اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جولائی2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے طبی آلات کی لائسنسنگ اور رجسٹریشن کے ڈیجیٹل نظام کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ہے کہ طبی شعبہ میں انقلاب لانا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے، ملکی تقدیر بدلنے کیلئے سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہو گا، وہ دن دور نہیں جب ہم اقوام عالم میں سر اٹھا کر چلیں گے، وزارت صحت میں ڈیجیٹائزیشن کا عمل قابل ستائش ہے۔
وہ پیر کو طبی آلات کی لائسنسنگ اور رجسٹریشن کے ڈیجیٹل نظام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر صحت، سیکرٹری صحت، سی ای او ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان(ڈریپ )اور ان کی ٹیم کو طبی آلات کی لائسنسنگ اور رجسٹریشن کے ڈیجیٹل نظام متعارف کرانے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وزارت صحت میں ڈیجیٹائزیشن کا عمل قابل ستائش ہے، اس ڈیجیٹل سسٹم کو رائج کرنے کیلئے کام کا آغاز ہم نے پی ڈی ایم کی حکومت میں کیا، ڈریپ کے قابل سی ای او آئے ہیں، ڈریپ میں بھی قابل لوگ موجود تھے تاہم انہیں نظر انداز کیا گیا، سی ای او کی تقرری مکمل میرٹ پر کی گئی ہے، وفاقی وزیر صحت دن رات محنت کر رہے ہیں، ان کی دن رات محنت سے ان کی بطور میئر کراچی کارکردگی بھی ظاہر ہو رہی ہے۔
(جاری ہے)
وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک طویل سفر ہے، پاکستان کے ایک دوست ملک نے ایک ہسپتال اور ایک برن یونٹ تحفہ میں دیا جو کئی سال سے بند پڑے ہیں، میرے کہنے پر مصطفیٰ کمال نے اس کا نوٹس لیا، اب اس کو فعال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی تاخیر نہیں ہوئی ہے، اگر آج بھی ہم یہ فیصلہ کریں کہ طبی شعبہ میں انقلاب لے کر آنا ہے تو یہ مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج جس سسٹم کا افتتاح کیا گیا ہے اس سے طبی آلات کی رجسٹریشن 20 دنوں میں ہو گی، اس کے کئی کئی سال فیصلے نہیں ہو رہے تھے، یہاں رشوت کا بازار گرم تھا، آج اس میں اصلاحات اور شفافیت لائی گئی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ توقع ہے کہ وزیر، سیکرٹری اور سی ای او 20 دن میں میرٹ پر فیصلے کرکے ایک تاریخ رقم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا منصوبہ شروع کیا تو اس کیلئے ایک ایسا انچارج چاہئے تھا تاکہ صحیح معنوں میں یہ ادارہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور کے پی سمیت دیگر قرب و جوار کے مریضوں کو فائدہ اور صحیح علاج کی سہولت میسر ہو تو اس کیلئے جنرل اظہر کیانی کو تعینات کیا اور ان کیلئے دل سے دعائیں نکلتی ہیں کہ انہوں نے راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو امراض قلب کا پاکستان کا ایک بہترین ہسپتال بنایا، ہمیں پاکستان میں اسی طرح کا نظام چاہئے، وفاق اور صوبوں کو مل کر اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ 2015-16ء میں جب اربوں روپے سے مستحق مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کا منصوبہ شروع کیا تو اس وقت اس میں سے ادویات کے سیمپل ٹیسٹ کیلئے باہر بھجوائے گئے تو یہ انکشاف ہوا کہ 60 فیصد ادویات غیر معیاری نکلیں، یہ تکلیف دہ کام تھا، اس کے بعد ہم نے اقدامات اٹھائے اور غریب، امیر سب کو سرکاری ہسپتالوں میں یکساں معیاری ادویات کی دستیابی یقینی بنائی، ہمارے اقدامات کی وجہ سے تھوڑے ہی عرصہ میں سرکاری خریدی گئی ادویات کو دوبارہ ٹیسٹ کیلئے بھجوایا تو وہ سب معیاری نکلیں۔
انہوں نے کہا کہ مسائل ہوتے ہیں لیکن اگر انسان دل سے فیصلہ کر لے کہ ان مسائل سے نمٹنا ہے تو ترقی و خوشحالی کا راستہ کوئی چیز نہیں روک سکتی، اس کیلئے محنت اور اﷲ سے مدد طلب کرنا ضروری ہے، اﷲ کسی کی محنت رائیگاں نہیں جانے دیتا، وہ کامیابی ضرور عطاء کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی تقدیر بدلنی ہے اور وہ دن جلد آئے گا جب اقوام عالم میں ہم سر اٹھا کر چلیں گے، اس کیلئے پوری قوم کو مل کر فیصلہ کرنا ہو گا۔
قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ عوام کی سہولت اور نظام میں بہتری کیلئے کوشاں ہیں، وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں اصلاحات کا عمل آگے بڑھا رہے ہیں، طبی آلات کی لائسنسنگ اور رجسٹریشن کے ڈیجیٹل نظام وزیراعظم کا وژن ہے جس سے کرپشن ختم ہو گی، اس نظام کے بعد ہم میڈیکل ڈیوائسز کی ریگولیشن میں کسی کی مدد نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اس سسٹم کے تحت گھر پر بیٹھ کر اپنی دستاویزات پوری کرنے کے بعد درخواست دینے کے 20 دن کے اندر لائسنس گھر پر مل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں طبی آلات کی رجسٹریشن کا عمل بہت مشکل تھا، میڈیکل ڈیوائسز کی ریگولرائزیشن کیلئے سفارشی کلچر اس نظام کے بعد ختم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وسائل میں رہتے ہوئے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ڈیجیٹل سسٹم کے اجراء میں تعاون پر آئی ٹی اور اطلاعات و نشریات کے وزراء کا مشکور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم انتہائی باصلاحیت ترین انسان ہیں اور تین مرتبہ ایک صوبے کا وزیراعلیٰ اور وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہنے کے باعث انہیں ہر چیز کا پتہ ہے، وہ وزراء اور سیکرٹریوں سے زیادہ کام کرتے اور علم رکھتے ہیں، صلاحیت اور فالو اپ میں ان کا کوئی ثانی نہیں ہے، مجھے فخر ہے اور اطمینان ہوتا ہے کہ ملک کی باگ ڈور بہترین ہاتھوں میں ہے، ان کو کام آتا ہے، رجسٹریشن کے ڈیجیٹل نظام کا وژن بھی وزیراعظم کا ہے اس کیلئے ان کی قدم قدم پر رہنمائی اور مدد حاصل رہی، نرسنگ اور میڈیکل ڈینٹل کونسلز کو بہتر بنانے جا رہے ہیں، ہم پرائمری ہیلتھ کیئر کو مضبوط بنانے جا رہے ہیں، اس کی وجہ سے بڑے ہسپتالوں پر مریضوں کا دبائو ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے آبادی کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی ہے، پاکستان میں اس وقت آبادی کی شرح 2.5 فیصد ہے جبکہ فیز ٹیلٹی ریٹ 3.6 ہے، ہم ہر سال نیوزی لینڈ سے بڑی آبادی کا اس ملک میں اضافہ کر رہے ہیں، ہر سال ساڑھے 61 لاکھ آبادی کا اضافہ ہو رہا ہے، پائیدار ترقی کیلئے آبادی کی شرح 2 فیصد پر لانا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں ناقص پانی پینے کی وجہ سے ہیں، نئی ہائوسنگ سوسائٹیوں میں سیوریج کے حوالہ سے کوئی انتظام نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسے کیو آر کوڈ اور بار کوڈ متعارف کرانے جا رہے ہیں کہ جس سے 24 کروڑ لوگ ادویات کے جعلی یا اصلی ہونے، اس کی زائد المیعاد تاریخ اور اس کی اصل قیمت سے آگاہی حاصل کر لیں گے، یہ کام ہم تین ماہ میں مکمل کر لیں گے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے وفاقی وزراء اور دیگر ٹیم کے ہمراہ باضابطہ طور پر اس ڈیجیٹل نظام کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر میسرز کوئیک ٹیسٹ پاکستان لمیٹڈ کے سی ای او نے وزیراعظم سے اپنا پہلا لائسنس وصول کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزراء عطاء اللہ تارڑ، طارق فضل چوہدری، شزہ فاطمہ خواجہ اور وزارت صحت اور ڈریپ کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔