سبز ہلالی پرچم کا سفید حصہ اقلیتوں کے حقوق اور آزادی کی ضمانت ہے ،شرجیل انعام میمن

پیر 11 اگست 2025 22:18

سبز ہلالی پرچم کا سفید حصہ اقلیتوں کے حقوق اور آزادی کی ضمانت ہے ،شرجیل ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2025ء)سندھ کے سینئر وزیر اطلاعات و ٹارنسپورٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پاکستان کا سبز ہلالی پرچم جہاں ہماری آزادی کی علامت ہے، وہیں اس کا سفید حصہ اقلیتوں کے حقوق اور آزادی کی ضمانت ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے بھی پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں کو برابر کے حقوق دینے پر زور دیا تھا، اور یہ اصول آئین پاکستان میں بھی درج ہے۔

پیر کو سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ پاکستان میں، بالخصوص سندھ میں، ہمیشہ اقلیتوں کو عزت، تحفظ اور نمائندگی دی گئی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس نے اقلیتوں کو نہ صرف ریزرو سیٹس بلکہ جنرل سیٹس پر بھی نمائندگی دی۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ مہیش کمار ملانی، گیانچند ایسرانی اور ہری رام کو جنرل نشستوں پر منتخب کرایا گیا۔

(جاری ہے)

اسی طرح سینیٹ میں کرشنا کولہی کو ان کے روایتی لباس میں سینیٹ میں نمائندگی دلوانا بھی پیپلز پارٹی کی قیادت کا فیصلہ تھا، جو دنیا بھر میں سراہا گیا۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے جب بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا تو پروگرام کے ابتدائی مستفیدین میں بڑی تعداد اقلیتی برادری سے تھی، جبکہ سندھ میں جاری 21 لاکھ گھروں کے منصوبے میں بھی اقلیتی خاندانوں کو بڑی تعداد میں گھر اور مالکانہ حقوق دیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مثال دنیا میں منفرد ہے جہاں مندروں، گرجا گھروں اور دیگر مذہبی مقامات کو سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے، جبکہ بھارت میں اقلیتوں کو جان و مال کا کوئی تحفظ نہیں۔سندھ کے سینئر وزیر نے حالیہ افسوسناک ڈمپر حادثے اور اس کے بعد پیش آنے والے واقعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات تین بجے ایک شخص اپنی معصوم بیٹی اور بیٹے کے ساتھ موٹر سائیکل پر جا رہا تھا کہ اچانک ایک ڈمپر سے اس کی ٹکر ہو گئی۔

اس دلخراش حادثے میں دونوں بچے موقع پر جاں بحق ہو گئے جبکہ ان کا والد شدید زخمی ہوا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایسا سانحہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہر صاحبِ اولاد اور ہر وہ شخص جو انسانیت سے محبت رکھتا ہے، اس دکھ کو شدت سے محسوس کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کے فورا بعد پولیس نے ڈمپر کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا اور گاڑی کو تحویل میں لے لیا۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ڈرائیور گرفتار تھا، گاڑی پولیس کے قبضے میں تھی، اس کے باوجود چند شرپسند عناصر، جن کے بارے میں واضح ہے کہ وہ دہشت گرد ذہن رکھتے ہیں اور تربیت یافتہ ہیں، موقع پر پہنچے اور سات مختلف ڈمپروں کو آگ لگا دی، یہ افراد منصوبہ بندی کے تحت شہر میں خوف و ہراس پھیلانے اور امن کو نقصان پہنچانے کے لیے نکلے تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ وہی پرانا طریقہ ہے جس کے ذریعے ماضی میں لسانیت، بھتہ خوری اور بدمعاشی کی سیاست کو فروغ دیا گیا۔

ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ یہ شہر بڑی قربانیوں کے بعد امن میں آیا ہے اور اب کسی قیمت پر ہم اس امن کو خراب نہیں ہونے دیں گے۔شرجیل میمن نے کہا کہ اس واقعے کے بعد ٹرانسپورٹرز اور ڈمپر مالکان سے ہنگامی مذاکرات کیے گئے اور اسٹامپ پیپر پر ان سے تحریری معاہدہ لیا گیا۔ اس معاہدے کے تحت 25 تاریخ کے بعد صرف وہی ڈمپر شہر میں داخل ہو سکیں گے جن میں جدید ٹریکرز اور کیمرے نصب ہوں گے، اور ہر ڈرائیور کا مکمل ریکارڈ اور لائسنس چیک کیا جائے گا، چاہے وہ کسی بھی شہر سے آیا ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات اس لیے ہیں تاکہ آئندہ اس قسم کے حادثات نہ ہوں اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کا موقع نہ ملے۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ نے ہدایت دی ہے کہ جاں بحق بچوں کے لواحقین کو فوری مالی معاوضہ دیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایک اور ڈرائیور، جس کا حادثے سے کوئی تعلق نہیں تھا، مشتعل ہجوم کے ہاتھوں شدید زخمی ہوا اور اس وقت جناح اسپتال میں کوما کی حالت میں زیر علاج ہے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ یہ کیسا پیغام دیا جا رہا ہی کیا ہم چاہتے ہیں کہ شہر دوبارہ بدمعاشی اور خوف کی لپیٹ میں آ جائی یہ ایک منظم سازش ہے، لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ حکومت کسی دباو میں نہیں آئے گی اور نہ ہی کسی کو شہر کا امن تباہ کرنے دے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے دوبارہ بدامنی پھیلانے کی کوشش کی تو اس کے ساتھ بدمعاشی کا جواب بدمعاشی کے انداز میں سخت کارروائی ہوگی، اور شہر کا امن ہر حال میں قائم رکھا جائے گا۔