Live Updates

ایران پر اسرائیل کے حملوں کی دوٹوک الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، پاکستان سمیت دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ کا مشترکہ بیان

منگل 17 جون 2025 14:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جون2025ء) تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں غیرمعمولی اضافے خاص طور پر ایران کے خلاف اسرائیل کی جاری فوجی جارحیت کے پیش نظر الجزائر، بحرین، برونائی دارالسلام، چاڈ، کوموروس، جبوتی، مصر، عراق، اردن، کویت، لیبیا، موریطانیہ، پاکستان، قطر، سعودی عرب، صومالیہ، سوڈان، ترکیہ، اومان اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں اسلامی جمہوریہ ایران پر اسرائیل کے حملوں اور کسی بھی ایسے اقدام کو جو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں، کی دوٹوک الفاظ میں مذمت کی۔

منگل کو پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق وزرائے خارجہ نے ریاستوں کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے ساتھ ساتھ اچھی ہمسائیگی کے اصولوں پر عمل کرنے اور تنازعات کے پرامن تصفیہ کی ضرورت پر زور دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی مخامصت کو روکنے کی ناگزیر ضرورت ہے جو مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران سامنے آئی ہے۔

اس خطرناک کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے پورے خطے کے امن و استحکام پر سنگین نتائج برآمد ہونے کا خدشہ ہے،ایسے میں ایک جامع جنگ بندی اور امن کی بحالی کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وزرائےخارجہ نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں اور بڑے پیمانے پر تباہی کے دیگر ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطی کے علاقے کے قیام کی فوری ضرورت ہےجو متعلقہ بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق خطے کی تمام ریاستوں پر بغیر کسی استثنی ٰکے لاگو ہو، نیز مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک کو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلائو(این پی ٹی) کے معاہدے میں شامل ہونے کی فوری ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے)کی متعلقہ قراردادوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے فیصلوں کے مطابق جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے گریز کرنے کی انتہائی اہمیت ہے کیونکہ ایسی کارروائیاں بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون بشمول 1949 کے جنیوا کنونشنز کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے پائیدار معاہدے تک پہنچنے کا واحد قابل عمل ذریعہ کے طور پر مذاکرات کے راستے پر تیزی سے واپسی کی فوری ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی قانون کے متعلقہ قواعد کے مطابق بین الاقوامی آبی گزرگاہوں میں نیویگیشن کی آزادی کے تحفظ کی اہمیت اور میری ٹائم سکیورٹی کو نقصان پہنچانے سے گریز کرنا ضروری ہے۔ مشترکہ بیان کے مطابق سفارت کاری، بات چیت اور اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کی پاسداری، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق خطے میں بحرانوں کے حل کا واحد قابل عمل راستہ ہے اور یہ کہ فوجی ذرائع جاری بحران کا دیرپا حل نہیں لاسکتے۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات