ارکانِ پارلیمنٹ کا ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم

منگل 24 جون 2025 19:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2025ء) ارکانِ پارلیمنٹ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی جانب ایک اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر رانا محمد قاسم نون نے اس امر پر زور دیا کہ علاقائی اور عالمی سطح پر امن کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، سفارتکاری کو فوقیت دی جائے، اگر دیرپا امن چاہتے ہیں تو بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جوابدہ بنایا جائے، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما مصطفیٰ کمال نے جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیا، تاہم خبردار کیا کہ جب تک اسرائیل غزہ میں پرتشدد کارروائیاں بند نہیں کرتا، جنگ کا خطرہ برقرار رہے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ غزہ میں بچوں سمیت ہزاروں افراد شہید ہو چکے ہیں، یہ قتلِ عام ناقابلِ تصور ہے، اسرائیل کو رکنا ہوگا۔ رکن قومی اسمبلی بیگم تہمینہ دولتانہ نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کو تنازع کے حل کے لیے مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ مسلم دنیا متحد ہو کر درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرے۔ رکن قومی اسمبلی سید علی قاسم گیلانی نے پاکستان کے عالمی سطح پر سفارتی اقدامات، خصوصاً بلاول بھٹو زرداری کی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امن کا داعی رہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کی کال خوش آئند ہے، یہ پاکستان کے پرامن مشرق وسطیٰ کے وژن سے ہم آہنگ ہے۔ اگر اس کے مثبت نتائج نکلتے ہیں تو یہ عالمی سطح پر حتیٰ کہ نوبل امن انعام کا مستحق قدم ہو سکتا ہے۔شیر افضل مروت نے جنگ بندی کو ایرانی عوام کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے جس جرات اور استقامت کا مظاہرہ کیا وہ قابلِ تحسین ہے۔

سینئر سیاستدان لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ خوش قسمتی سے دنیا نے تیسری عالمی جنگ کے دہانے سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا۔ رکن قومی اسمبلی سحر کامران نے غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچے مر رہے ہیں، خوراک کی قلت ہے، ظلم بڑھ رہا ہے۔ جنگ بندی مثبت پیشرفت ہے، لیکن دیرپا امن مسلم دنیا کے اتحاد سے ہی ممکن ہے۔