
قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پر عام بحث دوسرے روز بھی جاری رہی
ہفتہ 14 جون 2025 21:44
(جاری ہے)
اہم شعبے خسارے کاشکار ہیں۔ بیوائوں کیلئے پنشن کے حصول کی مدت کے تعین کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ بجٹ میں خواتین اور سرائیکی ووسیب کیلئے کوئی سکیم نہیں ہے۔ جمال کاکڑ نے کہاکہ وزیراعظم کی قیادت میں اتحادی حکومت نے بہترین بجٹ دیاہے، بجٹ میں بلوچستان پر توجہ دی گئی ہے، بلوچستان خوشحال ہوگا تو پاکستان خوشحال ہوگا، بلوچستان کیلئے بجٹ میں 2200ارب روپے رکھے گئے ہیں جوخوش آئندہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں شاہراہوں کے منصوبوں کیلئے اگرفنڈز مختص ہوں تواس سے بہت بہتری آئیگی۔انہوں نے کہاکہ چمن بارڈر، قمردین اوردیگرمقامات پرکسٹم کے دفاترقائم کئے جائیں تاکہ مقامی کاروبارمتاثرنہ ہوں، بادینی گیٹ وے پرکام ہواہے اسے کھولنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی جارحیت کے خلاف مسلح افواج نے جو کارکردگی دکھائی ہے اس کے تناظر میں دفاعی بجٹ میں اضافہ ضروری ہے۔پی پی پی کی رکن شہلارضانے کہاکہ بجٹ میں کئی ٹیکس لگائے گئے ہیں، کاربن لیوی سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا، اقتصادی سروے میں بے روزگاری کاکوئی ذکرنہیں کیاگیاہے۔صحت،تعلیم اورسماجی بہبودکے شعبوں کیلئے فنڈز میں کمی کردی گئی ہے اس کے برعکس ترقیاتی بجٹ میں 100ارب روپے کااضافہ کیا گیا ہے، صحت اورتعلیم کیلئے بجٹ میں اضافہ ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ زراعت کے اہداف حاصل نہیں ہوسکے ہیں، غذائی سلامتی کوخطرات لاحق ہے، سبسڈی کے حوالہ سے پالیسیوں کادوبارہ سے جائزہ لینا ضروری ہے،کراچی کیلئے کوئی نیامنصوبہ نہیں دیاگیاہے۔انہوں نے کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات پرسیلزٹیکس نہیں ہونا چاہیے۔اقبال آفریدی نے کہاکہ ضم شدہ اضلاع 10سالہ تبدیلی کے دورسے گزررہے ہیں، ان علاقوں میں 10فیصدکی شرح سے سیلزٹیکس کااطلاق کیاگیاہے، یہ اضافہ واپس لیا جائے، ان علاقوں میں تمام بنیادی سہولیات کافقدان ہے، پہلے ان علاقوں کوسہولیات دی جائے اس کے بعد ٹیکسوں کا اطلاق کیا جائے۔ ضم شدہ اضلاع کے اہم منصوبوں کیلئے فنڈز فراہم کئے جائیں، مسمارگھروں کی دوبارہ تعمیرکیلئے فنڈز مختص کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ فاٹا کواین ایف سی کا3فیصد اورسالانہ 100ارب روپے فراہم کرنے کے وعدے پورے نہیں کئے گئے۔ مسلم لیگ ن کی رکن آسیہ ناز تنولی نے کہا کہ سیاسی و عسکری قیادت نے دنیا میں پاکستان کا ایک مقام بنا دیا اور دنیا میں پاکستان کا سبز پاسپورٹ عزت و وقارسے دیکھا جانے لگا ہے۔ عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر وزیر اعظم اور وزیر خزانہ مبارکباد کے مستحق ہیں،24 کروڑ عوام کے لئے بجٹ بنانا آسان کام نہیں،سلامتی،استحکام کے لئے سخت فیصلے کئے گئے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کی سالمیت سب سے مقدم ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان کا نام وپرچم سربلند کیا۔ تحریک انصاف نے اپنے تین سالہ دور حکومت میں نوازشریف اور انکے خاندان کے خلاف انتقامی کارروائیاں کیں۔اپوزیشن تنقید کے ساتھ ساتھ مثبت تجاویز دے۔ پیپلز پارٹی کی رکن شرمیلا فاروقی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان پر 76 کھرب روپے کا قرض ہے، ہمارے سارے وسائل اس پر سود کی ادائیگی میں گزر جاتے ہیں، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس چوری ایف بی آر نے روکنی ہے، اگر وہی ادارہ اپنی ناکامی دکھائے تو ایوان کیا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ کا ٹیکس میں بڑا حصہ ہے، بڑے اداروں کو ٹیکس ریلیف دیا گیا، ڈسکوز اور ایس ای اوز اربوں روپے کا نقصان دے رہے ہیں، حکومت سبسڈی ختم کرکے کئی شعبوں کو ریلیف دے سکتی تھی۔ شرمیلا فاروقی نے کہا کہ 26 ملین بچے سکولوں سے باہر،40 فیصد بچوں کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے، صحت اور تعلیم پر بجٹ معقول نہیں رکھا گیا۔ ثنااللہ مستی خیل نے کہا کہ ملک میں لوڈشیڈنگ بہت زیادہ ہے،بجٹ میں کاشتکاروں کے لئے کچھ نہیں، چھوٹی گاڑیوں پر 18فیصد ٹیکس لگا دیا گیا، مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں ہم ریاست کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں، ہمیں اپنی افواج پر فخر ہے، پاکستان کو اکھٹا کیا جائے، مودی پر ہمیں کوئی بھروسہ نہیں ہے۔کلورکوٹ میں 3 ارب روپے کے پل کے ساتھ لنک روڈز بنائی جائیں۔ دریا خان گیس منصوبے کو مکمل کیاجائے۔ صفیہ سعیدشاہ نے کہاکہ اہم معاشی اشاریوں میں بہتری آئی ہے مگرصلاحیت اوراستعدادکے مطابق ٹیکس وصولیاں نہیں ہو رہیں، اضافی کسٹم ڈیوٹی کوچار برسوں اور کسٹم ڈیوٹی کوپانچ برسوں میں ختم کرنے کا اعلان خوش آئند ہے، اسی طرح قرضوں کے بہتر انتظام و انصرام کیلئے اقدامات کا اعلان بھی اہمیت کاحامل ہے، مارک اپ کوفکسڈ رکھنے کی ضرورت ہے۔ا نہوں نے کہاکہ کے فورکیلئے 3.2 ارب روپے رکھے گئے ہیں، یہ پاکستان کے سب سے بڑے شہرکراچی کااہم منصوبہ ہے، اس منصوبہ کیلئے مطلوبہ فنڈز فراہم کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ کاربن لیوی کے اطلاق سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا، ریکوریز کیلئے ایف بی آر کومنصفانہ اختیارات ملنے چاہئیں۔ شہزادہ گستاسپ خان نے کہاکہ بہترگورننس کیلئے مزیدانتظامی یونٹس بنانا ضروری ہے، پنجاب کی آبادی 196ممالک سے زیادہ ہے، اسی طرح بلوچستان کارقبہ درجنوں ممالک سے زیادہ ہے،زیادہ صوبے بنانے سے عوامی اورانتظامی مسائل کوکم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کواختیارات ملے ہیں تاہم صوبوں سے اضلاع تک وسائل اور اختیارات کی منتقلی نہیں ہوسکی ہے،اختیارات کی تقسیم کے بغیریہ نظام نہیں چل سکتا۔
متعلقہ عنوان :
مزید قومی خبریں
-
بھارت کی دوغلی سفارتکاری، شنگھائی تعاون کانفرنس میں ایران کا ساتھ دینے سے انکار
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کا صنعتی اور مائنز ورکرز کے بچوں کیلئے اعلی تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم کا اعلان
-
راولپنڈی میں پیکا ایکٹ کے تحت 10 سے 15 وکلاء کیخلاف مقدمہ درج
-
ایران اسرائیل کشیدگی، صرف 2 دن میں دنیا بھر کی 6 ہزار پروازیں منسوخ
-
وفاق نے تمام ترقیاتی منصوبے سندھ کو واپس نہ کیے تو پیپلزپارٹی بجٹ کی حمایت نہیں کرے گی، مراد علی شاہ
-
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق کمیٹی تشکیل، کمیٹی ہفتہ وار بنیاد پر اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی
-
وفاق نے خیبر پختونخوا کو ترقیاتی بجٹ میں یکسر طور پر نظر انداز کیا ہے،مزمل اسلم
-
حکومت پاکستان ایران کی حمایت میں اقدامات اٹھائے‘حافظ نعیم الرحمن
-
وفاقی وزیر صحت کا میڈیکل ڈیوائسز کی مقامی تیاری پر زورامپورٹ پر انحصار ختم
-
خواتین کو مالی طور پر خود مختار بنانے کیلئے پی آئی ٹی بی کا کردارقابلِ ستائش ہے، مریم نواز
-
ہم سب ملکر پاکستان کو ہر قسم کے بحران سے نکالیں گے، پاکستان ہے تو ہم ہیں، دانیال چوہدری
-
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری سے وزیر خارجہ ملائیشیا محمد بن حاجی حسن کی ملاقات
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.