اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 جون 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک کے میئر کے انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار 33 سالہ ظہران ممدانی پر شدید تنقید کی ہے، جنہوں ریاست نیویارک کے سابق ڈیموکریٹ گورنر اینڈریو کومو کو شکست دے کر میئر کے پرائمری انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔
اس کامیابی کے بعد نیویارک اسمبلی کے مسلم رکن ظہران ممدانی میئر کے الیکشن میں ڈیموکریٹ پارٹی کے باقاعدہ امیدوار منتخب ہو گئے ہیں۔
میئر کے انتخابات آئندہ نومبر میں ہونے والے ہیں اور اگر وہ اس الیکشن میں کامیاب ہوتے ہیں، تو وہ امریکہ کے بڑے شہروں میں شمار ہونے والے نیویارک کے پہلے مسلم اور جنوبی ایشیائی میئر ہوں گے۔
صدر ٹرمپ کی سخت تنقید
تاہم صدر ٹرمپ ان کی کامیابی سے خوش نہیں ہیں اور نتائج کے اعلان کے ایک دن بعد ہی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر انہوں نے ممدانی پر سخت حملہ کیا۔
(جاری ہے)
ٹرمپ نے کانگریس کی رکن الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز اور سینیٹر چک شومر سمیت دیگر ترقی پسند خواتین کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جو ممدانی کی سیاسی طور پر حمایت کر رہی ہیں۔
ٹرمپ نے لکھا، "بالآخر یہ ہو ہی گیا، ڈیموکریٹس نے حد پار کر لی ہے۔
ظہران ممدانی، جو سو فیصد ایک پاگل کمیونسٹ ہیں، نے ابھی ابھی ڈیموکریٹک پرائمری جیتی ہے اور وہ میئر بننے کے راستے پر ہیں۔"ٹرمپ نے مزید کہا، "ہمارے پاس پہلے بھی ریڈیکل لیفٹسٹ موجود رہے ہیں، لیکن یہ تھوڑا سا مضحکہ خیز ہوتا جا رہا ہے۔ وہ تو دیکھنے میں ہی خوفناک لگتے ہیں، اس کی آواز بھی تیز ہے، تاہم وہ زیادہ ہوشیار نہیں ہیں۔
۔۔۔۔ ڈیموکریٹس ان کی حمایت کر رہے ہیں، یہاں تک کہ ہمارے عظیم فلسطینی سینیٹر، کرین چک شومر بھی، ہمارے ملک کی تاریخ میں یہ ایک بڑا لمحہ ہے!"ایک اور پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹک پارٹی کی کارکردگی کا مذاق اڑایا اور کہا، "میرے پاس ڈیموکریٹس کے لیے ایک نظریہ ہے، جس پر عمل کرنے سے وہ کھیل میں واپس آ سکتے ہیں۔ تاریخ کے سب سے بڑے نقصانات میں 2024 کے صدارتی انتخابات میں ناکامی سمیت، برسوں سے نظر انداز کیے جانے کے بعد، انہیں چاہیے کہ وہ کم آئی کیو والی جیسمین کروکٹ کو صدراتی امید کے لیے نامزد کریں۔
"ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے صدر کی کابینہ میں ممدانی کے دیگر حامیوں کو اعلی عہدوں پر فائر کرنا چاہیے اور اس طرح، "نیویارک سٹی کے کمیونسٹ میئر ظہران ممدانی اور ان کے دیگر ساتھی ہمارے ملک کو برباد کر کے رکھ دیں گے!"
ظہران ممدانی کون ہیں؟
ڈیموکریٹک امیدوار کا پورا نام ظہران کوامے ممدانی ہے۔ وہ سن 1991 میں یوگینڈا کے دارالحکومت کمپالا میں پیدا ہوئے تھے۔
ان کے والد محمود ممدانی بھارتی۔ یوگانڈا نژاد علم سیاسیات کے پروفیسر ہیں۔ وہ گجراتی شیعہ مسلمان ہیں۔
ظہران کی والدہ میرا نائر کا تعلق بھارت سے ہے، جو ایک معروف فلمساز ہیں۔ میرا نائر کی پہلی معروف فلم 'سلام بامبے' تھی، جو بہت مقبول ہوئی۔ ان ایک اور متنازعہ فلم 'کاما سوترا' بھی، جسے بین الاقوامی سطح پر شہرت حاصل ہوئی۔
'مون سون ویڈینگ' اور 'دی نیم سیک' جیسی ان کی فلمیں بھی کافی معروف ہیں۔ظہران اپنے اہل خانہ کے ساتھ جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں بھی رہے، تاہم جب وہ سات برس کے تھے تو خاندان کے ساتھ نیویارک آ گئے تھے۔
نیویارک کے برونکس علاقے میں ان کی پرورش ہوئی، جو کہ ایک ورکنگ کلاس اور ثقافتی تنوع سے بھرپور علاقہ ہے۔ ظہران برسوں سے فلسطینیوں کے حقوق کے لیے کافی سرگرم رہے ہیں۔
سن 2024 میں ہی ان کی شادی شامی نژاد امریکی فنکارہ راما دواجی سے ہوئی۔
ممدانی کا سیاسی نظریہ
سن 2021 سے ہی ظہران ممدانی نیویارک کی ریاستی اسمبلی میں آسٹوریا، کوئنز کے حلقے کی نمائندگی کرتے رہے ہیں اور میئر پرائمری میں ان کی کامیابی اس بات کی عکاس ہے کہ شہر میں ترقی پسند خیالات زیادہ مقبول ہو رہے ہیں۔
ان کی مہم کا مرکزی منصوبہ شہر کے غریب طبقے کی مدد کرنا ہے، جس میں شہر میں چلنے والے گروسری اسٹورز کا قیام، کرایہ پر مستحکم مکانات اور مفت سٹی بسیں فراہم کرنے جیسے نعرے شامل ہیں۔
ان کے ان منصبوں کو کاروباروں اور امیر رہائشیوں پر 10 بلین ڈالر کے اضافی ٹیکس سے فنڈ کیا جائے گا۔ممدانی امریکہ کی خارجہ پالیسی پر بھی کھل کر تنقید کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے ایک مضبوط فلسطینی حامی موقف اختیار کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے اسرائیل نواز گروپ انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
انہوں نے نومبر 2024 میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نیویارک شہر کا دورہ کرتے ہیں، تو وہ انہیں گرفتار کرانے کی کوشش کریں گے۔
ادارت: جاوید اختر