Live Updates
پاکستان میں ملی یکجہتی اس وقت تک نہیں آسکتی جب تک شہباز شریف اینڈ کمپنی پیچھے نہیں ہٹتے ، محمود خان اچکزئی
جمعہ 13 جون 2025
22:44
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جون2025ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین و تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ خطے میں اس وقت جو کچھ ہورہا ہے حالات کا تقاضا ہے کہ پاکستان میں ملی یکجہتی قائم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں لیکن پاکستان میں ملی یکجہتی اس وقت تک نہیں آسکتی جب تک شہباز شریف اینڈ کمپنی پیچھے نہیں ہٹتے ہماری جدوجہد آئین کی بحالی ، پارلیمنٹ کی بالادستی اور اداروں کی مضبوطی کیلئے ہے اس کے لئے ہر فورم پر اپنا کردار ادا کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے جس طرح حالیہ الیکشن میں حقیقی نمائندوں کا مینڈیٹ چوری کرکے منظور نظر لوگوں کو لایا گیا جس کی بدولت حالات آج اس نہج پر جا پہنچے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کی سینٹرل کمیٹی اور مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے دو روزہ اجلاس کے بعد جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال ، عبدالقہار خان ودان، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، تلمند خان ، عبدالرئوف لالا، سردار شفیق ترین، سید لیاقت آغا، ولیم برکت ، چیئرمین حبیب الرحمن ، کبیر افغان سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔
(جاری ہے)
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی مرکزی ایگزیکٹیو اور سینٹرل کمیٹی کا 2 روزہ اجلاس ہوا جس میں خطے اور پاکستان کے حالات کے بارے میں بحث ہوئی اور خطے میں غلط کاریوں کی وجہ سے مست سانڈوں کی کشمکش میں مبتلا ہے یہ حالات ہم سب کی عقل کا امتحان ہے پاکستان جب سے بنا ہے مشکلات میں ہے ان حالات سے نکلنے کیلئے جو اقدامات اٹھانے کی ضرورت تھی وہ نہیں اٹھائے گئے جس کی بدولت یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ حالیہ انتخابات میں 25 کروڑ عوام کا مینڈیٹ زر اور دہشت ، زبردستی چھینا گیاپاکستان سے محبت کرنیوالوں نے تحریک تحفظ آئین پاکستان بنایاجس کا مقصد ملک میں آئین کی بالادستی ، عدلیہ کی آزادی ، پارلیمنٹ کی مضبوطی کو یقینی بنانا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 45 فیصد سے زائد لوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے ہیںہم اربوں ڈالر کے مقروض ہیں اور ملک کے حالات بھی خراب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مختلف لوگ تجویز دے رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کے قرضے اتارنے کے لئے جن کی تنخواہوں سے زیادہ وسائل ہیں ان کی بیرون ملک اربوں کھربوں کی جائیدادیں ضبط کرکے قرضے اتارے جائیں تاکہ ملک ترقی کرسکے کیونکہ ہمارا زیادہ تر بجٹ قرضوں اور دفاع پر خرچ ہورہا ہے۔اور جس طرح حکومت نے عدلیہ کی چھٹی کراکر میڈیا پر پابندی لگائی ہے اور آئین پاکستان کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں ان حالات سے چھٹکارا حاصل کرنے اور آئین کی بحالی ، پارلیمنٹ کی بالادستی ، عدلیہ کی آزادی کے لئے ہم سب نے مل بیٹھ کر حکومت کو گرانا ہوگااگر حکومت نہیں گئی تو پاکستان بیٹھ جائیگااس لئے حالات کا تقاضا ہے کہ ملک میں ملی یکجہتی سے ملی اتحاد قائم کرکے مشکل حالات کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے ایران ہمارا ہمسایہ ملک ہے آج وہاں کیا ہورہا ہے ملی اتحاد کیلئے شہباز اینڈ کمپنی کو حکومت سے پیچھے ہٹنا ہوگااگر ان حالات میں پاکستان کو کچھ ہوتا ہے تو ذمہ دار وہی ہونگے جو پاکستانی حکومت کو سپورٹ کررہے ہیںاب بھی عوام،میڈیا، عدلیہ میں ملک کو چلانے اور بچانے کی صلاحیت موجودہے لیکن جان بوجھ کر ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے جایا جارہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کیساتھ تماشہ کیا جارہا ہے۔ خیبر پختونخوا میں 5 روپے فی یونٹ بننے والی بجلی 55 روپے فی یونٹ میں دی جارہی ہے کیوں لوگوں کو مجبور کیا جارہا ہے جہاں بھی عوام اور فوج میں لڑائی ہوئی ہے وہاں فوج ہار گئی ہے دکھ ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 74 ہزار ملین ڈالر کا مقروض ہے ان قرضوں میں سے بلوچستان میں کتنا پیسہ لگا ہے ارباب اختیار کی ہمارے زمینی ذخائر ، قدرتی معدنیات پر نظریں ہیں اور دنیا سے سرمایہ کاروں کو بلا کر ان وسائل کو نکال کر قرضوں کی ادائیگی کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس کیلئے ایس آئی ایف سی کے ذریعے کام کیا جارہا ہے کہ ہماری معدنیات اور ذخائر سے استفادہ حاصل کریں اگر ہمارے صوبے میں ان قرضوں سے 10 فیصد لگا ہے تو ہم 20 فیصد دیں گے جو وسائل جس صوبے سے نکل رہے ہیں ان پر وہاں کے عوام کا حق ہے انہوں نے کہا کہ میاں محمد نوازشریف نے جن حالات کا مقابلہ کیا اور ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا اور بیانیہ بنایا آج ان کو کیاہوگیا ہے انہیں ان حالات کا ادراک ہونا چاہئے اور حالات کی بہتری میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں 90 کروڑ میں ایک ووٹ فروخت ہواہے چوری کے پیسوں سے بلڈنگ بنائی گئی ہے چادر اور چار دیواری کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے دشمن ملک کیساتھ اب بھی تجارت جاری ہے مگر بلوچستان کے بلوچ اور پشتونوں سمیت یہاں کے باسیوں کو ایران اور افغانستان کیساتھ کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی اگر ہم غلط ہیں تو ہمیں بتایا جائے ہم جمہور اور آئین پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں۔
لوگوں کو روزی روٹی کمانے کے لئے ایران اور افغانستان کے ساتھ قانونی طور پر بارڈرز بحال کرکے دونوں اطراف میں کسٹم ہائوسز قائم کئے جائیں ہم ٹیکس دینے کے لئے تیار ہے تاکہ قانونی طریقے سے کاروباری سرگرمیاں بحال ہوسکے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں یہی قانون رائج ہے کہ جس ملک میں بھی جو بچہ پیدا ہوگا وہ اس ملک کا سٹیزن قرار دیا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں افغان کڈوال کو نکالنے کی کوششیں ہورہی ہیں حالانکہ ان کے اربوں کھربوں کے کاربار ہمارے ملک میں چل رہے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری تجویز تھی کہ بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کے 93 ممبران اسپیکر ڈائس کا گھیرائو کرتے اور مطالبہ کرتے کہ آئین کی بحالی، عدلیہ کی آزادی، پارلیمنٹ کی مضبوطی جب تک بحال نہیں ہوتی ہم بجٹ پیش نہیں کرنے دیتے یہ ایک اچھا موقع تھا اس اقدام سے حکومت کے ساتھ مذاکرات ہوسکتے تھے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے اساتذہ ایک سے ڈیڑھ لاکھ تنخواہ لینے کے باوجود بلوچ اور پشتون علاقوں میں اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دے رہے جو ظلم کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی کو کسی بھی جیل کا دورہ کرنے کی قانونی طور پر اجازت ہے لیکن اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو پیٹرن انچیف سے ملاقات کی اجازت نہیں ہے۔
آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات