سی پی این ای کی سٹینڈنگ کمیٹی کا اجلاس ، آزادی صحافت کو درپیش مسائل ، پیکا ایکٹ کابے دریغ استعمال ودیگر مسائل پر تبادلہ خیال

اراکین مدیران کی حکومت سے پیکا ایکٹ کے تحت کسی بھی صحافی کیخلاف ایف آئی آر کے انداراج یا کارروائی سے قبل صحافتی تنظیموں سے مشاورت یا ریویو کمیٹی بنا کر شکایات کا جائزہ لینے کے عمل کی تجویز وقرارداد کی حمایت ہمیں حدود و قیود کے اندر رہ کر اپنے حقوق کی جنگ لڑنی ہے،۔ کونسل کسی بھی ایسے شخص یا صحافی کی حمایت نہیں کر سکتی جو بغیر ثبوت ، فیک نیوز یا ذاتی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے صحافت کے پلیٹ فارم کو استعمال کرتا ہے،صدر سی پی این ای کاظم خان

ہفتہ 23 اگست 2025 21:40

�سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اگست2025ء)کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز(سی پی این ای)کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں آزادی صحافت کو درپیش مسائل ، پیکا ایکٹ کے من پسند بے دریغ استعمال ، اشتہارات کو سرکاری کوریج سے مشروط کرنے کے غیر اعلانیہ عمل ، صحافت جیسے مقدس پیشے سے وابستہ باقاعدہ صحافیوں اور خود ساختہ صحافیوں کے درمیان تفریق جیسے موضوعات پر بحث کی گئی ۔

ملک کے طول و عرض سے آئے اراکین مدیران نے علی احمد ڈھلوں کی اس تجویز اور قرارداد کی بھر پور حمایت کی جس میں حکومت سے پیکا ایکٹ کے تحت کسی بھی صحافی کے خلاف ایف آئی آر کے انداراج یا کارروائی سے قبل صحافتی تنظیموں سے مشاورت یا ریویو کمیٹی بنا کر شکایات کا جائزہ لینے کے عمل کو ایک ضروری امر قرار دیا گیا ہو ۔

(جاری ہے)

کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے صدر سی پی این ای کاظم خان نے کہا کہ ہمیں حدود و قیود کے اندر رہ کر اپنے حقوق کی جنگ لڑنی ہے ۔

کونسل کسی بھی ایسے شخص یا صحافی کی حمایت نہیں کر سکتی جو بغیر ثبوت ، فیک نیوز یا ذاتی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے صحافت کے پلیٹ فارم کو استعمال کرتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کونسل مادر پدر آزادی کے نظریے سے ذمے دار آزادی اظہار کے نظریے کو بالکل علیحدہ کرتی ہے ۔ صدر سی پی این ای نے کہا کہ سی پی این ای پریس فریڈم کمیٹی کے ذمے سب سے اہم کام مکمل تحقیق کے بعد ذمے دار صحافیوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنا ہے ۔

سی پی این ای کے سینئر نائب صدر ایاز خان نے کہا کہ آزادی اظہار کے حقوق کے تحفظ کے لئے پاکستان کے سب سے مستند فورم سے کسی کو غلط بیانی یا حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کی آڑ میں کوئی بھی سرکاری یا حکومتی عہدیدار اپنے حدود اور اختیار سے تجاوز کرے گا تو ہر فورم پر اسکا احتساب ہو گا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزارت اطلاعات کو ہر اس فرد کے خلاف ایکشن لینا ہو گا جو حکومت ، اور محکمے کے لئے بدنامی کا باعث بن رہا ہو ۔ کمیٹی نے ان کی اس قراداد کی کثرت رائے سے منظوری دی کہ کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹر کا کوئی بھی رکن اس وقت تک صوبائی حکومت کی کسی بھی مشاورت کا حصہ نہیں بنے گا جب تک حکومت اس امر کی وضاحت نہیں کرتی کہ وزیر اطلاعات پنجاب کی موجودگی میں کونسل کے معزز ممبران کے سامنے غلط بیانی سے کام کیوں لیا گیا سیکرٹری جنرل غلام نبی چانڈیو نے کہا کہ ریجنل اخبارات اس وقت شدید معاشی دبا کا شکار ہیں ۔

حکومت کو اشتہارات کی منصفانہ تقسیم کے عمل کو شفاف بنانا ہوگا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی ایک صحافتی گروپ کو پاکستان کے باقی صحافتی اداروں پر محض اس لئے فوقیت دینا کہ انہوں نے پچھلی حکومت میں قید و بند کی صعوبتوں کو برداشت کیا ہے قطعا قابل قبول نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی صحافت کے لئے دی جانے والی پر قربانی کو کونسل سلام پیش کرتی ہے مگر کارباری بنیادوں پر جیل کاٹنے کو آزادی صحافت سے منسلک کرنا پیشہ ور بد دیانتی ہے ۔

بلوچستان کمیٹی کے نائب صدر عارف بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی صحافت کو بیک وقت کئی امتحانات درپیش ہیں ۔ حکومت کے مزاج کے خلاف بات چھپ جائے تو فوری طور پر اشتہارات کی غیر اعلانیہ بندش آپکا مقدر ہوتی ہے اور دوسری طرف ریاستی دہشت گرد بزور بندوق اپنا موقف چھپوانے کی کوشش کرتے ہیں اور انکار کی صورت میں بعض اوقات جان کی بازی بھی ہارنا پڑتی ہے ۔

خیبر پختونخوا کمیٹی کے چیئرمین طاہر فاروق نے سیلاب اور ناگہانی آفات کے باعث صوبے کے دور دراز علاقوں سے نکلنے والے اخبارات کو درپیش مسائل پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔ انہوں نے حکومت کے ذمے بقایا واجبات کی ادائیگی کے لئے موثر حکمت عملی بنانے پر بھی زور دیا ۔ ارشاد عارف نے کہا کہ صحافت اور آزادی اظہار کو جو خطرات لاحق ہیں اس میں سی پی این ای واحد تنظیم ہے جو اس کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہے اور اٹھاتی رہے گی ۔

سندھ کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین عامر محمود نے روزنامہ عبرت کے دفتر پر تواتر سے دہشت گردانہ حملوں اور دھمکیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت سندھ پر زور دیا کہ وہ مجرموں کو فوری گرفتار کرے ۔سابق سیکرٹری جنرل اعجاز الحق نے کونسل کو بتایا کہ پنجاب حکومت اشتہارات کی پرانی ادائیگیوں کے سلسلے میں بدنام زمانہ اشتہاری ایجنسی کے زریعے ادائیگیاں کرنا چاہتی ہے جو ہمیں کسی صورت قبول نہیں انہوں نے کونسل میں قراد داد پیش کی کہ سی پی این ای اس اشتہاری ایجنسی میڈاس کے خلاف ممبر پبلیکیشنز کو دئیے گئے چیکس کے خلاف ایف آئی آر درج کروائے کی اجازت دے ۔

کمیٹی نے متفقہ طور پر اس قرارداد کی منظوری دی سینئر رکن ڈاکٹر جبار خٹک نے صحافت ذمہ داری کے ساتھ کے بنیادی اصول کے حق میں مدلل گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ کونسل کے اراکین کے لئے ایک صحافتی ضابطہ اخلاق تشکیل دیا جانا بہت ضروری ہے تا کہ کم از کم کونسل کے اراکین سے خود احتسابی کے عمل کو شروع کیا جا سکے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیک نیوز جیسی لعنت سے بچنے کے لئے معلومات تک بلا جھجک رسائی کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

اجلاس میں کونسل کے صدر کاظم خان، سینئر نائب صدر ایاز خان، سیکرٹری جنرل غلام نبی چانڈیو، فنانس سیکرٹری حامد حسین عابدی، انفارمیشن سیکرٹری ضیا تنولی، نائب صدر اسلام آباد یحیی خان سدوزئی، نائب صدر بلوچستان منیر احمد بلوچ، جوائنٹ سیکرٹری (سندھ) منزہ سہام، جوائنٹ سیکرٹری (بلوچستان)عارف بلوچ، جوائنٹ سیکرٹری(پنجاب)وقاص طارق فاروق، جوائنٹ سیکرٹری (اسلام آباد)رافع نیازی، جوائنٹ سیکرٹری(کے پی کی)طاہر فاروق، سینئر اراکین اعجاز الحق، سردار خان نیازی، ارشاد احمد عارف، عامر محمود، ڈاکٹر جبار خٹک، عبد السمیع منگریو، علی احمد ڈھلوں، مقصود یوسفی، اسلم میاں، بشیر احمد میمن، ڈاکٹر زبیر محمود، ممتاز احمد صادق، فضل حق، شکیل احمد ترابی، شیر محمد کھاوڑ، سید انتظار حسین زنجانی، سجاد عباسی، تزئین اختر، ذوالفقار احمد راحت، آصف حنیف نے شرکت کی جبکہ معارج فاروق، مسعود خان، محمود عالم خالد اور عبدالسلام باتھ، سید سفیر حسین شاہ، میاں فضل الٰہی اور قسور جمیل روحانی بطور مبصر موجود تھے۔