کشمیر اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ تنازعہ ہے، بھارتی قبضے کے خلاف مزاحمت مقامی ہے، تجزیہ کار

ہفتہ 19 جولائی 2025 21:30

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جولائی2025ء) سیاسی تجزیہ کاروں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے جہاں لوگوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت حاصل ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تجزیہ کاروں نے ''دی ریزسٹنس فرنٹ''(ٹی آرایف)سمیت مقامی مسلح گروپوں کو دہشت گرد تنظیموں کے طور پر پیش کرنے کے بھارتی دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ایسے گروہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں دہائیوں سے جاری سیاسی جبر اور فوجی قبضے کے خلاف ردعمل کی وجہ سے سامنے آئے ہیں۔

تجزیہ کاروں نے بین الاقوامی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 37/43کا حوالہ دیا جس میں آزادی، علاقائی سالمیت، قومی اتحاد اور نوآبادیاتی اور غیر ملکی تسلط سے آزادی کے لئے مسلح مزاحمت سمیت ہرقسم کی جدوجہد کو جائز قراردیاگیا ہے۔

(جاری ہے)

اس قراردادکی جوطویل عرصے سے فلسطینی کاز کے لئے بطورجواز پیش کی جارہی ہے، حال ہی میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں سماعت کے دوران توثیق کی گئی۔

22فروری 2024کوچینی وزارت خارجہ کے قانونی مشیر ما ژنمن نے آئی سی جے کے سامنے بیان دیا کہ غیر قانونی قبضے کے خلاف مسلح جدوجہد دہشت گردی سے الگ ہے، انہوں نے کہا کہ تمام فریقوں کو بہر حال بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔تجزیہ کاروں نے کہا کہ اگست 2019میں دفعہ370اور 35Aکی منسوخی سے بھارت کا نوآبادیاتی ایجنڈا بے نقاب ہوگیاجس نے علاقے کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیاہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاجواز گرفتاریاں، میڈیا پر پابندیاں اور بڑے پیمانے پر مسماری سمیت ریاستی جبرمقبوضہ جموں وکشمیر میں ایک معمول بن چکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مزاحمتی تحریک دہائیوں سے جاری منظم جبر،بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور عالمی برادری کی مسلسل بے حسی کا براہ راست ردعمل ہے۔ بھارتی حکومت نے کشمیری عوام کے جائز مطالبات پر توجہ دینے کے بجائے ان مطالبات کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔

یہ ایک جھوٹابیانیہ ہے جس کا مقصد اپنے جابرانہ اقدامات کو جواز فراہم کرنا اور کشمیریوں کی امنگوں کو غیر قانونی قرار دینا ہے۔تجزیہ کاروں نے کہاکہ پہلگام جیسے واقعات کی تحقیقات میں ناکامی اور بغیر کسی عدالتی کارروائی کے محض شک کی بنیاد پر گھروں کی وسیع پیمانے پر تباہی بھارتی نتظامیہ کے تحت رائج استثنیٰ کلچر کی ایک مثال ہے۔ احتساب اور شفافیت کا فقدان بین الاقوامی نگرانی اورمداخلت کی فوری ضرورت کواجاگرکرتا ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ، یورپی یونین، اسلامی تعاون تنظیم اور دیگر اداروں پر زور دیا کہ وہ زمینی حقائق کا جائزہ لینے کے لیے علاقے میں حقائق معلوم کرنے والا ایک مشن بھیجیں اور اقوام متحدہ کے زیر نگرانی رائے شماری کی حمایت کریں تاکہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنے حق خودارادیت کا استعمال کرنے کا موقع فراہم کیا جا سکے جس کی اجازت بین الاقوامی قانون میں دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو کشمیری عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد اور انصاف کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔دریں اثناء پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ایک پریس بریفنگ کے دوران اس بات پر زور دیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں مسلسل صف اول میں رہا ہے اور انسداد دہشت گردی کے لئے فیصلہ کن اقدامات کرکے بین الاقوامی امن کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایبی گیٹ بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ شریف اللہ کو گرفتار کیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں نہتے شہریوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مخالف پروپیگنڈہ پھیلانے کی بھارت کی ایک طویل تاریخ ہے تاکہ اپنے ملک کے اندر ڈھائے جانے والے مظالم سے توجہ ہٹائی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں۔بین الاقوامی برادری کو معروضی اور غیر امتیازی پالیسیوں پر عمل کرنا چاہیے اور اس عالمی خطرے سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششیں کرنی چاہیے۔ترجمان نے بھارت اور اس کی مسلح افواج پر زور دیا کہ وہ بے بنیاد الزامات سے اجتناب کریں اور اس کے بجائے پاک اوربھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ یعنی تنازعہ جموں وکشمیر کے منصفانہ اورپائیدار حل پر توجہ مرکوز کریں۔