وزیراعلیٰ سندھ کی زیرقیادت یوم اقلیت جشن آزادی میں بدل گیا

پیر 11 اگست 2025 22:41

وزیراعلیٰ سندھ کی زیرقیادت یوم اقلیت جشن آزادی میں بدل گیا
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2025ء)وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی حکومت کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تمام شہریوں کا برابر کا ملک ہے، چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو۔وہ سوامی نارائن مندر میں منعقدہ ایک مشترکہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے جو یومِ اقلیتیں منانے کے لیے مختلف اقلیتی برادریوں کے اشتراک سے منعقد کی گئی۔

تقریب میں سبز ہلالی پرچم سے مشابہ سبز قمیض اور سفید شلوار میں ملبوس صوبائی اسمبلی کے رکن گیانچند اسرانی، مس تشنا پٹیل، ڈنشا بی آواری (پارسی)، صوبائی اسمبلی سندھ کے ڈپٹی اسپیکر انتھونی نوید (عیسائی)، وزیر اعلی کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور ڈاکٹر لال چند اکرانی، معاون خصوصی راج ویر، سینیٹر پونجو بھیل، رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر مہیش ملانی، شام سندر، روما مشتاق مٹو، مہیش کمار ہاسیجی، انیل کمار، سردار رام سنگھ، پروفیسر پرکاش لال (سکھ) سمیت دیگر شخصیات شریک تھیں۔

(جاری ہے)

مراد علی شاہ نے کہا کہ یومِ اقلیت منانے کی روایت سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں 2009 میں شروع کی تھی اور وہ اس کے بعد ہر سال ان تقریبات میں شرکت کرتے رہے ہیں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ 11 اگست کی تاریخی اہمیت یہ ہے کہ 1947 میں اسی روز بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے صوبائی اسمبلی سندھ میں تاریخی خطاب کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ اقلیتوں کو اپنے مندروں، مسجدوں اور گرجا گھروں میں جانے کی مکمل آزادی ہے اور ریاست کو کسی کے مذہب سے کوئی غرض نہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے 1973 کے آئین میں اقلیتوں کے تحفظ کی شقیں شامل کیں جبکہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو ہمیشہ اقلیتی برادریوں کے ساتھ کھڑی رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کئی قوانین منظور کیے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ صدیوں سے مذہبی رواداری کی روایت کا علمبردار ہے جسے عظیم صوفی بزرگ شاہ عبداللطیف بھٹائی، لال شہباز قلندر اور سچل سرمست نے فروغ دیا۔

ان کق کہنا تھا کہ ہمارا فلسفہ ہے کہ ہم سب ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی محبت، دوستی اور ہم آہنگی کے ساتھ رہیں۔وزیر اعلی سندھ نے صوبے کے طرزِ عمل کا موازنہ بیرونِ ملک بالخصوص ترقی یافتہ ممالک اور بھارت میں پیش آنے والے عدم برداشت کے واقعات سے کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس نوعیت کا کوئی بھی واقعہ پیش آئے تو اسے اجتماعی مذمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ میں یومِ آزادی کی 14 روزہ تقریبات جاری ہیں اور آج بانی سندھ شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس کا اختتامی دن بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج (پیر) 11 اگست چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ بھٹ شاہ جاؤں گا۔وزیر اعلی نے اعلان کیا کہ صوبائی حکومت عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے متعلقہ مذاہب کے افراد کو پولیس فورس میں بھرتی کر رہی ہے۔

انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور حکومتِ سندھ، قائداعظم محمد علی جناح، شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے وژن کے مطابق ہر شہری کی بلا امتیاز خدمت جاری رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی رہنمائی میں ہم صوبے کی ترقی، امن اور اتحاد کے لیے کام جاری رکھیں گے۔

مراد علی شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ قومی بحران کے وقت تمام پاکستانی متحد ہو کر ملک کا دفاع کرتے ہیں۔ تقریب کا اختتام تمام مذاہب کے رہنماؤں کی جانب سے پاکستان کی سالمیت، سلامتی اور خوشحالی کے لیے دعا سے ہوا۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے اعادہ کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور صوبائی حکومت سندھ صوبے کے حقوق کے تحفظ کا سلسلہ جاری رکھے گی اور وفاقی حکومت کے ساتھ تمام اہم معاملات، بشمول بجٹ، پر تعمیری روابط کو یقینی بنائے گی۔

وزیر اعلی نے کہا کہ بجٹ سمیت جب بھی کوئی مسئلہ ہو ہم وفاقی حکومت کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں۔ حالیہ اقتصادی رابطہ کمیٹی برائے قومی اقتصادی کونسل (ایکنک)کے اجلاس میں سندھ کے تمام منصوبے منظور ہوئے جن میں حیدرآباد سکھر موٹروے کے تین سیکشن بھی شامل ہیں۔مراد علی شاہ نے ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وفاق اور صوبہ سندھ کے درمیان تعاون کو فروغ دینے میں مثبت کردار ادا کیا اور ان کی کوششوں کا مقصد دونوں کے تعلقات کو مضبوط رکھنا تھا۔

جبری مذہبی تبدیلی کے معاملے پر وزیر اعلی نے اس تشویش کا اظہار کیا کہ جب والدین اپنا مذہب تبدیل کرتے ہیں تو بچوں کا مستقبل کیا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ پیچیدگیاں ہیں جنہیں ہمیں حل کرنا ہے۔ ہمارا مذہب اور قانون جبری مذہبی تبدیلی کی اجازت نہیں دیتے۔ٹریفک حادثے میں دو نوجوانوں کی ہلاکت کے افسوسناک واقعے پر بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور لاپرواہ ڈرائیونگ کی مذمت کی۔

انہوں نے تصدیق کی کہ واقعے میں ملوث ڈرائیور کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔ تاہم انہوں نے ردعمل میں سات ڈمپر ٹرکوں کو جلانے کے واقعے کو نامناسب عمل قرار دیتے ہوئے تنبیہ کی کہ اس میں ملوث شرپسندوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔وزیر اعلی نے ٹرانسپورٹرز کو ہدایت دی کہ تمام ڈمپر ٹرکوں میں کیمرے نصب کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ ڈرائیورز کے پاس درست لائسنس ہوں بصورت دیگر 15 دن کے اندر تعمیل نہ کرنے پر ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔

انسداد منشیات مہم کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ یہ مہم پورے صوبے میں بغیر کسی نرمی کے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سے تین ماہ کے دوران ہم نے بڑی تعداد میں ملزمان کی نشاندہی اور گرفتاری کی ہے۔ منشیات ایک عالمی مسئلہ ہے جو پاکستان اور سندھ کو متاثر کر رہا ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ سندھ حکومت کی اس حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی ہے اور یہ لعنت ختم کر کے ہی دم لے گی۔"اس سے قبل وزیر اعلی نے ہندو برادری کے رہنماں کے ہمراہ تاریخی سوامی نارائن مندر کا دورہ کیا، جہاں انہیں روایتی شالیں اور پھول پیش کیے گئے۔ بعد ازاں سکھ برادری کے رہنماں کے ہمراہ انہوں نے گردوارہ کا بھی دورہ کیا۔