Live Updates

پاکستان نےاقوام متحدہ میں غزہ اور جموں و کشمیر میں بچوں کی حالت زار پر روشنی ڈالی، بھارت کے ساتھ تازہ جھڑپ

جمعرات 26 جون 2025 17:42

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جون2025ء) پاکستان نے 2024 میں بچوں کے خلاف تشدد میں وحشیانہ اضافے کے تناظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ غیر ملکی قبضے میں رہنے والے نوجوان خاص طور پر بڑے پیمانے پر زیادتیوں کا شکار ہیں اور ان کی حفاظت اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے ’’بچوں اور مسلح تنازعات‘‘ پر 15 رکنی سلامتی کونسل کے مباحثے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے حقوق کی ریکارڈ خلاف ورزیاں ان گنت نوجوانوں کو معذور کرنے ، بھوک سے مرنے، جلانے، موت کے منہ میں جانے یا شدید غذائی قلت کی وجہ سے کمزور کر رہی ہیں۔

اس سلسلے میں انہوں نے دیگر کشیدگی والے مقامات کے علاوہ جنگ زدہ غزہ اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بچوں کے مصائب کی طرف توجہ مبذول کرائی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی یہ سنجیدہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس پریشان کن صورتحال سے نمٹنے، بچوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور ان کے مصائب کو روکے اور بغیر کسی امتیاز یا سیاسی تحفظات کے مجرموں کا احتساب یقینی بنائے۔

پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی تازہ ترین رپورٹ میں ظاہر کی گئی گہری تشویش کا ذکر کیا، جس میں 2024 میں بچوں کے خلاف 41,370 تصدیق شدہ سنگین خلاف ورزیوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں حیران کن 25 فیصد اضافہ کی نمائندگی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بحران تباہ کن مسلح تصادم میں الجھے ہوئے دنیا کے کچھ حصوں میں خوفناک شدت کے ساتھ محسوس کیا جا رہا ہے۔

پاکستانی مندوب نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کی قیمت بچے چکا رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ میں ہزاروں فلسطینی بچوں کی اموات کی صورت حال کو گزشتہ سال کی رپورٹ میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستانی مندوب نے پاکستان کے حوالے سے تشویش کے حوالوں کو اس سال ہٹائے جانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایک طویل عرصہ سے درکار اصلاح قرار دیا اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں بچوں کی ماضی میں دستاویزی حالت زار کو بغیر کسی جواز کے چھوڑ دیا گیا تھا۔

انہوں نےغیر ملکی قبضے کے تحت کشمیری بچوں کی نسلوں کو خوف، تشدد اور جبر کی زندگی گزارنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے بعد وارثوں کی حالت زار مزید خراب ہو گئی ہے۔ ہم بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے بارے میں مسلسل رپورٹنگ پر زور دیتے ہیں، جہاں بچوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں افسوسناک طور پر، معمول پر مسلسل جاری ہیں۔

پاکستانی مندوب نے پاکستان کے خلاف 6 اور 7 مئی 2025 کی حالیہ بھارتی جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شہری علاقوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 15 بچوں کی شہادت ہوئی جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بچوں کے خلاف ان سنگین خلاف ورزیوں کی مکمل تحقیقات اور آنے والی چلڈرن اینڈ آرمڈ کانفلیکٹ (سی اے اے سی) رپورٹ میں ان کو شامل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

پاکستانی مندوب کے ریمارکس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھارتی سفیر پاروتھینی ہریش نے نئی دہلی کے معمول کے الزامات کو دہرایا ۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ اور ناقابل تنسیخ حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کی دوسری سیکرٹری رابعہ اعجاز نے فوری طور پر جوابی ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی سفیر پر ’’تحریف اور تردید‘‘ اور بھارت کے جرائم اور قصور کو چھپانے کی ایک مایوس کن اور بے فائدہ کوشش کا الزام عائد کیا۔

پاکستانی مندوب رابعہ اعجاز نے جواب دینے کے اپنے حق کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ بے بنیاد الزامات لگاتے ہوئے، بھارت جموں و کشمیر میں بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں کے اپنے غیر معمولی ریکارڈ کو آسانی سے بھول جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی، صدمے اور جبر کے درمیان پروان چڑھنے والے کشمیری بچوں کا المیہ سب کو معلوم ہے اور اس حقیقت کو بھارت اپنی صریح جھوٹی داستانوں سے چھپا نہیں سکتا۔

پاکستانی مندوب نے بھارت پر پاکستان اور پوری دنیا میں دہشت گردی اور قتل و غارت گری کی سرپرستی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے ہمارے بچوں کو دہشت گرد حملوں سے بے دردی سے نشانہ بنایا گیا ہے جو بھارت کا خاصہ ہے۔ 2014 میں آرمی پبلک سکول کے قتل عام میں 130 سے ​​زائد معصوم بچوں کی جانیں گئیں۔ گزشتہ ماہ بلوچستان کے علاقے خضدار میں سکول بس پر وحشیانہ حملے میں بے شمار معصوم بچوں کی جانیں گئیں اور درجنوں زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے جیسی دہشت گرد تنظیموں کے بارے میں ٹھوس شواہد شیئر کئے ہیں جو اس طرح کے مظالم کے لئے ذمہ دار ہیں جن کی بھارت کی طرف سے اسپانسر اور مالی امداد کی جا رہی ہے۔ پاکستانی مندوب رابعہ اعجاز نے کہا کہ بھارت کی طرف سے جموں و کشمیر کے لوگوں کو منظم طریقے سے دبانا بشمول ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت، اس کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کبھی بھی بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں تھا اور نہ ہے، یہ بھارت کے جبری قبضے کے تحت ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔ اقوام متحدہ کی دستاویزات بشمول نقشے اور جموں و کشمیر پر سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں، جن کی بھارت مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے، اس حقیقت کی تصدیق کرتا ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہم بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو ختم کرے، کشمیریوں پر ظلم اور اقلیتوں پر ظلم و ستم بند کرے، بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور دو طرفہ معاہدوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرے اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے پرامن حل کے لئے بامعنی مذاکرات میں شامل ہو۔

Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات