ریلوے کی ڈیجیٹلائزیشن، اپ گریڈیشن ،آئوٹ سورسنگ منصوبے رواں سال مکمل ہوں گے، حنیف عباسی

وزیراعلی پنجاب کے تعاون سے صوبے کے 40ریلوے سٹیشنز پر وائی فائی سروس فراہم کرنے کا عمل جاری ہے، وزیر ریلوے

ہفتہ 9 اگست 2025 21:35

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2025ء)وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق پاکستان ریلوے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، ریجنل کنیکٹیویٹی کو فروغ دینے اور مسافروں کو بین الاقوامی معیار کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ملک بھر میں بیک وقت قلیل اور طویل المدتی منصوبے جاری ہیں۔ فیصل آباد ریلوے اسٹیشن کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریلوے کی ڈیجیٹلائزیشن کے تحت ٹکٹنگ سسٹم مکمل طور پر آن لائن کر دیا گیا ہے، ٹرین ٹریکنگ سسٹم فعال ہے، بڑے اسٹیشنز پر اے ٹی ایم مشینیں نصب کر دی گئی ہیں اور وزیراعلی پنجاب کے تعاون سے صوبے کے 40 ریلوے اسٹیشنز پر وائی فائی سروس فراہم کرنے کا عمل جاری ہے۔

لاہور میں اس کا آغاز ہو چکا ہے اور جلد کراچی، حیدرآباد، فیصل آباد اور دیگر شہروں تک یہ سہولت توسیع پائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ریلوے کی آٹ سورسنگ کا عمل 30 ستمبر تک مکمل کر لیا جائے گا جس کے تحت نو سے گیارہ مسافر ٹرینیں، فریٹ ٹرینز، مہمان خانے، خصوصی سلونز، ہسپتال، سکولزاور دیگر سہولیات نجی شعبے کے حوالے کی جا رہی ہیں تاکہ سروسز کے معیار میں بہتری اور ادارے کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں صرف حکومتی شخصیات کے لیے مخصوص خصوصی سلونز اب عام عوام کے لیے کھول دئیے گئے ہیں جنہیں معقول کرایہ پر لیا جا سکے گا۔انہوں نے کہا کہ صفائی ستھرائی کے نظام کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا گیا ہے اور راولپنڈی کے تینوں اسٹیشنز، خانیوال، ملتان، رائیونڈ، اوکاڑہ اور لاہور کے تینوں اسٹیشنز پر یہ ذمہ داری سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنیز کو سونپ دی گئی ہے جبکہ دیگر شہروں کے لیے بھی معاہدے جاری ہیں۔

اسی طرح فوڈ کوالٹی کی نگرانی کے لیے تمام صوبائی فوڈ اتھارٹیز کو اسٹیشنز تک براہِ راست رسائی دے دی گئی ہے تاکہ مسافروں کو معیاری اور صحت بخش خوراک فراہم کی جا سکے۔وزیر ریلوے نے کہا کہ مسافروں کی سہولت کے لیے لاہور تا فیصل آباد، نارووال، قصور اور دیگر روٹس پر جدید ڈیزل ملٹی پل یونٹ (ڈی ایم یو) ٹرینیں چلائی جائیں گی جن کی گنجائش ساڑھے چھ سو مسافروں تک ہوگی اور ضرورت کے مطابق اسے مزید بڑھایا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت ریلوے اپ لفٹ منصوبوں پر 50 ارب روپے خرچ کر رہی ہے جس میں لاہور سے فیصل آباد، لاہور سے نارووال، لاہور سے کوٹ ادو، لاہور سے قصور سمیت 8 روٹس کی اپ گریڈیشن ہو گی۔ اسی طرح لاہور تا راولپنڈی نیا ڈبل ٹریک اور جدید سگنل سسٹم کے منصوبے کے لیے 250ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس سے دونوں شہروں کے درمیان سفر کا وقت دو سے ڈھائی گھنٹے رہ جائے گا۔

اس کے علاوہ شاہدرہ تا رائیونڈ تک لینیئر پارک کی تعمیر کا کام شروع ہوگیا ہے جسے 2ارب 35کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔اسی طرح کراچی، لاہور، راولپنڈی اور ٹیکسلا اسٹیشنز کی اپ لفٹ اور بلوچستان میں شیخ زید سے کچلاک تک50 کلومیٹر سیکشن کی اپ گریڈیشن بھی شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت کے ساتھ معاہدے کے تحت روہڑی ریلوے اسٹیشن کو لاہور ماڈل پر اپ گریڈ کیا جائے گا جبکہ کراچی میں جدید طرز کا اسٹیشن 10 ستمبر کو افتتاح کے لیے تیار ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سبی تا روہڑی 250 کلومیٹر سیکشن اور روہڑی تا کراچی 480 کلومیٹر ٹریک کی فزیبلٹی رپورٹ آئندہ دو ماہ میں مکمل ہو گی جس کے بعد اگلے سال جون تک تعمیر کا آغاز متوقع ہے۔انہوں نے کہا کہ تھر کول کا ٹریک اگلے اپریل تک مکمل کرنے کا منصوبہ ہے جس سے بجلی پیدا کرنے پر لاگت 15 روپے فی یونٹ سے کم ہو کر 4 روپے فی یونٹ رہ جائے گی جبکہ ریکوڈک منصوبے کے لیے ریلوے لنک 2028 تک مکمل ہو جائے گا جس سے معدنیات کی ترسیل کا نظام جدید خطوط پر استوار ہو گا۔

اسی طرح کوہاٹ سے مزار شریف تک 850 کلومیٹر کا ٹریک اور مزار شریف سے ازبک تک 75کلومیٹر تک منصوبہ 10بلین ڈالر سے مکمل کیا جائے گا۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ ٹریک ایکسیس فیس کے تحت نجی شعبے کو اپنی ویگنز اور ٹرینیں چلانے کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ مقابلے کا رجحان پیدا ہو اور عوام کو بہتر اور سستی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ فیصل آباد ریلوے اسٹیشن کا نقشہ ڈیڑھ ماہ میں مکمل طور پر بدل دیا جائے گا جس کے لیے مقامی صنعتکاروں اور تاجروں سے تعاون حاصل کیا جا رہا ہے جبکہ گجرانوالہ ریلوے اسٹیشن کی اپ لفٹ علیم خان ذاتی طور پر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور اسٹیشن کو ریکارڈ مدت میں جدید معیار کے مطابق تیار کیا گیا اور اب یہی معیار پورے ملک کے اسٹیشنز پر لانے کا عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد اسٹیشن کی اپ گریڈیشن سے روزانہ یہاں سے سفر کرنے والے 8 سے 10 ہزار مسافروں کو براہ راست فائدہ پہنچے گا اور یہ شہر صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کا مزید مضبوط مرکز بنے گا۔