
انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں ”پانی کو ہتھیار بنانا:سندھ طاس معاہدہ اور علاقائی استحکام کا مستقبل“ کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد
بدھ 18 جون 2025 21:30
(جاری ہے)
ڈی جی انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز سہیل محمود نے کہا کہ پانی کی ہتھیار سازی ایک سنگین علاقائی خطرہ ہے، خاص طور پر بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کے بعد سندھ طاس معاہدہ کو روکا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں بھارت کی جانب سے پانی کی روک تھام اور کئی ڈیموں کی تعمیر نے نہ صرف معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ ماحولیاتی نظام کو بھی متاثر کیا ہے اور لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان کی قانونی پوزیشن کو بین الاقوامی اصولوں پر مضبوطی سے استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بھارت کو ثالثی میں لانے میں ممکنہ رکاوٹوں کی نشاندہی کی۔ مسعود خان نے پاکستان پر عالمی بینک، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور پی-5 جیسی اہم طاقتوں کے ذریعے دبائو ڈالنے کی سفارش کی، انہوں نے ایک بین الاقوامی مہم پر بھی زور دیا۔ شفقت کاکاخیل نے کشمیر اور پانی کے درمیان اہم رابطے پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے دریا متنازعہ علاقے سے بہتے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ سندھ طاس معاہدہ پانی کی تقسیم کا معاہدہ نہیں تھا بلکہ دریائی تقسیم کا انتظام تھا جو بھارتی مطالبات سے بہت زیادہ متاثر ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو مشرقی دریائوں پر بلا مقابلہ کنٹرول حاصل ہے جبکہ معاہدے کی پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے مغربی دریائوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعات کے باضابطہ حل کے لیے معاہدے کے آرٹیکل IX کو فعال کرنے اور اس مسئلہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مناسب طریقے سے اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پاکستان کی آبی سلامتی کے لیے سندھ طاس معاہدہ کو قانونی ڈھال کے طور پر محفوظ کرنے اور پائیدار بین الاقوامی سفارت کاری کو فروغ دینے پر زور دیا۔ اشفاق محمود نے پاکستان سے ایک مضبوط قانونی پوزیشن کی سفارش کی جس میں سندھ طاس معاہدہ کا سختی سے نفاذ اور ثالثی کی عدالت سے رجوع کرنا شامل ہے۔ انہوں نے پانی کے ڈیٹا کو بہتر بنانے، آب و ہوا سے متعلق تحقیق اور اندرونی تکنیکی تیاریوں پر زور دیا۔ ڈاکٹر بشریٰ بی بی نے خبردار کیا کہ مستقبل کی جنگیں ممکنہ طور پر پانی پر لڑی جائیں گی کیونکہ دنیا کے سطحی پانی کا صرف 0.3 فیصد قابل استعمال ہے۔ انہوں نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ کی معطلی کو "ماحولیاتی دہشت گردی" کی ایک شکل قرار دیا اور پاکستان میں خشک سالی اور سیلاب کے بڑھتے ہوئے خطرات کو اجاگر کیا۔ اپنے اختتامی کلمات میں خالد محمود نے یاد دلایا کہ یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر تبدیلی سے مشروط نہیں ہے۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں اور آبی وسائل پر بڑھتے ہوئے دباؤ سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ابھرتے ہوئے مسائل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور اب مرکزی چیلنج موجودہ فریم ورک کے اندر ان سے نمٹنے کے لیے موثر طریقے تلاش کرنا ہے۔مزید قومی خبریں
-
پاکستان نے ایران، عراق، لبنان اور شام کے بارے میں پاکستانی شہریوں کے لئے ٹریول ایڈوائزری جاری کر دی
-
لاہور،الیکٹرک گاڑیوں کے لیے مخصوص سبز نمبر پلیٹ متعارف
-
محرم امن اور بھائی چارے کو فروغ دینے کا مہینہ ہے،مولانا طاہر اشرفی
-
پاک افواج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے،ثروت اعجاز قادری
-
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے لائنز ایریا میں ترقیاتی منصوبوں کا سنگِ بنیاد رکھ دیا
-
ایران تنازع ،بلوچستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کے بحران کا خطرہ
-
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے اعزازمیں امریکی صدر کا ظہرانہ خوش آئند ہے، ڈاکٹر عشرت العباد خان
-
کوہاٹ ،جنازے کے دوران فائرنگ سے خاتون سمیت 2افراد جاں بحق
-
اعلیٰ تعلیم سے نوجوانوں کا مستقبل جڑا ہے،تعلیم یافتہ نوجوان ملک و قوم کا روشن مستقبل ہیں،فیصل کنڈی
-
پنجاب بھرمیں1264ٹریفک حادثات میں12افراد جاں بحق1529زخمی ہوئے
-
کم عمری میں شادی کرنے پرنئے قانون کے تحت بہاولپورڈویژن میں پہلا مقدمہ درج
-
ریلوے اسکولز و اسپتالوں کو بھی آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.