پاکستان اور بھارت میں دہشتگردی کے خلاف مشترکہ فورم کی ضرورت ہے، پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی کارروائیوں نے خطے میں امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے ،پاک بھارت جنگ بندی کیلئے عالمی برادری کا کردارقابل تعریف ہے، سربراہ پاکستانی سفارتی وفد کا چینی ٹیلی ویژن کو انٹرویو

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 5 جون 2025 10:48

پائیدار امن صرف اور صرف سفارتکاری اور بامعنی مذاکرات سے ہی ممکن ہے، ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05 جون 2025)پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پائیدار امن صرف اور صرف سفارتکاری اور بامعنی مذاکرات سے ہی ممکن ہے،پاکستان اور بھارت میں دہشتگردی کے خلاف مشترکہ فورم کی ضرورت ہے، بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے پاکستانی علاقے میں یکطرفہ حملوں کو غیر قانونی اور خطرناک قرار دیا، واشنگٹن میں چینی ٹیلی ویژن کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی کارروائیوں نے خطے میں امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے تاہم پاک بھارت جنگ بندی کیلئے عالمی برادری کا کردارقابل تعریف ہے۔

بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو بلاول بھٹو نے بین الاقوامی قوانین کے منافی عمل قرار دیا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت کوئی فریق یکطرفہ فیصلے کا اختیار نہیں رکھتا اور اس پر صرف باہمی مذاکرات کے ذریعے پیش رفت ممکن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے پر بات چیت اس وقت تعطل کا شکار ہے جو خطے کیلئے خطرناک اشارہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخواہ،بلوچستان میں دہشت گردحملوں میں بھارت کے ملوث ہونے کی طویل فہرست ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ایسے مشترکہ فورم کی اشد ضرورت ہے جو نہ صرف پہلگام بلکہ تمام دہشت گرد واقعات کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کرے۔بلاول بھٹو نے مسئلہ کشمیر کو دیرپا جنگ بندی کی کنجی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اس حساس ترین مسئلے کو مزید نظر انداز نہیں کر سکتی۔

بھارت کا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرنا بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔ معاہدے کے تحت کوئی فریق یکطرفہ فیصلے کا اختیار نہیں رکھتا اور اس پر صرف باہمی مذاکرات کے ذریعے پیش رفت ممکن ہے۔ بھارت کو اپنے گرائے گئے طیاروں کا اعتراف کرنے میں ایک ماہ لگ گیا جبکہ پاکستان نے چھ بھارتی طیارے مار گرائے اور یہ سب کچھ اپنے دفاع میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ دیرپا جنگ بندی کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل اور آبی معاہدے کا ہونا ضروری ہے۔

دریں اثناءبلاول بھٹو کی قیادت میں آئے پاکستانی وفد نے امریکی کانگریس میں پاکستانی کاکس کے نمائندہ اراکین سے ملاقات کی ہے۔ پاکستانی وفد کی میزبانی نیویارک سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ رکن کانگریس ٹام سوازی نے کی۔ کاکس کے ری پبلکن رکن جیک برگمین بھی شریک تھے جب کہ مشہور کانگریس پرسن الہان عمر نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر امریکن پاکستانی کمیونٹی کی نمایاں شخصیات بھی موجود تھیںجن میں پاکستانی امریکن ڈیموکریٹ اعجاز علوی نمایاں تھے۔

پاکستانی وفد نے کانگریس اراکین کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور سرحدی جارحیت سے آگاہ کیا، اور موقف اختیار کیا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کیلئے جنگ نہیں بلکہ بامقصد ڈائیلاگ ہی واحد راستہ ہے۔وفد نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو عالمی قوانین کی صریحا خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ جنوب ایشیا میں دیرپا امن کیلئے پاک بھارت جنگ نہیں ڈائیلاگ ہونا چاہیے۔

بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد نے واشنگٹن میں معروف امریکی تھنک ٹینک سی ایس آئی ایس گئے جہاں مباحثے میں پاکستان کا نکتہ نظر پیش کیا۔بلاول بھٹو نے امریکنز فارٹیکس ریفارم کے زیر اہتمام بھی تقریب میں شرکت کی،پاک بھارت جنگ بندی میں سہولت کاری پر صدر ٹرمپ سے اظہار تشکر کیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ امن تجارت کے دروازے کھولے گا، تنازعہ کم کرے گا اور امریکی ٹیکس دہندگان کے اربوں ڈالر بچائے گا، آئیے جنوب ایشیا سمیت دنیا کیلئے سفارتکاری کو وہ ممکن بنانے دیں جو جنگ کبھی نہیں کر سکتی۔