اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جولائی 2025ء) پاکستان کے وزیر داخلہ وزیر محسن نقوی نے اتوار کے روز کابل کا دورہ کیا اور اپنے افغان ہم منصب سراج الدین حقانی سے ملاقات کے دوران انسداد دہشت گردی کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پاکستان نے افغانستان کی عبوری حکومت کو ایسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف مشترکہ طور پر لڑنے کی پیشکش کی، جو خطے میں بدامنی اور عدم استحکام کا باعث بن رہے ہیں۔
کابل کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے، مشترکہ رابطہ کمیٹی (جے سی سی) کی بحالی اور سفارت کاروں کو چارج ڈی افیئرز کے عہدے سے سفیر تک اپ گریڈ کرنے جیسے اقدامات کے اعلان بعد ہوا ہے۔ رواں ماہ کے اوائل میں دونوں ممالک نے ایڈیشنل سیکرٹری سطح کے میکنزم مذاکرات کا آغاز بھی کیا تھا۔
(جاری ہے)
دہشت گردی سے لڑنے پر مشترکہ کوشش کی پیشکش
وزیر داخلہ محسن نقوی کے ہمراہ خصوصی نمائندہ برائے افغانستان سفیر محمد صادق خان اور سیکریٹری داخلہ خرم آغا بھی تھے، جنہوں نے افغانستان کے عبوری وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے ملاقات کی۔
حکام کے مطابق بات چیت میں دہشت گردی، بارڈر مینجمنٹ اور افغان مہاجرین کی واپسی کے معاملے پر توجہ مرکوز کی گئی۔اطلاعات کے مطابق افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر پاکستان مخالف گروہوں کی موجودگی کا معاملہ ایجنڈے میں سرفہرست تھا۔ اس موقع پر محسن نقوی نے واضح پیغام دیا کہ پاکستان افغانستان کو اپنا "برادرانہ پڑوسی" ملک سمجھتا ہے۔
تاہم انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیاں دو طرفہ تعلقات میں بڑی رکاوٹ ہیں۔حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سے ملاقات کے بعد نقوی کے دفتر کے حوالے سے کہا گیا کہ "دہشت گرد تنظیمیں بدامنی اور عدم استحکام کا باعث بن رہی ہیں، ہمیں انہیں مشترکہ طور پر روکنا چاہیے۔"
وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق دونوں فریقوں نے دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا، خاص طور پر انسداد دہشت گردی، سرحد پار سے دراندازی اور کالعدم گروپ ٹی ٹی پی پر توجہ مرکوز کی گئی۔
محسن نقوی نے اپنے افغان ہم منصب سے ملاقات کے بعد ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ "پاکستان افغان بارڈر مینجمنٹ اور دہشت گردی کے فتنہ کے خاتمہ کے لیے باہمی تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق ہوا۔ دہشت گرد تنظیمیں فساد اور عدم استحکام کا باعث بن رہی ہیں۔ اسے مل کر روکنا ہو گا۔"
ایک اور پوسٹ میں انہوں نے کہا: 'پاکستان افغانستان کے ساتھ برادرانہ اور دیرپا تعلقات کا خواہاں ہے۔
پاکستان نے کئی دہائیوں تک لاکھوں افغان مہاجرین کی بے لوث مہمانوازی کی ہے، افغان شہریوں کی قانونی طور پر آمد کے دروازے کھلے ہیں۔"دونوں ممالک کے وزرائے داخلہ نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان پرامن بقائے باہمی، استحکام اور تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سرحدی انتظام کو بہتر بنانے اور دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے باہمی تعاون کو مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات گزشتہ کئی مہینوں سے تعطل کا شکار ہیں جب کہ دونوں نے اپنے اختلافات کو دور کرنے کی نئی کوششیں کی ہیں۔
گزشتہ ہفتے پاکستان، ازبکستان اور افغانستان نے کابل میں ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے پروجیکٹ کے لیے مشترکہ فزیبلٹی اسٹڈی کے فریم ورک کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
یہ اعلان پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کابل سے ایک پوسٹ میں کیا تھا، جہاں وہ دستخط کے لیے ایک روزہ دورے پر پہنچے تھے۔
ادارت: جاوید اختر