عوام سابق گورنر سندھ عشرت العباد خان کو یاد کر رہے ہیں جو وفاق، صوبہ اور لوکل گورنمنٹ کے درمیان پل تھے،میری پہچان پاکستان

پیر 28 جولائی 2025 19:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2025ء)میری پہچان پاکستان کی کراچی آرگنائزنگ کمیٹی اور تمام ٹاؤن انچارجز نے حکومت سندھ، بالخصوص میئر کراچی سے مطالبہ کیا ہے کہ عوام کو لانگ ٹرم منصوبوں میں الجھانے کے بجائے شارٹ ٹرم منصوبوں کو مکمل کیا جائے۔ سڑکیں پہلی ترجیح ہونی چاہئے۔ یہی ہم کنٹومنٹ بورڈز سے بھی کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی کچھ شاہراہوں کے علاوہ کوئی سڑک ایسی نہیں جو سفر کے قابل ہو،۔

ایکسائز ڈپارٹمنٹ نمبر پلیٹوں اور کبھی ٹیکس اور مختلف مہم چلاتا رہتا ہے ٹریفک پولیس کراچی کی ڈان بنی ہوئی ہے۔ لیکن سڑکیں ٹھیک کرنے کے لئے کسی ادارے کی ترجیحات عوام کی مشکلات کا حل نہیں۔ روٹی کے لئے ترستے عوام میں سائیکل سوار سے بھی جو دہائی دیتا رہا کہ میرے گھر میں آٹا تک نہیں۔

(جاری ہے)

ٹریفک پولیس کے ڈان نے 500 روپے کا چالان کردیا۔ سائیکل سوار کا قصور یہ تھا کہ وہ رانگ سائیڈ سے دوسری جانب جا رہا تھا۔

ان اقدامات سے کراچی دشمنی کی بو آتی ہے کیونکہ پولیس ہو یا ٹریفک پولیس اس میں مقامی افراد کی بھرتی خواب بن کر رہ گئی ہے۔ کراچی کے عوام کو تختہ مشق بنایا جا رہا ہے بیڈ گورننس حکومت سندھ اور میئر کراچی دونوں کا طرہ امتیاز ہے۔ پابندی کے باوجود چارجڈ پارکنگ دھڑلے سے ہو رہی ہے میئر کراچی کہان ہیں انہیں اپنے افسران اور عملے کی ایف آئی آر اور انکوائریز سے فرصت نہیں۔

میونسپل کمشنر کمرے سے باہر نہیں نکلتے۔ ٹان چیئرمین کام کے بجائے میونسپل کمشنروں سے لڑ رہے ہیں۔ عوام سابق گورنر سندھ عشرت العباد خان کو یاد کر رہے ہیں جو وفاق، صوبہ اور لوکل گورنمنٹ کے درمیان پل تھے۔ نعمت اللہ خان کو فنڈز دلائے۔ کبھی کام کو سیاست کی نذر نہیں کیا۔ لیکن موجودہ بلدیاتی سسٹم متنازعہ، متعصبانہ اور عوام دشمن ہے نہ گورنر سندھ کا کردار جوڑنے کا ہے نہ کراچی سے منتخب ہونے والے عوام کی خدمت کر رہے ہیں اربوں روپے وفاق نے اور کروڑوں روپے صوبے نے اراکین اسمبلی کو دیئے وہ کہاں خرچ ہو رہے ہیں کراچی کو نظر انداز کرکے معیشت کا پہیہ جام کیا جا رہا ہے۔

کرپشن، اقربا پروری، آپس کی لڑائی، سیاسی رقابتیں شہر اور ملک کے مفاد میں نہیں۔ کراچی 70 فیصد وفاق اور 90 فیصد صوبہ کو ٹیکس دے کر بھی فنڈز سے محروم ہے۔ حکومت سندھ کی بیڈ گورننس اور مقامی حکومتوں کی نا اہلی کی وجہ سے عوام اور ادارے کے ملازمین سخت پریشان ہیں۔ نہ تنخواہین وقت پر مل رہی ہیں اور نہ پنشنرز کو ادائیگی کی جا رہی ہے۔ کے ایم سی میں ریکوریز والے ڈپارٹمنٹ کرپشن اور رشوت دے کر تعیناتی اور سسٹم کے نام پر تباہ ہیں۔

ایس بی سی اے میں مقامی افسران کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ 38 بدنام زمانہ ملازمین SDA سے ایس بی سی اے میں غیر مقامی تعینات کردیئے گئے ہیں۔ ہم وفاق، صوبہ اور مقامی حکومتوں سے ربط بنا کر ملکر کام کرنے اور شہر میں فوری سڑکوں اور تباہ حال انفرا ااسٹرکچر کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں۔